کراچی میں گرمی کی شدت میں کمی آنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
— فائل فوٹو
ماہرِ موسمیات جواد میمن نے بتایا ہے کہ کراچی سمیت سندھ میں گرم موسم کی شدت میں کمی آنے کا امکان ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ شمالی بحیرۂ عرب میں اینٹی سائیکلون سندھ میں گرم موسم میں اضافے کا باعث تھا، تاہم اب ہوا کا یہ زائد دباؤ مشرق کی طرف بڑھ گیا ہے۔
جس کے باعث کراچی سمیت سندھ میں 5 روز سے جاری گرمی کی شدت میں آج سے کمی متوقع ہے۔
محکمہ موسمیات نے کراچی میں منگل اور بدھ کو موسم گرم اور خشک رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
شہرِ قائد میں دن کا درجہ حرارت 32 سے 34 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہ سکتا ہے اورآئندہ 2 سے 3 دن بعد سندھ بھر میں موسم بہتر ہو جائے گا۔
جواد میمن نے پیش گوئی کی ہے کہ کراچی میں ہفتے اور اتوار سے درجۂ حرارت مارچ کے معمول کے مطابق رہے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کراچی میں
پڑھیں:
امریکی تاریخ میں طاقتور نائب صدر رہنے والے ڈک چینی چل بسے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا کے سابق نائب صدر ڈک چینی 84 برس کے عمر میں چل بسے ہیں ان کے خاندان نے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق امریکی صدر ڈک چینی 84 برس کی عمر میں چل بسے۔ امریکی تاریخ کے طاقتور ترین نائب صدر کہے جانے والے ڈک چینی کے خاندان نے ان کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔
ڈک چینی نے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش جونیئر کے ساتھ دو مسلسل ادوار (2001 سے 2009) تک ملک کے 96 ویں نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈک چینی اپنی عمر کے آخری برسوں میں پارٹی سے دور ہو گیئے تھے تاہم وہ اپنے سخت گیر قدامت پسند نظریات پر قائم رہے اور دوسری مدت کے صدارتی الیکشن مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کو بزدل اور جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھی قرار دیا تھا۔
تاہم اپنی طویل سیاسی زندگی کا آخری ووٹ انہوں نے اپنی جماعت ری پبلیکن کے بجائے لبرل ڈیموکریٹ کاملا ہیرس کو دیا تھا، جو ان کی جانب سے ریپلکن پارٹی پر اظہار عدم اعتماد کی غمازی کرتا ہے۔
سابق امریکی نائب صدر دل کے امراض میں مبتلا تھے اور انہیں کئی بار دل کا دورہ بھی پڑ چکا تھا۔ تاہم 2012 میں انہوں نے دل کی ٹرانسپلانٹ سرجری کرا لی تھی۔
ڈک چینی کی سیاسی زندگی پر گہرا داغ ان کا اکیسویں صدی کے اوائل میں عراق پر حملے کی بھرپور حمایت اور مرکزی کردار ادا کرنا تھا۔ بعد ازاں امریکا کا یہ قدم غلط ثابت ہوا، تاہم سابق نائب صدر اپنے پرانے موقف پر قائم رہتے ہوئے عراق پر امریکی حملے کو درست قرار دیتے رہے۔