گرینڈ اتحاد،تحریک انصاف نے جے یو آئی سے ٹی و آر مانگ لیے WhatsAppFacebookTwitter 0 11 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس ) پاکستان تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام(ف) کے مابین ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے جے یو آئی (ف) سیاتحاد کے لئے ٹی اوآرز مانگ لئے، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ٹی او آرز پربانی پی ٹی آئی سے مشاورت کی جائے گی۔پی ٹی آئی ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ جے یو آئی (ف) سے اتحاد انتخابی نہیں بلکہ سیاسی ہوگا

، بانی پی ٹی آئی عمران خان چاہتے ہیں ملکی صورتحال پر مولانا گرینڈ اپوزیشن الائنس کا حصہ بنیں۔ذرائع کا مزید بتانا ہے کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی (ف) کے وفد کے مابین ملاقات گزشتہ شب پارلیمنٹ لاجز میں ہوئی، دونوں وفود کے مابین بات چیت انتہائی خوشگوار رہی، جے یو آئی(ف) نے ٹی اوآرز پر مولانا سے مشاورت کے لئے وقت مانگا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: جے یو آئی

پڑھیں:

فضل الرحمن حافظ نعیم ملاقات : جماعت اسلامی ، جے یوآئی کا غزہ کیلئے اتحاد ، اپریل کو پاکستان پر جلسہ 

لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے منصورہ لاہور میں ملاقات کی۔ دونوں جماعتوں کے درمیان گرینڈ الائنس پر اتفاق نہیں ہو سکا تاہم اس بات پر اتفاق پایا گیا کہ ہر جماعت اپنی سیاسی جدوجہد اپنے پلیٹ فارم سے جاری رکھے گی، البتہ قومی اور عوامی مسائل پر مشترکہ مؤقف اپنانے کی گنجائش موجود رہے گی۔ ملاقات میں لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید پراچہ، امیر العظیم اور جاوید احمد قصوری شریک تھے جبکہ مولانا راشد محمود سومرو، اسلم غوری، مولانا امجد خان اور دیگر رہنما شامل تھے۔ ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمن اور حافظ نعیم الرحمن نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس میں ملکی سیاسی صورتحال، فلسطین کے مسئلے، آئینی امور اور اپوزیشن سیاست پر تفصیل سے اظہار خیال کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ان کا منصورہ آنے کا مقصد جماعت اسلامی کے ساتھ روابط کی تجدید اور حالیہ دنوں میں انتقال کر جانے والے پروفیسر خورشید احمد کے لیے تعزیت بھی تھا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال امت مسلمہ کے لیے لمحہ فکریہ ہے، اور 27 اپریل کو مینار پاکستان پر بڑا جلسہ‘ غزہ کانفرنس اور مظاہرہ کیا جائے گا جس میں تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں اور عوام کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مذہبی جماعتوں کے اشتراک سے غزہ کیلئے "مجلس اتحاد امت" کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دیدیا ہے تاکہ فلسطین اور دیگر اہم مسائل پر ایک واضح مؤقف سامنے لایا جا سکے۔ مولانا فضل الرحمن نے او آئی سی کی فلسطین پر قرارداد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کو ایک مؤثر اور دوٹوک موقف اختیار کرنا ہوگا۔ جہاد ایک مقدس فریضہ ہے، لیکن وہ نماز کی طرح مقررہ وقت کی عبادت نہیں بلکہ تدبیر اور حالات کے تابع ہوتا ہے۔ جو بھی فلسطینیوں کی مدد کے کسی بھی درجے میں شریک ہے، وہ دراصل جہاد ہی کا حصہ ہے۔ انہوں نے ایسے عناصر پر شدید تنقید کی جو جہاد کے تصور کا مذاق اڑاتے ہیں۔صوبائی خودمختاری کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہر صوبے کے وسائل پر پہلا حق اسی صوبے کے عوام کا ہے۔ انہوں نے کالا باغ ڈیم جیسے منصوبوں کو وفاقی سطح پر بداعتمادی اور مشاورت کے فقدان کی مثال قرار دیا، اور کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل سمیت کئی اہم معاملات پر تمام اکائیوں کو ساتھ بٹھانے کی ضرورت تھی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دنیا بھر کی جمہوریتوں میں اپوزیشن جماعتیں حکومت کی اتحادی نہیں ہوتیں، بلکہ اپنے نظریات کے ساتھ جدوجہد کرتی ہیں۔ پی ٹی آئی کے ساتھ ماضی میں سخت سیاسی اختلافات رہے ہیں لیکن جے یو آئی نے کبھی گالی گلوچ کی سیاست نہیں کی، اور اب بھی کوشش ہے کہ بات چیت کے لیے کوئی دروازہ بند نہ ہو۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا دونوں جماعتوں کے درمیان اصولی اتفاق ہوا ہے کہ سیاسی جدوجہد اپنے اپنے دائرہ کار میں جاری رہے گی۔ حافظ نعیم الرحمن نے 26ویں آئینی ترمیم کو غیر ضروری قرار دیا اور کہا کہ اس معاملے پر جماعت اسلامی اور جے یو آئی کی الگ الگ پالیسی تھی، تاہم  مشاورت کے دروازے کھلے رکھنے چاہیئں۔ فارم 45 کی بنیاد پر فیصلے کئے جائیں‘ دھاندلی نہیں دھاندلا ہوا تھا۔ پی ٹی آئی سے کچھ برس سے بہت اختلافات رہے۔ علاوہ ازیں دونوں جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ عوامی مسائل، امت مسلمہ کے مفادات اور آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے رابطے اور اشتراک کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا، جبکہ سیاسی جدوجہد اپنی اپنی جماعت کے پلیٹ فارم سے کی جائے گی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کافی عرصہ سے ارادہ تھا کہ جب لاہور آؤں تو منصورہ بھی آؤں تاکہ باہمی رابطے بحال ہوں، آج کی ملاقات میں پروفیسر خورشید کی وفات پر اظہار تعزیت کیا ہے، 27 اپریل کو مینار پاکستان میں غزہ کے حوالے سے کانفرنس اور مظاہرہ ہوگا، اس میں ہم سب شریک ہوں، ملک بھر میں بیداری کی مہم چلائیں گے۔ دنیا میں ہر قسم کے لوگ ہیں جو لوگ اسرائیل گئے وہ پاکستان یا مسلمانوں کے نمائندے نہیں تھے، امت کو مسلم حکمرانوں کے رویوں سے تشویش ہے۔ جن علماء کرام نے فلسطین کے حوالے سے جہاد فرض ہونے کا اعلان کیا ان کے اعلان کا مذاق اڑایا گیا، ان ہی علماء کرام نے ملک کے اندر مسلح جدوجہد کو حرام قرار دیا اس پر کیوں عمل نہیں کیا جاتا؟۔ جے یو آئی صوبائی خود مختاری کی حامی ہے، نہروں کے حوالے سے سندھ کے مطالبے کا احترام کرتے ہیں، نہروں کا معاملہ وفاق میں بیٹھ کر باہمی مشاورت سے طے ہونا چاہیے، نئی نہروں کا فیصلہ تمام صوبوں سے اتفاق رائے سے ہونا چاہئے۔ ہماری کوشش ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو واپس اس سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات چیت ہوسکے، ہمارا اختلاف پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی سے بھی ہے لیکن لڑائی نہیں ہے۔ حکمران غزہ کیلئے اپنا فرض کیوں ادا نہیں کرتے۔ جے یو آئی نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کر دیا۔ نئے الیکشن کی نہیں بلکہ گزشتہ انتخابات کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات میں دونوں اطراف کی قیادت میں اتفاق پایا گیا کہ ملک میں آئین کی بالادستی کے قیام کی ضرورت ہے، تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں کام کریں۔ اسی طرح مہنگائی اور معیشت کی خراب صورت حال پر ان کے اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان گفتگو ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے دعووں کے باوجود عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، جماعت اسلامی عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔ موجودہ حالات میں انسانیت اور امت کا سب سے بڑا مسئلہ غزہ کی صورت حال ہے، جماعت اسلامی کی فلسطین پر عوامی بیداری مہم جاری رہے گی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ غزہ کے مسئلہ پر پوری امت میں اضطراب ہے اور اس حوالے سے او آئی سی کو واضح اور جاندار موقف اپنانے کی ضرورت ہے۔ جے یو آئی نے غزہ پر مشترکہ جدوجہد کے لیے ’’مجلس اتحاد امت‘‘ پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی وسائل پر سب سے پہلا حق صوبہ کے عوام کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر مختلف جماعتوں کا مختلف موقف ہو سکتا ہے، جسے بڑے اختلاف سے تعبیر نہ کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • بانی تحریک انصاف کی رہائی کا سب کو انتظار ہے، ڈاکٹر عارف علوی
  • نیشنل ایکشن پلان کے اجلاس میں تحریک انصاف کو بھی بلایا جائے: فیصل واوڈا
  • نیشنل ایکشن پلان کا اجلاس فوری طور پر بلایا جائے ، تحریک انصاف شامل ہو: فیصل واوڈا
  • تحریک تحفظ آئین کا اہم سربراہی اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا
  • متنازع کینالوں کا معاملہ، وزیراعلیٰ سندھ اسلام آباد پہنچ گئے، وزیراعظم سے ملاقات متوقع
  • تحریکِ انصاف کا اندرونی انتشار اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گیا، جماعت اسلامی
  • تحریک انصاف سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئی
  • مولانا نے اتحاد کیوں نہیں بنایا
  • جنید اکبر کا احتجاج کے حوالے سے بیان سامنے آگیا
  • فضل الرحمن حافظ نعیم ملاقات : جماعت اسلامی ، جے یوآئی کا غزہ کیلئے اتحاد ، اپریل کو پاکستان پر جلسہ