ماسکو پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، فضائی اور ٹرین سروس معطل
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
امریکا اور یوکرین کے وفود آج سعودی عرب میں امن مذاکرات کے لیے ملاقات کریں گے۔ ماسکو خطے کے جنوب مشرق میں واقع ریازان خطے اور یوکرین کی سرحد پر واقع بیلگورود کے علاقے کے گورنروں نے بھی کہا کہ ان کے علاقے ڈرون حملوں کی زد میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین نے علی الصبح روس کے دارالحکومت ماسکو پر جنگ کے آغاز کے بعد سب سے بڑے ڈرون حملے کیے ہیں، جن میں کم از کم ایک شخص ہلاک ہو گیا جبکہ کئی عمارتوں میں آگ لگ گئی اور فضائی و ٹرین سروسز معطل ہوگئیں۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ماسکو کے گورنر آندرے ووروبائیوف نے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ آج صبح 4 بجے ماسکو شہر اور خطے پر ایک بڑا ڈرون حملہ کیا گیا، فی الحال ایک شخص کی موت اور 3 کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانن نے کہا کہ کم از کم 69 ڈرون تباہ ہوئے جو کئی مراحل میں شہر کے قریب پہنچے تھے۔
ماسکو اور اس کے آس پاس کا علاقہ کم از کم 2 کروڑ 10 آبادی کے ساتھ ، استنبول کے ساتھ ساتھ یورپ کے سب سے بڑے شہروں میں سے ایک ہے۔ روس کے ایوی ایشن واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ حملوں کے بعد ماسکو کے چاروں ہوائی اڈوں پر پروازیں معطل کر دی گئی ہیں تاکہ فضائی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ ماسکو کے مشرق میں یاروسلاول اور نزنی نووگورود کے علاقوں میں 2 دیگر ہوائی اڈے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ آندرے ووروبائیوف نے کہا کہ کریملن سے تقریباً 50 کلومیٹر جنوب مشرق میں خطہ ماسکو کے ضلع رامینسکوئے میں ایک کثیر المنزلہ عمارت میں کم از کم سات اپارٹمنٹس کو نقصان پہنچا ہے اور رہائشیوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
خبر رساں ادارے آر آئی اے کے مطابق ماسکو سے تقریباً 35 کلومیٹر جنوب میں واقع ضلع ڈومودیدوو میں ریلوے اسٹیشن پر ڈرون کا ملبہ گرنے کے نتیجے میں ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔ روس کی سکیورٹی سروسز سے قریب سمجھے جانے والے نیوز ٹیلی گرام چینل بازا اور دیگر روسی نیوز ٹیلی گرام چینلز نے ماسکو کے ارد گرد متعدد رہائشی عمارتوں میں آگ لگنے کی ویڈیوز پوسٹ کیں جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ آگ لگنے کے واقعات حملوں کی وجہ سے پیش آئے تھے۔ واضح رہے کہ یہ حملے ایک ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب امریکا اس 3 سالہ جنگ کے خاتمے پر زور دے رہا ہے جو فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔
امریکا اور یوکرین کے وفود آج سعودی عرب میں امن مذاکرات کے لیے ملاقات کریں گے۔ ماسکو خطے کے جنوب مشرق میں واقع ریازان خطے اور یوکرین کی سرحد پر واقع بیلگورود کے علاقے کے گورنروں نے بھی کہا کہ ان کے علاقے ڈرون حملوں کی زد میں ہیں۔ علاقائی گورنر نے کہا کہ بیلگورود کے علاقے میں متعدد بستیاں بجلی سے محروم ہیں۔ نومبر میں بھی ماسکو پر اس وقت تک کے سب سے بڑے ڈرون حملے کیے گئے تھے جن میں کم از کم 34 ڈرونز کو تباہ کیا گیا تھا، ان حملوں میں دارالحکومت کے ارد گرد کم از کم ایک شہری ہلاک اور درجنوں مکانات تباہ ہو گئے تھے۔
یوکرینی حکام اکثر یہ کہتے رہے ہیں کہ اس کے حملوں کا مقصد ماسکو کی مجموعی جنگی تیاریوں کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنا ہے اور یہ یوکرین پر روس کی مسلسل بمباری کا جواب میں ہے۔ دونوں فریق حملوں میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے سے انکار کرتے ہیں، لیکن ان میں سے اب تک ہزاروں افراد اس تنازع میں ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے اکثریت یوکرینی شہریوں کی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور یوکرین ماسکو کے کے علاقے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کا ڈرون ڈراما
ریاض احمدچودھری
بھارت میں مودی سرکار آپریشن سندور میں پاکستان کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کے بعد نیا محاذ کھولنے کی تیاری کررہی ہے۔بی جے پی حکومت کا ڈرون ڈراما شروع ہوگیا۔ بھارتی عوام کو خوفزدہ کر کے پاکستان مخالف جنگی جنون بھڑکانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ بھارتی عوام کو پاکستان کے خلاف بھڑکا کر جنگی جنون کو ہوا دینا مودی سرکار کا وتیرہ بن چکا ہے۔بی جے پی اور بھارتی فوج مشترکہ طور پر پروپیگنڈا مہم چلا کر اندرونی ناکامیاں چھپانے میں مصروف ہیں۔ گودی میڈیا ایک مرتبہ پھر جعلی خبریں پھیلا کر فالس فلیگ آپریشن اور پاکستان مخالف محاذ تیار کرنے میں سرگرم ہوگیا۔
پونچھ میں پاکستانی ڈرونز کی موجودگی کے بعد سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ حکام کے مطابق ڈرونز نگرانی کے لیے لانچ ہوئے اور پاکستانی حدود میں 5 منٹ میں واپس چلے گئے۔ پاکستان سے آنے والے نصف درجن ڈرونز جموں و کشمیر کے پونچھ سیکٹر میں سرحدی علاقوں پر منڈلاتے دیکھے گئے۔ ڈرونز کی سرگرمی مینڈھر سیکٹر میں بالاکوٹ، لنگوٹ اور گرسائی نالہ میں اتوار رات 9 بج کر 15 منٹ پر بھی دیکھی گئی۔ ڈرونز کو بہت اونچائی پر پرواز کرتے دیکھا گیا اور وہ فوراً پاکستانی علاقے کی طرف واپس لوٹ گئے۔
لائن آف کنٹرول پر ڈرونز کا من گھڑت پروپیگنڈا بی جے پی سیاسی مقاصد کے تحت استعمال کر رہی ہے۔ اندرونی انتشار کی شکار بی جے پی سرکار سیاسی دباؤ سے نکلنے کے لیے جنگی ماحول پیدا کررہی ہے۔ ڈرونز کا پروپیگنڈا بھارت میں پاکستان دشمنی بڑھا کر عوام کو جنگی ایجنڈے پر آمادہ کرنے کی سازش ہے۔ مودی نے خطے کے امن کو اپنی فسطائیت اور جنگی جنون کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی پاکستان سے حالیہ جنگ میں عبرتناک شکست اور عالمی سطح پر جگ ہنسائی کے باوجود باز نہ آئے اور ایک بار پھر گیڈر بھبکیاں دیتے ہوئے پاکستان کو برہموس میزائل حملے کی دھمکی دے ڈالی۔ اتر پردیش کے شہر وارانسی میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ اگر پاکستان نے دوبارہ کوئی گناہ کیا، تو یوپی میں بننے والے میزائل دہشت گردوں کو نیست و نابود کر دیں گے۔مودی نے دعویٰ کیا کہ برہموس میزائل اب لکھنؤ میں تیار کیے جائیں گے، اور پاکستان میں صرف ان کا نام سن کر ہی نیندیں حرام ہو جاتی ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق مودی کا حالیہ بیان بھارت کے اندرونی سیاسی دباؤ کو پاکستان دشمن بیانیے سے چھپانے کی ایک اور کوشش ہے۔پاکستان کی جانب سے اب تک کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم ماضی کی طرح اس طرح کی دھمکیوں کو غیر سنجیدہ اور انتخابی فائدے کے لیے دی گئی بیانات قرار دیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر بھارت نے پاکستان کے خلاف نام نہاد ‘آپریشن سندور’ شروع کیا تھا، جس کا جواب پاکستان کی جانب سے ‘آپریشن بْنیان مرصوص’ کی صورت میں دیا گیا۔اس چند روزہ چنگ کے دوران بھارت کو اپنے رافیل طیاروں سے محروم ہونے اور کئی ایئربیسز پر تباہی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بھارت میں انتخابات کے قریب آتے ہی ایسے بیانات عام ہو جاتے ہیں، تاکہ شدت پسند بیانیے کے ذریعے ووٹرز کو متحرک کیا جا سکے۔
خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے باعث بین الاقوامی حلقے ایک بار پھر جنوبی ایشیا میں امن و استحکام برقرار رکھنے پر زور دے رہے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اشتعال انگیز بیانات کی بجائے دونوں ممالک کو سفارتی چینلز کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں آپریشن سندور پر ہونے والی بحث سمیٹتے ہوئے پہلگام حملے میں مبینہ سکیورٹی غفلت، پاکستانی فضائیہ کے ہاتھوں انڈین طیاروں کے نشانہ بنائے جانے کی خبروں اور جنگ بندی کروانے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤں سے متعلق اپوزیشن کے سوالوں کا جواب نہیں دیا ہے۔اپنی ایک گھنٹہ 40 منٹ طویل تقریر میں انھوں نے پاکستان سے زیادہ اپوزیشن جماعت کانگریس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ‘کانگریس پاکستان کی ترجمان بن چکی ہے’۔ انڈیا میں دہشت گردی اور پاکستان اور چین سے متعلق سارے مسائل نہرو، اندرا گاندھی اور منموہن سنگھ کی کمزور اور غیر دانشمندانہ پالیسیوں کے سبب پیدا ہوئے۔اگرچہ انھوں نے اہم سوالوں کا جواب دینے سے تو گریز کیا مگر ‘آپریشن سندور’ میں اپنے ملک کی فوجی کامیابیوں سے متعلق بہت سے پرانے دعوؤں کو دہرایا اور چند نئے دعوے بھی کیے۔مودی کا کہنا تھا کہ آپریشن سندور نے پاکستان کی فوجی طاقت کو نیست و نابود کر دیا۔ ‘اب پاکستان کو پتہ چل چکا ہے کہ اگر اس کی جانب سے دوبارہ کوئی دہشت گردانہ کاروائی ہوئی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اِسی لیے آپریشن سیندور کو ختم نہیں کیا گیا ہے بلکہ اسے صرف روکا گیا ہے۔پاکستان کو اب انڈیا کے مستقبل سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔وزیر اعظم مودی نے دعویٰ کیا کہ ‘فوج نے آپریشن سندور کے دوران 22 منٹ کے اندر اندر سارے طے شدہ مقاصد حاصل کر لیے تھے۔ پہلی بار پاکستان کے کونے کونے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان کی جوہری دھمکیوں کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔مودی نے اس سوال پر کہ انڈیا کو بین الاقوامی سطح پر حمایت نہیں ملی، کہا کہ دنیا کے سبھی ملکوں نے پہلگام حملے کی مذمت کی تھی اور تین ممالک کو چھوڑ کر دنیا کا کوئی بھی ملک پاکستان کے ساتھ نہیں کھڑا ہوا۔ کسی بھی ملک نے پاکستان کے خلاف فوجی کاروائی کو روکنے کے لیے نہیں کہا۔اگرچہ وزیر اعظم مودی نے یہ کہا کہ انھیں کسی بھی عالمی رہنما نے جنگ بندی کے لیے نہیں کہا لیکن انھوں نے اتنا ضرور بتایا کہ امریکہ کے نائب صدر نے انھیں نو مئی کی رات کو فون کیا تھا۔مودی کا دعویٰ تھا کہ اگر نہرو نے 1948 میں جب انڈین افواج نے پاکستانی فوج پر غلبہ حاصل کر لیا تھا اپنی فوج کو پیچھے ہٹانے کا حکم نہیں دیا ہوتا تو کشمیر کا مقبوضہ حصہ اسی وقت واپس مل گیا ہوتا۔ اکسائی چن کا حصہ نہرو کی وجہ سے چین کے پاس چلا گیا کیوںکہ نہرو نے اسے یہ کہ کر واپس لینے کی کوشش نہیں کی کہ سنگلاخ بنجر زمینوں کے لیے تنازع پیدا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں 38 ہزار مربع کلومیٹر کھونے پڑے۔
٭٭٭