چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی خصوصی ہدایت پر کورٹس ڈیجیٹلائزیشن کو یقینی بنانے کیلئے تاریخی اقدامات پر کام کیا جارہا ہے، لاہور ہائیکورٹ موبائل ایپ اور ویب سائٹ کو سائلین و وکلاء کی سہولت کیلئے مزید موثر بنایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا "کورٹس ڈیجیٹلائزیشن" کی جانب تاریخی اقدام سامنے آیا ہے، جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنا وقت کا تقاضا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم چیف جسٹس عالیہ نیلم کی خصوصی ہدایت پر کورٹس ڈیجیٹلائزیشن کو یقینی بنانے کیلئے تاریخی اقدامات پر کام کیا جارہا ہے، لاہور ہائیکورٹ موبائل ایپ اور ویب سائٹ کو سائلین و وکلاء کی سہولت کیلئے مزید موثر بنایا جائے گا۔ لاہور ہائیکورٹ کی موبائل ایپلیکیشن اور ویب سائٹ پرسائلین و وکلاء کاز لسٹ کی کارروائی براہِ راست دیکھ سکیں گے، آن لائن دیکھا جاسکے گا، کس عدالت میں، کون سا فاضل بنچ، کازلسٹ کے مطابق کس مقدمے کی سماعت کررہا ہے، پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ اور لاہور ہائی کورٹ آئی ٹی ونگ نے تمام ورکنگ مکمل کرلی ہے۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم کی ہدایات کے مطابق متذکرہ فیچر کو جلد آن لائن کردیا جائے گا، پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تعاون سے لاہور ہائی کورٹ سٹاف کے لئے لوکیشن بیسڈ حاضری سسٹم لانچ کردیا گیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ لاہور پرنسپل سیٹ اور ملتان، بہاولپور و راولپنڈی بنچز پر تعینات تمام افسران و سٹاف کے لئے Android پلے سٹور پر موبائل ایپ متعارف کروائی گئی ہے، حاضری موبائل ایپ جلد ہی آئی فون (IOS) پر بھی دستیاب ہوگی۔ تمام سٹاف ممبران اپنی حاضری موبائل ایپ کے ذریعے لگائیں گے، سپروائزری افسران اپنے ماتحت سٹاف کی حاضری اور گزشتہ ریکارڈ بھی دیکھ سکیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: لاہور ہائی کورٹ لاہور ہائیکورٹ موبائل ایپ چیف جسٹس

پڑھیں:

مودی کے انتہاپسند بھارت میں 150 سالہ قدیم اور تاریخی درگاہ کی بیحرمتی

بھارتی ریاست بہار میں تاریخی حیثیت کی حامل درگاہ کی بیحرمتی کی گئی جس میں ایک بزرگ مسلم ہستی مدفون ہیں اور ملک بھر سے زائرین کی بڑی تعداد یہاں آتی ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نامعلوم افراد نے رات کی تاریکی میں تاریخی درگاہ کو مسمار کرنے کی کوشش میں شدید نقصان پہنچایا۔ جس پر علاقہ مکینوں نے احتجاج کیا۔

شدید عوامی احتجاج کے باجود تاحال نہ تو ایف آئی آر درج کی گئی اور نہ ہی ملزمان کا تعین کرنے کے لیے کوئی کوشش کی گئی۔

بہار کی مقامی حکومت نے بھی اس واقعے پر سرد مہری کا مظاہرہ کیا جس سے عوام میں غم اور غصے کی لہر دوڑ گئی۔

اس 150 سالہ قدیم درگاہ کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے بھی بڑے تعداد میں آتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ درگاہ کا اتحاد بین المذاہب کا مرکز اور امن کی علامت سمجھا جاتا ہے اور آس پاس کی آبادی میں تمام مذاہب کے افراد مل جل کر رہتے ہیں۔

تاہم مودی سرکار کے دورِ اقتدار میں ہندوتوا کو فروغ دیا گیا جس کے باعث ملک میں نہ اقلیتیں محفوظ ہیں اور نہ ہی ان کی عبادت گاہوں کو تحفظ حاصل ہے۔

مودی سرکار کی اس نفرت آمیز پالیسیوں کا عروج اُس وقت دیکھنے میں آیا جب تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کیا گیا۔

اس کے بعد سے متعدد تاریخی مساجد اور درگاہوں کو ہندو دیوتاؤں کی جنم بھومی یا سابق مندر قرار دیکر مسمار کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

بھارت میں مساجد اور درگاہوں کے علاوہ چرچ بھی محفوظ نہیں رہے ہیں۔ مشنری اسکولوں اور اسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس نے عید کی چھٹیوں کے اختتام پر ٹریول ایڈوائزری جاری کر دی
  •  نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کی  ٹریول ایڈوائزری جاری
  • ایک گھر میں بجلی کے 2 میٹرز پر پابندی کی خبر دیکھ سعد رفیق بھی پریشان، حکومت کو اہم مشورے دے دیے
  • کوئٹہ، علامہ مقصود ڈومکی کی شہدائے مچھ کے گھروں پر حاضری
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟
  • عید الاضحیٰ فکر، قربانی اور اتحاد کا مقدس وقت ہے،دعا ہے یہ مبارک موقع ہمارے معاشرے میں ہم آہنگی کو فروغ دے: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور پاک افواج کا پاکستانی عوام کے نام پیغام
  • مودی کے انتہاپسند بھارت میں 150 سالہ قدیم اور تاریخی درگاہ کی بیحرمتی
  • جسٹس روزی خان بڑیچ کی بطور قائمقام چیف جسٹس بلوچستان حلف برداری