اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے شکر درآمد کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع وزارت صنعت و پیداوار کے مطابق شکر درآمد کرنے کا فیصلہ چینی کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کیلئے کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شکر کی درآمد سے صارفین کو ریلیف فراہمی میں مدد ملے گی اور مقامی سطح پر چینی کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ شکر کی برآمد سے مسئلہ میں چینی کی پیداوار کو بڑھانے میں مدد ملے گی اور درآمد شدہ شکر کو معاشی سطح پر ریفائن کر کے چینی میں تبدیل کیا جا سکے گا۔ ذرائع کے مطابق شکر کی درآمد کے فیصلے کا مقصد صارفین کو مناسب نرخوں میں چینی فراہم کرنا ہے۔ دوسری جانب رمضان المبارک میں چینی کی قیمت کو پر لگ گئے، لاہور اور پشاور میں ایک کلو چینی دس روپے اضافے کے بعد 170 روپے، کراچی میں 180 روپے اور کوئٹہ میں ایک کلو چینی 165 روپے کی ہو گی۔
مزیدپڑھیں:سبکدوش کینیڈین وزیر اعظم کی پارلیمنٹ سے اپنی کرسی خرید کرلے جانے کی تصویر وائرل

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: چینی کی

پڑھیں:

ملکی بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ بڑھ گیا

کراچی:ملک میں بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے، جس کے نتیجے میں بجلی کی لاگت میں بھی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز لمیٹڈ کی جانب سے مارچ 2025 کے لیے جاری کردہ پاور جنریشن رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی بجلی کی پیداوار سالانہ بنیادوں پر 5 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 21 فیصد بڑھ کر مارچ میں 8409 گیگا واٹ آور تک پہنچ گئی۔

اس پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ 1393 گیگا واٹ آور رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال کے 862 گیگا واٹ آور کے مقابلے میں 62 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ ماہانہ بنیاد پر بھی اس میں 34 فیصد اضافہ ہوا، کیونکہ فروری میں یہ حصہ 1043 گیگا واٹ آور تھا۔

ملک کے انرجی مکس میں بھی مقامی کوئلے کا حصہ مارچ اس سال 17 فیصد رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال 11 فیصد تھا، یعنی سالانہ بنیاد پر 6 فیصد اضافہ ہوا۔

اس کے علاوہ، مقامی سطح پر دستیاب کوئلے کے استعمال سے درآمدی ایندھن کی جگہ لینے کی وجہ سے بجلی کی فیول لاگت پر بھی مثبت اثر پڑا ہے۔

مارچ اس سال فی یونٹ فیول لاگت 12.2 روپے رہی جو کہ مارچ گزشتہ سال 16.8 روپے تھی، یعنی 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح، فروری کے مقابلے میں بھی فی یونٹ لاگت میں 11 فیصد کمی ہوئی، کیونکہ فروری میں یہ لاگت 13.8 روپے فی یونٹ تھی۔

حکومت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق، 2019 سے اب تک تھر کول بلاک-II سے 27000 گیگا واٹ آور بجلی پیدا کی جا چکی ہے، جس کی فیول لاگت صرف 4.8 روپے فی یونٹ رہی ہے، جب کہ درآمدی کوئلے سے یہی لاگت 19.5 روپے فی یونٹ تھی۔ اس سے ملک کو تقریباً 1.3 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بچانے میں مدد ملی ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ تھر کا کوئلہ ملک کی توانائی سیکیورٹی کو یقینی بنانے اور توانائی بحران پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ تھر کی کوئلے کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ ملک کے لیے بجلی اور توانائی کا ایک سستا، مؤثر اور مقامی ذریعہ ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • ملکی بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ بڑھ گیا
  • آئی فون 15 پرو اور 15 پرو میکس کی کم قیمتوں پر واپسی متعارف، ایپل کا بڑا اعلان
  • فیصل بینک نے 2025 کی پہلی سہ ماہی کیلئے مستحکم مالیاتی نتائج کا اعلان کردیا
  • عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت مستحکم
  • آج عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں استحکام
  • اوپیک پلس ممالک کا پیداوار بڑھانے کے پیش نظر تیل کی قیمتوں میں 2 فیصد کمی
  • کوئٹہ میں روٹی 10 روپے سستی، قیمت 30 روپے مقرر
  • سونا فی تولہ11 ہزار 7 سو روپے سستا ۔۔۔قیمت کہاں تک جاپہنچی،کنواروں کے لیے خوشی کی خبرآگئی
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ستمبر میں کرانیکا فیصلہ ، امیدواروں کیلئے تعلیمی قابلیت کی نئی شرط
  • روٹی کی قیمت 30 روپے مقرر ،سرکاری نرخنامہ کے مطابق روٹی کی فروخت کو یقینی بنائیں ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ