دہشت گردی کے بڑھتے واقعات؛ امریکی شہریوں کو پاکستان کے سفر پر نظرِثانی کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک — امریکہ نے اپنے شہریوں کے لیے ٹریول ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے سفر پر نظرِثانی کریں۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی جانب سے جمعے کو جاری کی گئی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی اور ممکنہ تصادم کے امکانات کی وجہ سے پاکستان کے سفر پر نظرِثانی کریں کیوں کہ کچھ علاقوں میں خطرہ بڑھ گیا ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کی وجہ سے صوبۂ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کا سفر نہ کریں۔ اس کے علاوہ دہشت گردی اور مسلح تصادم کے خدشے کے پیشِ نظر پاکستان بھارت کی سرحد اور لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقوں میں بھی سفر سے گریز کا مشورہ دیا گیا ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے بعض علاقوں میں خطرہ کافی بڑھ گیا ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں حالیہ عرصے میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ دہشت گرد سیاحتی مقامات، اسکولز، اسپتالوں، عبادت گاہوں سمیت دیگر مقامات کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی جانب سے یہ ٹریول ایڈوائزری ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب 2025 کے لیے جاری ہونے والے گلوبل ٹیررازم انڈیکس (جی ٹی آئی) میں 2024 کے اعداد و شمار کے مطابق دہشت گردی کے چیلنجز کے اعتبار سے 163 ممالک کی درجہ بندی میں پاکستان چوتھے سے دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔
گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق پاکستان میں 2024 کے دوران دہشت گردی کے مجموعی طور 1099 حملے ہوئے جن میں 1081 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں پاکستان میں دہشت گردی کے حملوں میں 45 فی صد اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹی ٹی پی کے حملوں سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں 2023 کے مقابلےمیں دگنا اضافہ ہوا ہے۔
منگل کو خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کے فوجی کمپاؤنڈ میں ہونے والے دو خود کش حملوں میں پانچ فوجیوں سمیت 18 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ٹریول ایڈوائزری کے مطابق حکومت پاکستان نے پاکستان میں کام کرنے والے امریکی حکومت کے اہلکاروں کے سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔ لہٰذا امریکی اہلکاروں کی اپنے شہریوں کی معاونت کے لیے خیبرپختونخوا، بلوچستان اور پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر تک رسائی محدود ہے۔
سیکیورٹی خطرات کی وجہ سے لاہور، اسلام آباد یا کراچی سے باہر سفر کرنے کے لیے امریکی حکومت کے اہلکاروں کو خصوصی اجازت درکار ہوتی ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی امریکی شہری پاکستان کے سفر کا ارادہ رکھتا ہے تو اسے ہماری ویب سائٹ وزٹ کرنی چاہیے جو ہائی رسک ایریاز کی نشان دہی کرتی ہے۔
پاکستان کا سفر کرنے والے امریکی شہریوں کو کسی بھی بریکنگ نیوز کے لیے پاکستان کے مقامی میڈیا پر بھی نظر رکھنی چاہیے۔ جب کہ اپنے سفر کے اوقات اور ٹریول روٹ کو بھی ملحوظِ خاطر رکھنا چاہیے۔
ایڈوائزری میں امریکی شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں پبلک مقامات، عبادت گاہوں، سرکاری اور فوجی املاک سے دُور رہیں۔ جب کہ جلسے اور ریلیوں کے مقامات سے بھی دُور رہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کے سفر دہشت گردی کے پاکستان میں کے سفر پر کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنماؤں کو خبردار کردیا گیا تھا کہ 9 مئی پر کوئی رعایت نہیں ملے گی
اکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے اعلیٰ رہنماؤں بشمول چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو واضح الفاظ میں خبردار کر دیا گیا تھا کہ 9 مئی کو عسکری تنصیبات پر حملوں سے متعلق مقدمات میں ریاست کی جانب سے ’’کوئی سمجھوتہ، نرمی یا ڈیل نہیں ہوگی۔‘‘ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کو حالیہ ملاقاتوں کے دوران یہ پیغام دیدیا گیا تھا کہ ادارہ ’’9 مئی کے واقعات نظر انداز کرنے یا دفاعی اداروں پر تشدد میں ملوث افراد کو معاف کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پی ٹی آئی قیادت کو واضح کر دیا گیا تھا کہ 9 مئی سے متعلق مقدمات کا قانونی عمل بغیر کسی سیاسی سودے بازی کے آگے بڑھے گا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ ’’کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔‘‘ حکام کا کہنا تھا کہ فوجی تنصیبات پر حملے، جن میں لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ کو آگ لگانا اور جی ایچ کیو کے داخلی راستوں پر حملے شامل ہیں، ’’منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے اقدامات تھے، نہ کہ فوری یا اچانک پیش آنے والے واقعات۔‘‘ دو افراد پر خصوصی طور پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، دونوں نے مظاہرین کو فون کالز کے ذریعے فوجی عمارتوں کو آگ لگانے کی ہدایات دی تھیں۔یہ واقعات پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی 9 مئی 2023ء کو گرفتاری کے بعد پیش آئے، جس کے نتیجے میں ملک گیر احتجاج بھڑک اٹھا۔ فوجی تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے کے بعد ریاست کی جانب سے سخت کریک ڈائون، وسیع پیمانے پر گرفتاریاں، اور فوجی و انسدادِ دہشت گردی کے قوانین کےتحت مقدمات کا آغاز ہوا۔