پنجاب بھر کے 200 سے زائد گوداموں سے ذخیر کی گئی گندم قبضے میں لے لی گئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
فائل فوٹو
پنجاب بھر کے 200 سے زائد گوداموں سے ذخیرہ کی گئی گندم قبضے میں لے لی گئی۔
وزارت خوراک کے ذرائع کے مطابق یہ گندم ذخیرہ اندوزوں نے چھپا کر رکھی تھی تاکہ مہنگی فروخت کی جاسکے، 2 لاکھ ٹن گندم کو فلور ملوں کو 3 ہزار روپے من دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ گندم کی سپلائی کم ہونے سے 400 روپے من قیمت میں اضافہ ہوگیا ہے، 3 ہزار روپے من سے ایک بار پھر گندم کی قیمت 3400 روپے من ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان کابینہ کی منظوری کے بعد گندم کی خریداری کا عمل آگے بڑھایا جائے گا۔
فلور ملز ایسوسی ایشن کے ذرائع کے مطابق گندم کی سپلائی ملوں کو کم مل رہی ہے۔ ہم محدود تعداد میں 20 کلو کے تھیلے سپلائی کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت مارکیٹ میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 1800 روپے میں سپلائی ہو رہا ہے، چکی آٹا والوں نے قیمت 140 روپے برقرار رکھی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستانی کمپنی کو عالمی مارکیٹ سے بیف کے کروڑوں روپے کے آرڈرز مل گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستانی معیشت کے لیے خوش آئند خبر یہ ہے کہ چین میں بیف کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث پاکستان کو اربوں روپے کے برآمدی آرڈرز مل گئے ہیں۔
دی اورگینک میٹ کمپنی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو آگاہ کیا ہے کہ اسے چین سے 7.5 ملین امریکی ڈالر مالیت کے نئے آرڈرز موصول ہوئے ہیں۔ یہ معاہدہ سی پیک فریم ورک کے تحت طے پایا ہے اور اس کے ذریعے پاکستان سے ایک سال کے دوران فروزن بون لیس بیف چین کو برآمد کیا جائے گا۔
کمپنی کے مطابق چین میں حلال پروٹین مصنوعات کی مانگ میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس سے پاکستانی بیف ایکسپورٹ کے مواقع وسیع ہورہے ہیں۔ برآمد کیا جانے والا بیف عالمی معیار کے مطابق ہوگا تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کا اعتماد اور مقام مزید مضبوط ہوسکے۔
یہ پیش رفت نہ صرف پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا باعث بنے گی بلکہ لائیو اسٹاک سیکٹر کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔ ماہرین کے مطابق اگر پاکستان اپنی پروسیسنگ اور ایکسپورٹ کے معیار کو مزید بہتر کرے تو مستقبل میں برآمدات کئی گنا بڑھ سکتی ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ یہ شراکت داری پاکستان کے زرعی اور گوشت کے شعبے کے لیے ایک بڑا موقع ہے، جس سے کسانوں اور کاشتکاروں کو بھی فائدہ پہنچے گا اور دیہی معیشت کو سہارا ملے گا۔