سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کا سپر ٹیکس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس کے نفاذ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ جسٹس عامر فاروق اسلام آباد ہائیکورٹ میں معاملے پر فیصلہ دے چکے ہے، آئینی بینچ دوبارہ تشکیل دینا پڑے گا۔
کمپنی وکلاء کی جانب سے سپر ٹیکس کیس کی سماعت عید الفطر کے بعد کرنے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا فروغ نسیم صاحب، عید تک یہ کیس مکمل نہیں ہو گا، جو کیس چلانا چاہتے ہیں ان کو تو کیس چلانے دیں، کم ازکم کیس چلنا تو شروع ہو۔سپریم کورٹ نے سپرٹیکس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
راشد لطیف نے 90 کی دہائی میں میچ فکسنگ کرنے والے کھلاڑیوں کے نام بتانے کا اعلان کر دیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ٹیکس کیس کی سماعت سپر ٹیکس
پڑھیں:
بجٹ، سپریم کورٹ کے اخراجات کیلئے 6.64 ارب روپے مختص
آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے اخراجات کے لیے 6 ارب 64 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ افسران کی تنخواہوں کے لیے 54 کروڑ اور دیگر عملے کے لیے 91 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، اثاثہ جات کی خریداری کے لیے 42 کروڑ اور ترقیاتی کاموں کے لیے 45 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مالی سال 26-2025ء کے بجٹ میں سپریم کورٹ کے اخراجات کے لیے 6 ارب 64 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، عدالت عظمیٰ کے ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز پر 3 ارب 26 کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے جائیں گے۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اخراجات کے لیے 6 ارب 64 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ افسران کی تنخواہوں کے لیے 54 کروڑ اور دیگر عملے کے لیے 91 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، اثاثہ جات کی خریداری کے لیے 42 کروڑ اور ترقیاتی کاموں کے لیے 45 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
عدالت عظمیٰ کے ملازمین کو ریٹائرمنٹ پر ملنےو الے فوائد کی مد میں 23 کروڑ 80 لاکھ روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے، جبکہ گرانٹس، سبسڈیز اور قرضہ جات کی معافی کی مد میں 2 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، سپریم کورٹ کے آپریٹنگ اخراجات کا بجٹ ایک ارب 3 کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔