کینیڈا: مارک کارنی حکمراں جماعت کے نئے رہنما منتخب، وزیرِ اعظم کا عہدہ بھی سنبھالیں گے
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
کینیڈا کی حکمراں جماعت نے ٹرمپ کو ولن سے تشبیہ دینے والے مارک کارنی کو اپنا نیا رہنما منتخب کر لیا۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق لبرل پارٹی نے 85.9 فیصد ووٹوں سے مارک کارنی کو پارٹی کا نیا رہنما منتخب کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارک کارنی چند دنوں میں کینیڈا کے وزیرِ اعظم کا عہدہ سنبھالیں گے۔
مارک کارنی نے پارٹی الیکشن جیتنے کے بعد کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا پر اس وقت تک ٹیرف برقرار رکھیں گے جب تک وہ ہماری عزت نہیں کرتا۔
اُنہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکا کینیڈا کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مارک کارنی نے کہا کہ امریکی ہمارے وسائل، زمین، پانی اور ہمارا ملک چاہتے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈین کاروباری اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن ہم امریکی صدر کو ان کے عزائم میں کامیاب ہونے نہیں دے سکتے۔
مارک کارنی نے یہ بھی کہا کہ ہم نے خود یہ جنگ شروع نہیں کی لیکن اب کینیڈا ہاکی کی طرح تجارت میں بھی جیتے گا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مارک کارنی کہا کہ
پڑھیں:
نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔
دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔
ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔