ڈی آئی خان کے گاؤں بھگوانی میں پنچایت کی جانب سے بیٹی کو ونی کرنے پر باپ نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی۔ 

پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات جاری ہیں اور مکمل تفتیش کے بعد ہی مقدمہ درج کیا جائے گا۔ 

پولیس نے اہل علاقہ کے حوالے سے بتایا کہ شہری نے آخری آڈیو پیغام میں 4 افراد کو بچی ونی کرنے کا ذمہ دار قرار دیا۔ 

خود کشی کرنے والے کے  آڈیو بیان کے مطابق 12 سال کی بیٹی کا رشتہ بھانجے سے طے کر رکھا تھا، پنچایت نے دوسرے کی بیٹی سے تعلق پر بھانجے پر 7 لاکھ روپے جرمانہ کیا۔ 

خود کشی کرنے والے کے بیان کے مطابق "پنچایت نے میری بیٹی کو دوسرے سے ونی کرنے پر مجبور کیا۔" 

ڈی پی او کا کہنا ہے کہ بچی کے والد کی آڈیو کے مطابق نامزد 3 ملزمان گرفتار کرلیے ہیں جبکہ ایک کی تلاش جاری ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

پاکستان تعلیم و صحت پر اخراجات کا ہدف پورا کرنے میں ناکام

اسلام آباد:

پاکستان گزشتہ مالی سال میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے مقررکردہ سماجی اخراجات کا ہدف معمولی فرق سے پوراکرنے میں ناکام رہا۔ وفاق اور چاروں صوبوں کو مجموعی طور پر صحت و تعلیم پر کم از کم 2.86 کھرب روپے خرچ کرنے تھے، تاہم مجموعی اخراجات 2.84 کھرب روپے رہے، جو ہدف سے 27 ارب روپے کم ہیں۔

 ذرائع کے مطابق اگر حکومتوں کے باہمی معاہدوں کے مطابق طے شدہ اہداف کو دیکھا جائے تو اصل اخراجات 240 ارب روپے کم رہے۔ سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب نے طے شدہ اخراجاتی اہداف بڑے فرق سے پورے نہیں کیے جبکہ وفاقی حکومت اور بلوچستان نے اپنے اہداف سے زائد اخراجات کیے۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2018 کے بعد سے تعلیم اور صحت پر اخراجات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ رواں مالی سال کے دوران بھی سندھ اور خیبر پختونخوا میں اخراجات کی رفتار تسلی بخش نہ رہی، جس کی بڑی وجوہات انتظامی کمزوریاں اور فنڈز کے مؤثر استعمال کی صلاحیت کا فقدان تھیں۔

پنجاب حکومت کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کے مطابق پنجاب نے صحت کیلیے 524.8 ارب روپے مختص کیے تھے، جن میں سے 505 ارب روپے خرچ کیے گئے، تعلیم کیلیے 664 ارب روپے کا ہدف رکھاگیا تھا جبکہ 649 ارب روپے خرچ کیے گئے، جو کہ 98 فیصد ہے۔

سندھ حکومت نے 853 ارب روپے خرچ کرنے کا ہدف رکھا تھا لیکن اصل اخراجات صرف 670 ارب روپے رہے، یعنی 153 ارب روپے کی کمی رہی۔ خیبر پختونخوا نے بھی 600 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 545 ارب روپے خرچ کیے، جو کہ 55 ارب روپے کم ہیں۔

 دوسری جانب بلوچستان نے 181 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 206 ارب روپے خرچ کر کے 25 ارب روپے کا اضافہ کیا۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تعلیم تک مساوی رسائی بھی  بڑاچیلنج ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔ 2022-23 کے اعداد و شمارکے مطابق ملک میں 2.61 کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، جو کہ مجموعی اسکول جانے کی عمر کے بچوں کا 38 فیصد بنتے ہیں، ان میں سے 74 فیصد دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو پاکستان 2030 کے صحت سے متعلق پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے گا۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • شجاع آباد: داماد سے رنجش پر باپ نے 27 سالہ بیٹی، 2 نواسوں اور 1 نواسی کو کلہاڑی سے قتل کر دیا
  • پاکستان تعلیم و صحت پر اخراجات کا ہدف پورا کرنے میں ناکام
  • ملتان: زمین اور رشتے کا تنازع، باپ نے بیٹی اور اس کے 3 بچوں کو قتل کر دیا
  • پھولنگر:سی سی ڈی اور ڈاکوئوں کے درمیان مبینہ مقابلہ، 2 خطرناک ڈاکو ہلاک ، اہلکار زخمی
  • غیر قانونی تعمیر ات ناظم آباد نمبر1 میں جاری
  • کراچی، نارتھ ناظم آباد میں مبینہ پولیس مقابلہ، 2 ڈاکو ہلاک
  • مبینہ طور پر خواجہ آصف کے منظور نظر اے ڈی سی آر سیالکوٹ کی گرفتاری سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات
  • اراکین پارلیمنٹ کو ملنے والے فنڈز میں بڑے پیمانے پر مبینہ کرپشن کا انکشاف
  • بھارتی فوج کا مورال تباہ، خودکشیوں میں اضافہ؛ مودی سرکار خاموش تماشائی
  • یوگنڈا: کیتھولک پادری کے مبینہ تشدد اور قید کے بعد 14 سالہ لڑکا ہلاک