میو اسپتال میں انجیکشن کے ری ایکشن کے باعث ہلاکتوں کا معاملہ، انسانی غلطی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
لاہور کے میو ہسپتال میں انجیکشن سے مریضوں کے متاثر اور جاں بحق ہونے ہونے کے معاملے میں ایک اینٹی بائیوٹک انجیکشن کے استعمال میں انسانی غلطی کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسپتال کے متعلقہ وارڈ کے عملے نے پاؤڈر انجیکشن کو مکس کرنے کے لیے غلط پانی استعمال کیا، جس کے باعث ری ایکشن ہوا ورنہ اینٹی بائیوٹک انجیکشن بالکل ٹھیک تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کی میو اسپتال آمد، مریضوں کی شکایات پر میڈیکل سپرنٹینڈنٹ برطرف
اینٹی بائیوٹک انجکشن کو مکس کرنے کے لیے پانی کی بجائے رینگر لیکٹیٹ اور کیلشیم گلوکونیٹ استعمال کیا گیا۔
اسپتال میں استعمال سے پہلے انجیکشن کی ڈرگ ٹیسنگ کی گئی تھی جو کلئیر ہے، نجی کمپنی کے اینٹی بائیوٹک انجیکشن کو میو اسپتال کے دیگر مختلف وارڈز میں بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے، تاہم ری ایکشن صرف ایک وارڈز میں ہی سامنے آیا ہے۔
اس انجیکشن کا 4 لاکھ ٹیکوں کی کھیپ تھی، جو لاہور کے مختلف اسپتالوں میں سپلائی کی گئی تھی، لیکن ان تمام اسپتالوں میں کوئی ری ایکشن سامنے نہیں آیا، میو اسپتال میں 6 ہزار مذکورہ اینٹی بائیوٹک انجیکشن سپلائی ہوئے تھے۔
واقعہ پر صوبائی محکمہ صحت کی ٹیم اسپتال انتظامیہ کے ساتھ مشترکہ تحقیقات کر رہی ہے، ترجمان میو اسپتال کا کہنا ہے کہ انجیکشن کا استعمال روک دیا اور تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: مریم نواز نے میو اسپتال کے جس ایم ایس کو نکالا وہ 3 ہفتے پہلے استعفیٰ دے چکا تھا، فیصل واوڈا کا انکشاف
محکمہ صحت و میو اسپتال انتظامیہ کی جانب سے اس ضمن میں پہلے ہی الرٹ جاری کیا چا چکا ہے، جس کے مطابق پاؤڈر اینٹی بائیوٹک انجکشن کو مکس کرنے کے لیے درکار پانی کا استعمال کیا جائے اور رینگر لیکٹیٹ اور کیلشیم گلو کونیٹ میں مکس نہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل میو اسپتال کے چیسٹ وارڈ میں انجیکشن کے مبینہ ری ایکشن سے ایک خاتون سمیت 2 مریض اپنی جان کی بازی ہار گئے تھے، اسپتال انتظامیہ کے مطابق انجیکشن کے مبینہ ری ایکشن سے دیگر 15 مریض متاثر ہوئے تھے۔
اسپتال انتظامیہ نے انجیکشن سے متعلق تحریری الرٹ جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مذکورہ انجیکشن 2024 میں تیار ہوا تھا، پنجاب حکومت کے ذریعے انجیکشن میو اسپتال میں سپلائی ہوا لیکن ان انجیکشن سے متعدد مریضوں کو ری ایکشن ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الرٹ انسانی غلطی اینٹی بائیوٹک انجیکشن ڈرگ ٹیسنگ میو اسپتال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الرٹ ڈرگ ٹیسنگ میو اسپتال اسپتال انتظامیہ استعمال کیا اسپتال میں میو اسپتال انجیکشن کے اسپتال کے اسپتال ا ری ایکشن کے لیے
پڑھیں:
بابراعظم دراصل کہاں غلطی کر رہے ہیں ؟ محمد عامرکا ناقص پرفارمنس پر مشورہ
پاکستان سپر لیگ کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ گراؤنڈ میں کسی سے یاری دوستی نہیں ہوتی اور نہ کوئی سینئر جونیئر ہوتا ہے۔
محمد عامر نے کہا کہ کوئی مجھے پہلے بال پر شاٹ مار دے تو میں اسے جا کر جپھی تو نہیں ڈال سکتا، میں اسے کچھ جا کر بولوں گا ہی تاکہ اس کا فوکس ہٹے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں خونخوار کرکٹ ہوا کرتی تھی، سر ویوین رچرڈز ہمارے ساتھ ہیں ان سے اس بارے پوچھیں، ماضی میں ایسے لگتا تھا کہ بلا گراؤنڈ میں مار دیں گے، جارحانہ انداز اپنانا کرکٹ کی ایک خوبصورتی ہوتی تھی، بیٹر کو ذہنی طور پر تنگ کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ اس کا فوکس ہٹانا ہوتا ہے کسی کو ڈسٹرب کرنے کا مطلب کسی کو عزت نہ دینا نہیں ہے، گراؤنڈ سے باہر ہم سب گپیں مار رہے ہوتے ہیں۔
محمد عامر کا کہناتھا کہ کنٹرول میں رہ کر جارحانہ انداز اپنائیں، اگر نامناسب زبان استعمال کرتا ہوں تو امپائر پکڑے گا، میچ ریفری جرمانہ کرے گا، اگر کوئی مجھے جرمانہ نہیں کر رہا تو اس کا مطلب میں کنٹرول میں جارحانہ انداز اپنا رہا ہوں۔
فاسٹ بولر نے کہا کہ ورلڈ کپ جب کھیلنے آیا تھا تو کاؤنٹی کا معاہدہ چھوڑ کر آیا تھا، جتنا میں ورلڈ کپ میں کھیلا اس دوران میرے پیسے ہی زیادہ لگے ہیں، میرے ٹرینر نے میرے ساتھ سفر کیا، اس کا سارا خرچ میں نے خود اٹھایا، خیر وہ ایک الگ بات ہے، لیکن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ختم ہونے کے بعد کسی نے مجھ سے بات ہی نہیں کی، کسی نے مجھے پلان کا نہیں بتایا، عقل مند کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے، جب میں پلان میں نہیں تو پھر میں نے اپنا تو سوچنا ہے، اب میں نے سوچ لیا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ سے تھینک یو ویری مچ۔
ان کا کہنا ہے کہ بابر اعظم پاکستان کا بہترین کرکٹر ہے، اس میں کوئی شک نہیں لیکن اس وقت اس کا بیڈ پیچ چل رہا ہے اور یہ کچھ زیادہ لمبا ہو گیا ہے، ہر کھلاڑی پر بیڈ پیچ آتا ہے، جب بابر اس سے نکلے گا تو لمبے رنز کرے گا، میں نے نوٹ کیا ہے کہ بابر اعظم بال پر کچھ لیٹ آ رہے ہیں اور اس وجہ سے وہ شاٹ سلیکشن کے بارے میں فیصلہ نہیں کر پا رہے۔
محمد عامر نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی لیگ میں دو تین میچز سے نہ تو ٹیم کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے نہ کسی کھلاڑی کی پرفارمنس کا، میرا یہ ماننا ہے کہ لیگ کے 10 میچز میں سے تین چار میچز ہی بہت اچھے جاتے ہیں، دو تین درمیانے ہوتے ہیں اور دو تین میچز خراب ہوتے ہی ہیں، یہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا حسن ہے۔