ہانگ کانگ کے ’ہچیسن پورٹس‘ کا پاکستان میں بندرگاہوں کی ترقی کے لیے 1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاکستان میں جدید بندرگاہوں کے انفراسٹرکچر کی ترقی میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
ایس آئی ایف سی پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
ہانگ کانگ کے گروپ ہچیسن پورٹس نے پاکستان میں بندرگاہوں کے جدید انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے 1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیے: ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاک سعودی تجارتی تعلقات نئی بلندیوں پر
ہچیسن پورٹس گروپ کے دوبڑے ٹرمینلز 25 سال سے پاکستان میں فعال ہیں جو 5000 ملازمتیں اور 225 ارب روپے سے زائد آمدنی پیدا کر چکے ہیں۔
سرمایہ کاری کا مقصد موجودہ ٹرمینلز کی جدت، آپریشنل صلاحیت میں بہتری، لاجسٹکس کنیکٹیویٹی میں اضافہ اور جدید خودکار نظام کا نفاذ ہے۔
خودکار نظام کی بہتری میں ریموٹ کرینز، الیکٹرک ٹرکس، ڈیجیٹل گیٹ آپریشنز اور سمندری ماہرین کی تربیت شامل ہوگی۔
کراچی میں 52 ہیکٹر پر مشتمل جدید لاجسٹکس پارک کے قیام کے منصوبے، جدید سہولیات اور عالمی معیار کے انفراسٹرکچر کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں بہتری متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایس آئی ایف سی نے پاکستان میں الیکٹرک وہیکل انڈسٹری کے فروغ کے لیے اب تک کیا کردار ادا کیا؟
متوقع طور پر یہ سرمایہ کاری آئندہ 25 سالوں میں کم از کم 4 ارب ڈالر کا ریونیو فراہم کرے گی۔
ایس آئی ایف سی اپنی موثر پالیسیوں اور انفراسٹرکچر کی ترقی سے پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے میں مصروف عمل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
port SIFC.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترقی ایف سی کے لیے
پڑھیں:
ایس ائی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)اسپیشل انوسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد کانکنی کے شعبے میں تیزی سے سرمایہ کاری ہورہی ہے۔ پاکستان کی اس شعبے میں آمدنی 2030 تک 8 ارب ڈالر سے بڑھ سکتی یے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں کیا۔
نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ 2025 سے خطاب میں ماہرہن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی میں کانکنی کے شعبے کا حصہ صرف دو سے تین فیصد ہے جبکہ پاکستان میں ان معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن کی دنیا کو اس وقت طلب ہے۔ سمٹ سے لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین محمد سہیل تبہ، نیشنل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس احمد شیخ، انشورنس بروکریج فیبیلٹی کے بانی حسن آر محمد سمیت ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے خطاب کیا۔ سمٹ میں پاکستان میں کانکنی اور توانائی کے شعبے کی ترقی، معاشی ترقی اہمیت، رسک مینجمنٹ کے لئے خصوصی انشورنس، اور ٹیکنالوجی خصوصا مصنوعی ذہانت کے استعمال پر کلیدی خطاب کئے گئے
پاکستان میں کتنی معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل تبہ کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کانکنی کا شعبے اب توجہ دی جارہی ہے۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں خوشحالی لانے کے علاؤہ تیز رفتار معاشی ترقی اور زرمبادلہ کے حصول میں معاون ہوگا۔ پاکستان میں معدنی ذخائر کا حجم بہت زیادہ ہے۔ صرف چاغی میں ہی سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین ڈالر کے ذخائر ہیں۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ اس موقع پر خطاب میں فیڈیںلیٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد کا کہنا تھا کہ کانکنی کو ترقی دینے کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
نیچرل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین شیخ کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ملک کے ہر صوبے میں معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ مگر کانکنی کا شعبے کے معیشت میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایس آئی ایف سی نے اس شعبے کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے امید ہے کہ آئندہ چند سال میں ملکی کانکنی کی صنعت 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ ریکوڈک سمیت کی اور غیر کی کمپنیاں آرہی ہیں۔