امیر جمعیت علماء اسلام ف مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مولانا حامد الحق حقانی جیسے بے ضررانسان کو مسجد میں نشانہ بنانا سفاکیت اور درندگی ہے، جو بندوق عالمِ دین کے خلاف استعمال ہو وہ جہاد نہیں دہشت گردی ہے، تفصیلات کے مطابق امیر جمعیت علماء اسلام ف مولانا فضل الرحمان اپنے وفد انجینئر ضیاء الرحمان، مولانا راشد محمود سومرو، قاری محمد عثمان، مولانا عطاء الحق درویش و دیگر مرکزی وصوبائی اور ضلعی رہنماؤں کے ہمراہ دارالعلوم حقانیہ پہنچے اور مہتمم جامعہ حقانیہ مولانا انوار الحق و نائب مہتمم مولانا راشد الحق سمیع، سیاسی جانشین مولانا عبدالحق ثانی سمیت خاندان اور اساتذہ و مشائخ دارالعلوم حقانیہ سے اس دردناک سانحہ پر تعزیت اور مولانا حامد الحق حقانی سمیت دیگر شہداء کے لئے دعائے مغفرت کی۔ انہوں نے تعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل رات کو حرمین شریفین سے پاکستان واپسی ہوئی، مولانا حامد الحق شہید اور دیگر کی شہادت نے ہم سب کو انتہائی غمزدہ کردیا ہے، دارالعلوم حقانیہ میری مادر علمی ہے جس کی عزت و حرمت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے، مولانا حامد الحق حقانی جیسے بے ضررانسان کو مسجد میں نشانہ بنانا سفاکیت اور درندگی ہے، ایسے بہیمانہ واقعات ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔ مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ انسان اور مسلمانوں کی جانوں سے کھیلنا کوئی جہاد نہیں، دہشت گرد مسلمان کے قتل کو جہاد سمجھتے ہیں، یہ اسلام اورمسلمان دشمنی ہے جو بندوق عالمِ دین کے خلاف استعمال ہو وہ جہاد نہیں دہشت گردی ہے، ایسے حملے تسلسل کے ساتھ جاری ہیں جس میں جید علمائے کرام کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے مگر ہم باطل قوتوں کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہم نہ اپنے مشن سے پیچھے ہٹیں گے اور نہ ہم اپنے نظریے اور اس کے حصول کے لئے اکابر کے دیئے گئے طریقہ کار اور منہج کو چھوڑیں گے، اسلام اور مدارس امن، تعلیم و سلامتی کے مراکز ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان

فائل فوٹو

جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے ترمیم کا مسودہ حاصل کیا اور اس پر مشاورت کی، مسودے کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار کرایا، اصل مسودے کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم کو توثیق کرنا ممکن نہ تھا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خاتمے کا فیصلہ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کا 8 سے 9 سال تک چیئرمین رہا ہوں، کس طرح پاکستان کشمیر کے مسئلے کے پیچھے آتا رہا یہ سب دیکھا، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کا مؤقف رکھتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے بنیادی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، کشمیر کے خصوصی اسٹیٹس کا خاتمہ کیا گیا۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ اسرائیل اور فلسطیں روزِ اول سے حالتِ جنگ میں ہے، 1967 کی جنگ میں جہاں جہاں اسرائیل نے قبضے کیے اقوام متحدہ نے کہا یہ قبضے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، قانون سازی پر تحفظات سے آگاہ کیا
  • "ادے پور فائلز" مسلمانوں کو دہشتگرد کے طور پر پیش کرتی ہے، مولانا ارشد مدنی
  • وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، تحفظات سے آگاہ کیا
  • وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر گفتگو
  •   وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی اہم ملاقات
  • غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان
  • چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان
  • شاہ محمود قریشی کا بری ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں،جس کسی نے ان پر 9مئی کا کیس بنایا ہے وہ کوئی بیوقوف آدمی تھا،حامد میرکا تبصرہ