اسلام آباد ہائیکورٹ: داڑھی چھوٹی ہونے پر امتحان سے روکنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ: داڑھی چھوٹی ہونے پر امتحان سے روکنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 10 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )اسلام آباد ہائی کورٹ نے داڑھی چھوٹی ہونے پر امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہ ملنے کے خلاف درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی نے ہدایات کے ساتھ درخواست مسترد کردی۔عدالت نے سیکرٹری تعلیم کو 6 ماہ میں مدارس ریگولیشن کے لیے قانون سازی کی تجویز بھیجنے اور ضوابط بنانیکی ہدایت کی ہے۔
داڑھی چھوٹی ہونے پر وفاق المدارس کے درجہ ثانوی کے امتحان سے روک دیا گیا، طالبعلم عدالت پہنچ گیافیصلے میں کہا گیا ہیکہ ڈی جی مذہبی تعلیم اور وزارت تعلیم مدارس کے لیے باقاعدہ قواعدوضوابط بنانے میں ناکام رہے، قانون میں دینی مدارس کے تعلیمی معیار، اساتذہ کی قابلیت، نصاب، داخلے اور امتحانی نظام کے اصول وضوابط طیکیے جائیں، ایچ ای سی مدارس کی ڈگریوں کی تصدیق توکر رہا ہے لیکن اس کے لییکوئی واضح قانونی یا تعلیمی ضابطہ موجود نہیں۔
عدالت کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہیکہ حکومت نے اس معاملے کو حل کرنے کے بجائے ایک سیاسی حکمت عملی کے تحت التوا میں رکھا ہے، مدارس کا تعلیمی معیاریقینی بنانے کے لیے قانون، طب، انجینیئرنگ اور نرسنگ طرز کا کوئی قانون یا ضابطہ موجود نہیں۔
عدالت نے کہا ہیکہ قومی سطح پرکوئی یکساں تعلیمی نظام موجود نہیں، اس وجہ سے دینی مدارس بغیرکسی قانونی نگرانی کے اپنی پالیسیوں کے مطابق کام کر رہے ہیں، دینی مدارس سے فارغ التحصیل طلبا کو مستقبل میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے، مدارس کی ڈگریاں نہ توملک میں مکمل طورپرتسلیم شدہ ہیں اور نہ ہی بین الاقوامی سطح پر۔عدالت نے فیصلے میں کہا ہیکہ ادارہ کسی مخصوص قانون کے تحت ریگولیٹ نہیں، درخواست گزار کو آئین کے آرٹیکل199 کے تحت تحفظ نہیں دیا جاسکتا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد
پڑھیں:
صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔
9 مئی مقدمات میں رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
وکیل پنجاب حکومت نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی، ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا صنم جاوید کیخلاف ایکشن، بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، انہوں نے پنجاب حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اب یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں۔
جس پر وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیتے ہوئے ملزمہ کو بری کیا، جسٹس ہاشم کاکڑ بولے؛ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کے مطابق اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے، اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔
مزید پڑھیں: صنم جاوید طیبہ راجا کے ساتھ ہونے والے جھگڑے پر کھل کر بول پڑیں
وکیل پنجاب حکومت کا موقف تھا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جسٹس صلاح الدین نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ کرمنل ریویژن میں ہائیکورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم بولے؛آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے، کیا پتا کل کو آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی مقدمات میں شامل کردیں۔
عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ سوموٹو صنم جاوید لاہور ہائیکورٹ