لاہور ہائیکورٹ کا تاریخی اقدام، سائلین اور وکلا آن لائن کاز لسٹ دیکھ سکیں گے
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی خصوصی ہدایت پر کورٹس ڈیجیٹلائزیشن کو یقینی بنانے کیلئے تاریخی اقدامات پر کام کیا جارہا ہے، لاہور ہائیکورٹ موبائل ایپ اور ویب سائٹ کو سائلین و وکلاء کی سہولت کیلئے مزید موثر بنایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا "کورٹس ڈیجیٹلائزیشن" کی جانب تاریخی اقدام سامنے آیا ہے، جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنا وقت کا تقاضا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم چیف جسٹس عالیہ نیلم کی خصوصی ہدایت پر کورٹس ڈیجیٹلائزیشن کو یقینی بنانے کیلئے تاریخی اقدامات پر کام کیا جارہا ہے، لاہور ہائیکورٹ موبائل ایپ اور ویب سائٹ کو سائلین و وکلاء کی سہولت کیلئے مزید موثر بنایا جائے گا۔ لاہور ہائیکورٹ کی موبائل ایپلیکیشن اور ویب سائٹ پرسائلین و وکلاء کاز لسٹ کی کارروائی براہِ راست دیکھ سکیں گے، آن لائن دیکھا جاسکے گا، کس عدالت میں، کون سا فاضل بنچ، کازلسٹ کے مطابق کس مقدمے کی سماعت کررہا ہے، پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ اور لاہور ہائی کورٹ آئی ٹی ونگ نے تمام ورکنگ مکمل کرلی ہے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم کی ہدایات کے مطابق متذکرہ فیچر کو جلد آن لائن کردیا جائے گا، پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تعاون سے لاہور ہائی کورٹ سٹاف کے لئے لوکیشن بیسڈ حاضری سسٹم لانچ کردیا گیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ لاہور پرنسپل سیٹ اور ملتان، بہاولپور و راولپنڈی بنچز پر تعینات تمام افسران و سٹاف کے لئے Android پلے سٹور پر موبائل ایپ متعارف کروائی گئی ہے، حاضری موبائل ایپ جلد ہی آئی فون (IOS) پر بھی دستیاب ہوگی۔ تمام سٹاف ممبران اپنی حاضری موبائل ایپ کے ذریعے لگائیں گے، سپروائزری افسران اپنے ماتحت سٹاف کی حاضری اور گزشتہ ریکارڈ بھی دیکھ سکیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لاہور ہائی کورٹ لاہور ہائیکورٹ موبائل ایپ چیف جسٹس
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکتے ہوئے سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلہ تک بطور جج کام کرنے سے روکنے کا حکم دیدیا اور سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کرلی۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی بطور جج تعیناتی کے خلاف میاں داؤد کی درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار عدالت پیش نہ ہوئے اور معاون وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔ اسلام آباد بار کونسل کے ممبر راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ جوڈیشل کمیشن کا اختیار ہے، ایسی درخواستوں سے خطرناک ٹرینڈ قائم ہوگا، سپریم کورٹ کے دو فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں، لہٰذا اس درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہئیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حق سماعت کسی کا بھی حق ہے لیکن ہمیں آفس کے اعتراضات کو دیکھنا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟، عدالت نے معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہونے کے باعث سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک سماعت ملتوی کر دی۔ اسلام آباد بار کونسل نے ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے معاملے پر آج بدھ کو ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے جنرل باڈی اجلاس بھی طلب کرلیا۔ حکمنامہ کے بعد ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا گیا۔ نئے ڈیوٹی روسٹر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری شامل نہیں ہیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری کا ڈویژن بینچ اور سنگل بنچ بھی ختم کردیا گیا۔ ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اعظم خان کو عہدے سے ہٹانے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے، جسٹس اعظم خان کی اسلام آباد جوڈیشل سروس میں مستقلی اور بعد ازاں ترقی غیرقانونی ہے۔ جبکہ رولز کے تحت صرف وہی ججز مستقل کیے جا سکتے تھے جو پہلے سے اسلام آباد جوڈیشل سروس میں کام کر رہے تھے۔ بعد میں ڈیپوٹیشن پر آنے والے ججز کو مستقل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کر دیا گیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کر لی گئی ہے۔واضح رہے مذکورہ کیس میں فاضل جج کی تعلیمی اسناد کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔