پنجاب میں مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے اہم منصوبوں کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے اہم منصوبوں کی منظوری دیتے ہوئے صوبے میں کم از کم اجرت کا نفاذ یقینی بنانے کا حکم دے دیا، کہا پنجاب بھر میں ورکروں کم از کم 37 ہزار ماہانہ ادائیگی یقینی بنائیں۔
وزیراعلیٰ آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق مریم نوازشریف نے پنجاب بھر میں لیبر کالونیاں بنانے کے لیے بھی پلان طلب کیا ہے جبکہ پنجاب بھر میں سوشل سیکیورٹی اسپتالوں کی ری ویمپنگ کا حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ’شکر کریں گرفتار نہیں کررہی‘، مریم نواز میو اسپتال کے ایم ایس پر برہم، عہدے سے ہٹادیا
لاہور اور راولپنڈی اسلام آباد میں پری سکرینگ کے لیے مریم نوازشریف ویلنس سینٹر بنیں گے جہاں سے مریضوں کو سکریننگ کے بعد بڑے اسپتال میں ریفر کیا جائے گا۔ لاہور ڈیفنس روڈ پر 200 بیڈ کے رحمت اللعالمین کارڈیالوجی سینٹر بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
رحیم یار خان میں 50 بیڈ کے نئے سوشل سیکیورٹی اسپتال کی منظوری اور مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے لیبر لاز میں ترامیم کی ہدایت کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: مریم نواز کا پنجاب کے طلبا و طالبات کے لیے لیپ ٹاپ اسکیم کا اعلان، اہلیت کا معیار بھی بتادیا
مریم نوازشریف کا کہنا تھا کہ محنت کش اللہ کے دوست ہیں، اللہ کے دوستوں کو ناراض نہیں کرسکتے۔ پنجاب کو مزدوروں کی فلاح وبہبود کے حوالے سے مثالی صوبہ بنانے کا عزم رکھتے ہیں۔ مزدور کی اجرت، علاج معالجہ، بہتر روزگار اور اپنی چھت حکومت کی ذمہ داری ہے۔
مریم نوازشریف کا کہنا تھا کہ کوئی مزدور بھوکا نہ سوئے، کسی کو دکھ اور پریشانی نہ ہو۔ مزدوروں کے بچوں کے لیے اعلیٰ تعلیم کے بہتر مواقع مہیا کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب کم سے کم اجرت مریم نواز مزدور منصوبے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مریم نواز مزدوروں کی فلاح مریم نوازشریف کے لیے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کامیابی کے خلاف انتخابی عذرداری مسترد
—فائل فوٹوالیکشن ٹربیونل لاہور نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کامیابی کے خلاف انتخابی عذرداری کو مسترد کر دیا۔
جج رانا زاہد محمود نے پی پی 159سے مہر شرافت کی انتخابی عذرداری پر فیصلہ سنایا۔
الیکشن ٹربیونل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عذرداری میں الیکشن ایکٹ2017 کے رول 144 کو پورا نہیں کیا گیا، انتخابی عذرداری کے ہر صفحے پر دستخط موجود نہیں ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بیان حلفی میں اوتھ کمشنر کی تصدیق والے صفحے پر نام اور والد کا نام نہیں، انتخابی عذرداری کو باقاعدہ ٹرائل کے لیے پیش نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے مہر شرافت علی نے مریم نواز کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔