ہمیشہ نظریے، اصولوں کی سیاست کی اور آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا: بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمیشہ نظریے اور اصولوں کی سیاست کی اور آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا، دوران اجلاس پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نواب یوسف تالپور کی وفات اور جے یو آئی (س) کے سابق رکن قومی اسمبلی حامد الحق حقانی کی شہادت پر اظہار تعزیت کیا گیا۔
دوران اجلاس اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیشہ نظریے اور اصولوں کی سیاست کی، پیپلزپارٹی نے آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، آمر دور میں سیاسی کارکنوں سے نارواسلوک تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔
انہوں نے نواب یوسف تالپور کی سیاسی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواب یوسف تالپور ایک عوامی سیاستدان تھے، وہ اصولی اور نظریاتی سیاست کرتے تھے، میں نے اور کارکنان نے نواب یوسف تالپور سے سیاست سیکھی۔
ان کا کہنا تھا کہ نواب یوسف تالپور نے ہر آمر کا مقابلہ کیا، کبھی پیچھے نہیں ہٹے کبھی جھکے نہیں، جنرل ضیاء اور جنرل پرویز مشرف کی آمریت کا یوسف تالپور نے ڈٹ کر مقابلہ کیا، پیپلزپارٹی کے تمام جمہوری کارکنوں کے ساتھ آمرانہ دور میں اچھا سلوک نہیں ہوتا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ اس ملک میں پانی کا بحران ہے، پانی کے بحران اور تقسیم پر نواب یوسف تالپور نے ہمیشہ آواز بلند کی۔
نواب یوسف تالپور نے پارٹی سے مستقل مزاجی کے ساتھ وفاداری نبھائی: خواجہ آصف
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ نواب یوسف تالپور سے ایک لمبا عرصہ رفاقت رہی، نواب یوسف تالپور شفقت اور پیار سے ملا کرتے تھے، انہوں نے پارٹی کے ساتھ مستقل مزاجی کے ساتھ وفاداری نبھائی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ نواب صاحب اپوزیشن اور اقتدار میں ثابت قدمی کے ساتھ پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے، ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، اس خلا کا پُر ہونا بہت مشکل ہے، اپنی اور پارٹی کی جانب سے دعاگو ہوں کہ اللہ ان کو جنت الفردوس میں جگہ دے۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ میرا نواب یوسف تالپور سے احترام کا بہت گہرا تعلق تھا، زراعت میں یوسف تالپور کو گہری دلچسپی تھی۔
رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ نواب یوسف تالپور کو جوانی کے وقت بھی دیکھا، وہ نہایت شریف انسان اور بہترین پارلیمنٹیرینز تھے، نواب یوسف تالپور بہت پیارسے ملتے تھے، آج کل بہت منفی سیاست چل رہی ہے۔
امیر مقام نے کہا کہ نواب یوسف تالپور سے 2002 سے اب تک احترام کا رشتہ رہا، ان کی وفات سے پاکستان اور جمہوریت کا نقصان ہوا ہے۔
بعدازاں قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نواب یوسف تالپور سے یوسف تالپور نے کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی بلاول بھٹو ا مریت کا پارٹی کے کے ساتھ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان، بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہ کم نہیں ہوا ہے، بلاول بھٹو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جون 2025ء) پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پیر کے روز لندن میں اسکائی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں، تشویش کا اظہار کیا کہ 10 مئی کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اعلان کردہ امریکی ثالثی میں جنگ بندی کے باوجود دونوں حریفوں، بھارت اور پاکستان، کے درمیان تناؤ خطرناک حد تک بلند ہے۔
آئی ایس آئی اور را میں باہمی تعاون سے دہشت گردی کم ہو سکتی ہے، بلاول بھٹو
انہوں نے کہا کہ گوکہ اس وقت بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعات کی حد ہماری تاریخ میں سب سے کم ہے۔ ’’ہم نے جنگ بندی حاصل کر لی ہے، لیکن ہم نے امن حاصل نہیں کیا ہے۔‘‘
خیال رہے کہ اپریل میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ایک حملے میں 26 سیاح ہلاک ہوئے۔
(جاری ہے)
بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان میں مقیم گروپوں پر لگایا، جس کی اسلام آباد نے سختی سے تردید کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔بھارت 'آبی تنازعے پر پہلی ایٹمی جنگ‘ کی بنیاد رکھ رہا ہے، بلاول
اس واقعے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان چار دنوں تک میزائل اور ڈرون حملے ہوئے اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں دونوں طرف مزید شہریوں کی ہلاکت ہوئی۔
اور دونوں حریفوں کے درمیان باضابطہ جنگ کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ میں فائر بندی ہوئی جو اب تک جاری ہے۔اس ماہ کے اوائل میں، پاکستان نے بھارت کے ساتھ حالیہ تنازعہ پر اپنا نقطہ نظر دنیا کے سامنے پیش کرنے اور نئی دہلی کے الزامات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایکسفارتی مہمشروع کی تھی۔ اس مہم کے حصے کے طور پر، وفد نے امریکہ کا دورہ کیا ہے، اور اس وقت لندن میں ہے، اور پھر برسلز بھی جائے گی۔
جنگ میں بھارت پر برتری کا دعویٰبلاول بھٹو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’بھارت سے جنگ کے دوران ہمیں برتری حاصل رہی، اس برتری کے باوجود، ہم نے جنگ بندی پر اس شرط پر اتفاق کیا کہ مستقبل میں تمام کشیدگی کے نکات پر ایک غیر جانبدار مقام پر مزید بات چیت ہو گی۔‘‘
امریکہ کی ثالثی میں جنگ بندی کے بعد کشمیر تنازعہ جلد حل ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر، بلاول نے امید ظاہر کی کہ ڈونلڈ ٹرمپ یا ان کی حکومت اپنا وعدہ پورا کرے گی کیونکہ تنازعہ کے دوران پاکستان کی دفاعی پوزیشن بھارت سے بہتر تھی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ بین الاقوامی سطح پر، چاہے وہ امریکہ ہو یا برطانیہ، وہ سب اپنا کردار ادا کریں گے اور بھارت کو بات چیت کے ذریعے پاکستان کی شکایات حل کرنے پر راضی کریں گے۔
کشمیر حملے میں پاکستانی ملوث ہونے کے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ بھارت نے کوئی قابل اعتماد ثبوت پیش نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’’وہ ایک جوہری طاقت کے ساتھ جنگ کرنا چاہتے تھے لیکن حملے میں شامل اب بھی کسی ایک دہشت گرد کا نام نہیں لے سکے۔‘‘ تمام مسائل کا حل صرف بات چیتبلاول نے متنبہ کیا کہ ثبوت سے قطع نظر ایک اور حملہ فوری طور پر جنگ کو ہوا دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بھارت کہتا ہے کہ بھارت یا بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں کہیں بھی دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے تو اس کا مطلب جنگ ہے، لیکن یہ کوئی قابل عمل صورتحال نہیں ہے۔
‘‘انہوں نے دہشت گردی، کشمیر اور آبی تنازعات سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو حل کرنے کے لیے پاکستان کے مذاکرات اور سفارت کاری کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
انہوں نے سندھ طاس آبی معاہدے پر بھارت کے موقف کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی کی جانب سے پانی کے اخراج میں تاخیر سے پاکستان کی زراعت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ پاکستان کے مختص دریاؤں پر نئے انفراسٹرکچر کی تعمیر کی کسی بھی کوشش کو جارحیت کے طور پر دیکھا جائے گا۔ ’’یہ جنگ کے مترادف ہو گی۔‘‘
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)