امریکا میں پاکستانیوں کا داخلہ بند ہوگا یا نہیں ؟ اہم خبر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
امریکا کی جانب سے پاکستان پر سفری پابندی کی خبروں پر بین الاقوامی امور کے ماہر فیض رحمان اور ڈاکٹر ہما بقائی کا اہم بیان آگیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکا کے لیے سفری پابندی کا حکم نامہ آج جاری ہونے کا امکان ہے ، اس فہرست میں پاکستان سمیت کئی ملکوں کےنام ہوسکتے ہیں۔امریکا کی جانب سے سفری پابندیوں کی خبروں پر بین الاقوامی امور کے ماہر فیض رحمان نے کہا کہ پاکستان پر سفری پابندی کا امکان نہیں، جو ڈرافٹ تیار ہو رہا ہے، اس میں پاکستان کا نام نہیں، ٹرمپ نے دہشت گرد حوالے کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔
دوسری جانب ماہربین الاقوامی امور ہما بقائی کا کہنا تھا کہ پاکستان پر پابندی کا امکان نہیں تاہم اسکروٹنی بڑھ سکتی ہے اور مشکوک قسم کے لوگوں کو امریکا کا ویزا نہیں ملے گا۔امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے دستخط سے سفری پابندی کا حکم نامہ جاری ہوگا۔۔ اس فہرست میں افغانستان، عراق، ایران اورلبنان کا نام شامل ہوسکتا ہے تاہم لیبیا، فلسطین، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے نام بھی فہرست میں شامل ہیں جبکہ جنوبی کوریا، کیوبا، ہیٹی اور وینزویلا پر بھی پابندی لگنے کا خدشہ ہے۔
مسافروں کی جانچ پڑتال کا نظام ٹھیک نہ رکھنے والے ملک زد میں آئیں گے، فہرست میں شامل ملکوں کے شہری امریکا نہیں جاسکیں گےممکنہ سفری پابندی والے ملک دو گروپوں میں تقسیم کیے جائیں گے، اورنج گروپ کے لوگ محدود تعداد میں امریکا کا سفر کرسکیں گے اور یلو گروپ کے ملکوں کو جانچ کا نظام ٹھیک کرنے کے لیے دو ماہ ملیں گے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سفری پابندی پابندی کا فہرست میں
پڑھیں:
سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اشارہ دیا ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوسکتا ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” میں گفتگو کے دوران اینکر نے سوال کیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اس معاہدے میں شامل ہونے پر آمادہ ہوگا؟ اس پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب بالآخر ابراہیمی معاہدے کا حصہ بن جائے گا۔ ان کے بقول، “ہم کوئی نہ کوئی راستہ ضرور نکال لیں گے۔”
دو ریاستی حل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ معاملہ “اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔”
ادھر وائٹ ہاؤس کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو امریکہ کا دورہ کریں گے، جہاں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات طے ہے۔ دونوں رہنما دوطرفہ تعلقات، علاقائی صورت حال اور ممکنہ ابراہیمی معاہدے پر بات چیت کریں گے۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب پر اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ یاد رہے کہ 2020 میں طے پانے والے ابراہیمی معاہدوں کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔