سپریم کورٹ: 9 اور 10 مئی کے رواں اور آئندہ ہفتے مقرر تمام مقدمات ڈی لسٹ
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں 9 اور 10 مئی کے رواں اور آئندہ ہفتے مقرر تمام مقدمات ڈی لسٹ کر دیئے گئے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے مقدمات کی سماعت کی۔دوران سماعت سینئر وکیل ذوالفقارنقوی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے مجھے 9 مئی مقدمات میں وکیل مقرر کیا ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ تیاری کیلئے وقت دیا جائے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ نو مئی کے مقدمات تو کل اور پرسوں بھی مقرر ہیں، گزشتہ سماعتوں پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر پیش ہو کر وقت مانگتے رہے، آج آپ وقت مانگ رہے ہیں، ایسے نہیں چلے گا، یہ کوئی ایک کیس نہیں، 50 کے قریب اپیلیں ہیں۔
لاہور میں بھائی نے اپنی 23 سالہ بہن کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا
وکیل ذوالفقار نقوی نے کہا کہ رواں ہفتے کے مقدمات ملتوی کر دیں، آئندہ ہفتے والوں کی تیاری کر کے آؤں گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ اپیلیں کیس منتقلی کے حوالے سے بھی ہیں، کیس منتقلی کا معاملہ ختم ہو چکا اس پر حکومت سے ہدایات لے لیں جس پر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ جج کا تبادلہ ہو چکا صرف جرمانے اور کچھ آبزرویشنز کی حد تک اپیل کی پیروی کریں گے۔
بعدازاں سپریم کورٹ میں 9 اور 10 مئی کے رواں اور آئندہ ہفتے مقرر تمام مقدمات ڈی لسٹ کر دیئے گئے، عدالت نے پنجاب حکومت کی مہلت کی استدعا منظور کر لی اور کہا کہ تمام مقدمات کی سماعت عید کے بعد ہوگی۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی بحث میں پی ٹی آئی نمائندے کو شکست اور مجھے فتح ہوئی: احسن اقبال
یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے 9 مئی کے ملزمان کی ضمانتیں منظور کی تھیں، پنجاب حکومت نے ضمانتیں منسوخ کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: تمام مقدمات سپریم کورٹ آئندہ ہفتے نے کہا کہ مئی کے
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیلیں نمٹا دیں
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اپریل 2025ء ) سسپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے دائر اپیلیں نمٹادیں۔ تفصیلات کے مطابق دوران سماعت سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی جہاں سماعت مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں، عدالت نے قرار دیا کہ گرفتاری کوڈیڑھ سال گزرچکا اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عمران خان کے وکلاء دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ ’ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کرہا‘، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ’ملزم حراست میں ہے، زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کرسکتا؟ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی‘، جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ ’کسی قتل اور زناء کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی‘۔(جاری ہے)
جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید کہا کہ ’ٹرائل کورٹ نے جسمانی ریمانڈ دیا، ہائیکورٹ نے تفصیلی وجوہات کے ساتھ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، اب یہ درخواست غیر مؤثر ہوچکی، جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا‘، جسٹس صلاح الدین پنہور ے استفسار کیا کہ ’آپ کے پاس ملزم کیخلاف شواہد کی یو ایس بی موجود ہے؟ اگر موجود ہے جا کر اس کا فرانزک کرائیں‘، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ’ہم ملزم کی جیل سے حوالگی نہیں چاہتے، چاہتے ہیں بس ملزم تعاون کرے‘۔ اس پر وکیل عمران خان سلمان صفدر نے کہا کہ ’پراسیکیوشن نے ٹرائل کورٹ سے 30 دن کا ریمانڈ لیا، ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، ملزم کو ٹرائل کورٹ میں پیش کیے بغیر جسمانی ریمانڈ لیا گیا، ریمانڈ کیلئے میرے مؤکل کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیش کیا گیا تھا، ایف آئی آر کے اندراج کے 14 ماہ تک پراسیکیوشن نے نہ گرفتاری ڈالی نہ ہی ٹیسٹ کرائے، جب میرا مؤکل سائفر اور عدت کیس میں بری ہوا تو اس مقدمے میں گرفتاری ڈال دی گئی، پراسیکیوشن لاہور ہائیکورٹ کو پولی گرافک ٹیسٹ کیلئے مطمئن نہیں کرسکی‘۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ’ہم چھوٹے صوبوں کے لوگ دل کے بڑے صاف ہوتے ہیں، ہم تین رکنی بینچ نے آج سے چند روز قبل ایک ایسا کیس سنا جس سے دل میں درد ہوتا ہے، ایک شخص آٹھ سال تک قتل کے جرم میں جیل کے ڈیتھ سیل میں رہا، آٹھ سال بعد اس کے کیس کی سماعت مقرر ہوئی اور ہم نے باعزت بری کیا‘، بعد ازاں عدالت نے پنجاب حکومت کی اپیلیں خارج کردیں۔