وزیر خزانہ سے اقوام متحدہ کے نمائندے کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 مارچ2025ء)وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب سے آج وزارت خزانہ میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر جناب محمد یحییٰ نے ملاقات کی۔ ان کے ہمراہ یونیسف کے نمائندے جناب عبداللہ فاضل بھی موجود تھے۔ملاقات میں قرضوں کے انتظام، قرضوں کی تنظیم نو، ماحولیاتی فنانسنگ، پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) اور پاکستان کے سبز توانائی کی طرف منتقلی جیسے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر آفس کی سربراہ محترمہ افکے بوٹس مین اور UNFPA کے نمائندے ڈاکٹر لوئے شبانہ کے علاوہ وزارت خزانہ کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔وزیر خزانہ نے گفتگو کے دوران اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو دو بڑے وجودی چیلنجز کا سامنا ہی: ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی میں اضافہ۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ جب تک ان دو بنیادی مسائل کو حل نہیں کیا جاتا، پاکستان میں معاشی استحکام اور ترقی پائیدار نہیں ہو سکتی۔
وزیر خزانہ نے ترقیاتی شراکت داروں کے تکنیکی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا تاکہ ایسے مالی طور پر قابل عمل منصوبے تشکیل دیے جا سکیں جو بین الاقوامی معیارات کے مطابق مانیٹر کیے جائیں اور ان کی شفاف رپورٹنگ یقینی بنائی جائے۔انہوں نے پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان شراکت داری کے تحت آبادی کے نظم و نسق اور تعلیمی فقدان جیسے دو بنیادی شعبوں پر جاری کام کا حوالہ دیا، جو حال ہی میں طے پانے والے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا حصہ ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان ان مسائل کے مؤثر حل کے لیے ضروری تکنیکی اور مالی تعاون کے ساتھ پرعزم ہے۔مزید برآں، سینیٹر اورنگزیب نے ملکی معیشت کے موجودہ استحکام اور کلیدی اقتصادی اشاریوں میں بہتری پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے حکومت کی برآمدات اور پیداواری صلاحیت پر مبنی ترقیاتی حکمت عملی پر زور دیا، جو ماضی کے غیر مستحکم معاشی ادوار سے بچاؤ کے لیے مرتب کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ طویل مدتی، جامع اور پائیدار ترقی میں نجی شعبے کا کلیدی کردار ہونا چاہیے۔اجلاس میں ماحولیاتی فنانسنگ میں بہتری اور سبز توانائی کے فروغ کے لیے مزید اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تاکہ پاکستان کو زیادہ پائیدار توانائی مستقبل کی طرف لے جایا جا سکے۔ اس کے علاوہ، ملکی نوجوانوں کو معاشی ترقی میں مؤثر کردار ادا کرنے کے لیے کاروباری صلاحیتوں سے آراستہ کرنے پر بھی گفتگو ہوئی۔وزیر خزانہ نے عالمی برادری کی تکنیکی اور مالی معاونت کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ سمیت اپنے ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول اور ایک مستحکم، پائیدار مستقبل کی تعمیر کے لیے کام کرتا رہے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کہ پاکستان انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت بجٹ تجاویز پر غور کیلئے اجلاس، پائیدار ترقی کے عزم
نئے بجٹ کے اہم شعبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ اس میں پانی کی فراہمی اور نکاسی آب، شمسی توانائی کے نظام میں توسیع، تعلیم، صحت، زراعت، اور صنعتی ترقی پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سال 2024-25ء میں ہم نے کوئی نئی اسکیمیں شروع نہیں کیں کیونکہ ہماری ترجیح جاری منصوبوں کی تکمیل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال 26-2025ء کے بجٹ تجاویز پر غور کیلئے ایک اعلی سطح کابینہ اجلاس وزیراعلی ہاؤس میں منعقد کیا جس میں وزرا، مشیران، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ اور متعلقہ سیکریٹریز شریک تھے۔ اجلاس میں حکومت کی ترقی، غربت کے خاتمے اور پائیدار ترقی کے عزم کو اجاگر کیا گیا جو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایات کے مطابق ہے۔ اجلاس کے آغاز میں مراد شاہ نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ کابینہ کے تمام اراکین بجٹ کی تیاری میں بھرپور حصہ لیں تاکہ یہ بجٹ عوام کی اصل ضروریات کو پورا کر سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ہم نے ہر ضلع سے تجاویز اکٹھی کی ہیں تاکہ یہ بجٹ نمائندہ اور موثر ہو۔ وزیراعلی سندھ نے نئے بجٹ کے اہم شعبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس میں پانی کی فراہمی اور نکاسی آب، شمسی توانائی کے نظام میں توسیع، تعلیم، صحت، زراعت، اور صنعتی ترقی پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سال 2024-25ء میں ہم نے کوئی نئی اسکیمیں شروع نہیں کیں کیونکہ ہماری ترجیح جاری منصوبوں کی تکمیل ہے۔
وزیراعلی سندھ نے مزید کہا کہ آئندہ بجٹ میں چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر عوام کو حقیقی فائدے پہنچانے والی نئی اسکیمیں شروع کی جائیں گی۔ اجلاس میں زیر بحث اہم باتوں میں سیلاب سے متاثرہ کمیونٹیز کی بحالی کی کوششیں جاری رکھنا، اسکولوں اور اسپتالوں کی مرمت، بنیادی ڈھانچے اور خدمات کو بہتر بنانے کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپس کے ذریعے نئے میگا پروجیکٹس کا آغاز، غربت کے خاتمے کے لئے سماجی تحفظ کے پروگراموں کو مضبوط کرنا، مرمت اور دیکھ بھال کے لئے بجٹ میں اضافہ، اسپتالوں کے آلات کو اپ گریڈ کرنا اور کراچی میں شہری ٹرانسپورٹ کو بہتر بنانے کیلئے ٹرانسپورٹ منصوبوں کی تکمیل شامل ہیں۔ کابینہ کے اراکین کی جانب سے دی گئی تجاویز میں غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرنا اور مقامی حکومتوں کو مالی طور پر خودمختار بنانے کے اقدامات، سماجی بہبود کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے ترغیبات کے ساتھ ڈیجیٹل کیش ٹرانسفرز کا آغاز، صوبے بھر میں ٹھوس فضلہ کے انتظام اور شمسی توانائی کے نظام کو وسعت دینا اور عوامی ٹرانسپورٹ کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اضلاع میں نئے بس اڈے تعمیر کرنا شامل ہیں۔