قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بولر محمد عامر نے بھی 90 کی دہائی کے کرکٹر کو تنقید کا نشانہ بناڈالا۔

سابق کپتان راشد لطیف، محمد حفیظ، وقار یونس اور وسیم اکرم کے بعد سابق فاسٹ بالر محمد عامر نے بھی نائنٹیز کے کرکٹر پر نشانہ لگایا ہے، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہورہی ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محمد عامر نے نام لیے بغیر وقار یونس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 90 کی دہائی کے ایک سابق کرکٹر نے انکا کیرئیر تباہ کرنے کی بھرپور کوشش کی اور پرفارم کرنے کے باوجود انہیں دورہ نیوزی لینڈ کیلئے اسکواڈ سے باہر کردیا گیا تاکہ ٹیم میں سلیکشن کمیٹی کا دباؤ برقرار رکھا جاسکے۔

محمد عامر نے کہا کہ کیا آپ کو وہ سال یاد ہے جب کراچی کنگ نے فائنل جیتا تھا؟ ملتان کے خلاف ایک سپر اوور ہوا تھا، جہاں ہم نے جیت درج کی تھی اور اسکے بعد ہمیں نیوزی لینڈ ٹور پر جانا تھا جس کیلئے سلیکشن کمیٹی نے 40 کھلاڑی منتخب کیے تھے، وہاں میرا نام نہیں تھا۔

پی ایس ایل کے پلے آف مرحلے سے قبل ہی اسکواڈ کا اعلان کردیا گیا تھا اور میں ان 40 کھلاڑیوں میں شامل نہیں تھا کیونکہ انہیں معلوم تھا اگر عامر نے پرفارم کردیا تو اُسے لے جانا پڑے گا۔

سابق کرکٹر نے کہا کہ کوچنگ اسٹاف میں سے ایک کا تعلق بھی 90 کی دہائی سے تھا، ہر کوئی اِن صاحب سے پوچھ رہا تھا کہ آپ عامر کو نیوزی لینڈ نہیں لے جارہے، وہ 40 رکنی اسکواڈ میں نہیں ہے، وہ پرفارم کر رہا ہے! انہوں نے کہا کہ، نہیں، نہیں، وہ ہمارے پلان میں ہے۔

محمد عامر نے 90 کی دہائی کے کھلاڑی کو مزید نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کے ساتھ مقابلے کا کوئی شوق نہیں، ہر کھلاڑی کا اپنا دور ہوتا ہے، انہوں نے پرفارم کیا اور نام کمایا لیکن جب آپ بار بار ٹی وی پر بیٹھ کر ہمارا دور، ہمارا دور، دہراتے ہیں تو دیگر کھلاڑی بھی غصے میں آسکتے ہیں۔

محمد عامر نے کہا کہ قومی ٹیم کے پلئیرز کا اعتماد کم کرنے کے بجائے، انہیں حل بتائیں۔ کوئی مذاق کر رہا ہے، کوئی اِن پر ذاتی تنقید کررہا ہے، میں پچھلے 2 سال سے اس کے بارے میں کھل کر بول رہا ہوں کہ انکی پرفارمنس پر بات کریں، میں ہمیشہ یونس، سیفی کے لیڈر کی مثال لیتا ہوں، آپ ایسے حل دیتے ہیں۔

سابق کرکٹر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے دور کی بات کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ کھیل رہے تھے تو ٹیم نے بہت کچھ حاصل کیا۔ میں آپ کو اپنے دور کے بارے میں بتاؤں، 2016 میں ہم نے انگلینڈ کی ٹیسٹ سیریز کھیلی تھی اور سیریز 2-2 سے ڈرا کی تھی۔ 2017 میں انگلینڈ میں چیمپئینز ٹرافی جیتی تھی۔ 2018 میں، ہم نے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی20 سیریز جیتی تھی۔

اسی طرح ٹیسٹ کرکٹ میں نمبر ایک پوزیشن پر تھے اور 2019 کا سیمی فائنل بھی کھیل سکتے تھے بس نیٹ رن ریٹ کے باعث ہمیں باہر ہونا پڑگیا۔

قبل ازیں سابق کپتان راشد لطیف نے 90 کی دہائی کے کرکٹرز پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے زور دیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اِن کھلاڑیوں کو منیجمنٹ کے معاملات سے دور رکھنے کا مطالبہ کیا تھا، بعدازاں محمد حفیظ نے بھی نائنٹیز کے کرکٹرز کی جانب سے کوئی آئی سی سی ٹرافی نہ جیتنے پر بھی شکوہ کیا تھا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ہوئے کہا کہ کی دہائی کے نیوزی لینڈ نے کہا کہ کے کرکٹر نے بھی

پڑھیں:

کیا ہم اگلی دہائی میں خلائی مخلوق کا سراغ پا لیں گے؟

اڑن طشتریوں اور خلائی اغوا کی کہانیوں کو بھول جائیں کیونکہ اب سائنسدان زمین سے باہر زندگی کی تلاش کو ایک منظم اور سنجیدہ سائنسی مشن کے طور پر انجام دے رہے ہیں اور توقع ہے کہ اگلی دہائی میں ہمیں اس کا کوئی ثبوت بھی مل سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیویارک: آسمان میں پراسرار اشیا کی نقل و حرکت، کیا یہ خلائی مخلوق کی کارستانی ہے؟

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت زمین سے باہر زندگی کی تلاش کئی محاذوں پر جاری ہے۔ مریخ پر ناسا کا پریزروینس روور نمونے جمع کر رہی ہے جنہیں آئندہ برسوں میں زمین پر واپس لا کر تجزیہ کیا جائے گا۔

نظام شمسی کے منجمد چاندوں پر مشن بھیجے جا رہے ہیں تاکہ ان کی سطح کے نیچے چھپے سمندروں میں زندگی کے آثار تلاش کیے جا سکیں۔ دوسری جانب ماہرین فلکیات ہماری کہکشاں میں موجود دیگر سیاروں کی فضا کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں تاکہ کسی ’بائیو سگنیچر‘ یعنی حیاتیاتی نشان کا پتا چل سکے۔

مزید پڑھیے: پراسرار سیارچہ خلائی مخلوق کا بھیجا گیا کوئی مشن ہوسکتا ہے، ہارورڈ کے سائنسدان کا دعویٰ

برطانیہ کے ماہر فلکیات لارڈ مارٹن رِیس نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ اگلے 10 سالوں میں ہمارے پاس یہ جاننے کے لیے کوئی ثبوت ہوگا کہ قریبی سیاروں پر کوئی حیاتیاتی سرگرمی موجود ہے یا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم واقعی ایک اہم موڑ پر کھڑے ہیں۔

مریخ پر زندگی؟ ایک ممکنہ اشارہ

ستمبر 2025 میں ناسا نے اعلان کیا کہ مریخ کے جیجیرو کریٹر میں پرانے دریا کے کنارے سے ملنے والے مَڈ اسٹونز میں ایسے معدنیات دریافت ہوئے ہیں جو زمین پر عام طور پر حیاتیاتی عمل کے نتیجے میں بنتے ہیں جیسے گریگائٹ اور ویوینائٹ۔

اگرچہ یہ دریافت حتمی ثبوت نہیں ہے لیکن اسے مریخ پر ماضی کی زندگی کی ایک ممکنہ علامت قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم ان نمونوں کو زمین پر لا کر جدید لیبارٹریز میں تجزیہ کرنے کے بغیر کوئی یقینی بات نہیں کی جا سکتی اور فی الحال ناسا کے ’مارس سیمپل ریٹرن مشن‘ کو فنڈنگ کے مسائل کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: ایلون مسک نے خلائی مخلوق کے وجود کے حوالے سے اپنی رائے بتادی

اوپن یونیورسٹی یو کے سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر سوزانے شونزر کا کہنا ہے کہ اگر مریخ پر زندگی رہی ہے تو چٹانوں اور پانی کے تعاملات میں اس کے ثبوت چھپے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان نمونوں کی باریک بینی سے جانچ کرنی ہوگی۔

آئس چاند: ایک نیا افق

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اگر زندگی کسی ایسے مقام پر دریافت ہو، جو زمین سے بالکل مختلف ہو، تو یہ زندگی کے آزاد آغاز کا ناقابل تردید ثبوت ہوگا۔

یورپا (Jupiter کا چاند) اور انسلیڈس (Saturn کا چاند) اس دوڑ میں سرِفہرست ہیں جہاں سمندر برف کی موٹی تہہ کے نیچے چھپے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: گوگل اے آئی نے زمین پر خلائی مخلوق کے پوشیدہ ٹھکانوں کی نشاندہی کردی

ناسا کا یورپا کلپر اور یورپی ایجنسی کا جوس مشن بالترتیب سنہ 2030 اور سنہ 2031 میں یورپا پہنچیں گے۔ یہ مشنز زندگی کا براہ راست ثبوت تو نہیں لائیں گے لیکن ماحول اور سمندر کی ساخت کا جائزہ لیں گے تاکہ مستقبل میں برف کے نیچے مشینیں بھیجنے کی راہ ہموار کی جا سکے۔

زمین جیسے سیارے؟ نیا مشاہدہ

اب تک ماہرین فلکیات ساڑھے 5 ہزار سے زائد ’ایگزو پلینٹس‘ (یعنی دیگر ستاروں کے گرد گھومنے والے سیارے) دریافت کر چکے ہیں۔ ان میں سب سے دلچسپ نظام TRAPPIST-1 ہے، جس میں زمین جیسے 7 سیارے موجود ہیں جن میں سے تین ‘قابل رہائش’ زون میں آتے ہیں۔

جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ اب ان سیاروں کی فضا کا تجزیہ کر رہی ہے۔ ستمبر 2025 میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق TRAPPIST-1e سیارے پر ایک ہلکی سی فضا کے آثار ملے ہیں اور سنہ 2026 میں مزید واضح نتائج متوقع ہیں۔

مزید پڑھیں: اڑن طشتری والی مخلوق کا تعلق کس سیارے سے ہے، انوکھا نقطہ نظر

ناسا کے ایکس پلینٹ سائنس انسٹیٹیوٹ کی ڈاکٹر جیسسی کرسچنسن نے کہا کہ اگر ہمیں ان سیاروں پر فضا کا سراغ ملا تو اگلے 20 سال کی تمام تحقیقی کوششیں انہی سیاروں پر مرکوز ہو جائیں گی۔

ذہین مخلوق کی تلاش: کہاں تک پہنچے؟

ذہین مخلوق (انٹیلیجنٹ لائف) کی تلاش کا آغاز 20ویں صدی کے وسط میں سیٹی پروگرام سے ہوا تھا جو ریڈیو سگنلز کے ذریعے دیگر دنیاوں سے رابطہ تلاش کرنے کی کوشش تھی۔

مزید پڑھیے: مریخ پر زندگی کے آثار: نئے اور مضبوط سراغ مل گئے

آج، بریک تھرو لسٹن جیسے پروگرام دور دراز کے سیاروں سے ممکنہ ریڈیو سگنلز کا تجزیہ کر رہے ہیں جبکہ 2028 میں شروع ہونے والا اسکوائر کلومیٹر ایرے ریڈیو ٹیلی اسکوپ ان کوششوں کو نئی وسعت دے گا۔

پنسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے جیسن رائٹ کہتے ہیں کہ ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں کہ اگر کوئی سگنل آیا تو ہم اسے کسی بھی وقت پکڑ سکتے ہیں۔

خاموش خلا بھی ایک جواب ہے

زندگی کی تلاش کی تمام کوششیں ہمیں یہ سکھا رہی ہیں کہ زمین سے باہر زندگی ممکن ہے لیکن ضروری نہیں کہ عام ہو۔ ڈاکٹر ساشا کوانز کہتے ہیں اگر ہمیں کچھ نہیں ملتا تو یہ بھی ایک اہم سائنسی نتیجہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے کچرا لانے والا جہاز پرواز کے لیے تیار

انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہو سکتا ہے کہ زندگی واقعی کائنات میں نایاب ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خلائی مخلوق خلائی مخلوق کا سراغ خلائی مخلوق کی نشاندہی فلکیات مریخ

متعلقہ مضامین

  • اشتہار کا معاوضہ: عامر کی مانگ 17 لاکھ، شاہ رخ کی 6 لاکھ، مگر فیصلہ چونکا دینے والا
  • زینت امان کو اپنا آپ کبھی خوبصورت کیوں نہ لگا؟ 70 کی دہائی کی گلیمر کوئین کا انکشاف
  • بھارتی صحافی رویش کمار کا اپنے ہی اینکر پر وار، ارنب گوسوامی کو دوغلا قرار دیدیا
  • بلوچستان ہائیکورٹ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت
  • محمد یوسف کا شاہد آفریدی کیخلاف عرفان پٹھان کی غیرشائسہ زبان پر ردعمل، اپنے ایک بیان کی بھی وضاحت کردی
  • کیا ہم اگلی دہائی میں خلائی مخلوق کا سراغ پا لیں گے؟
  • سابق کپتان معین خان کا ایشیا کپ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے رویے پر ردِ عمل
  • ورلڈ کپ 2019 سے قبل خودکشی کے خیالات آئے، شامی کا انکشاف
  • بابر اعظم کو ایشیا کپ اسکواڈ کے ساتھ رکھنا چاہیے تھا: محمد یوسف
  • عامر خان کی سابقہ اہلیہ کرن راؤ کی فلم ‘دھو بی گھاٹ’ کے بعد طویل تاخیر کیوں ہوئی؟ اداکار نے بتا دیا