سپر ٹیکس کیس ؛اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹ میں زیرالتوا اپیلیں سپریم کورٹ منتقلی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپر ٹیکس کیس میں اسلام آباد اورلاہور ہائیکورٹ میں زیرالتوا اپیلیں سپریم کورٹ منتقلی کا حکم دیدیا گیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،وکلا نے مقدمات ہائیکورٹس میں زیرالتوا ہونے کی نشاندہی کردی، وکلا نے کہاکہ لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں انٹراکورٹ اپیلیں زیرالتوا ہیں۔
نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کو زیرالتوا مقدمات منتقل کرنے کااختیار ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسارکیا کہ مقدمات منتقلی کیلئے تحریری درخواست ضروری ہے یا نہیں؟وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ عدالتی استدعا بھی زبانی درخواست شمار ہو سکتی ہے،عدالت سوموٹو اختیار استعمال کرکے بھی مقدمات منتقل کرسکتی ہے۔عدالت نے اسلام آباداور لاہور ہائیکورٹ میں زیرالتوا اپیلیں سپریم کورٹ منتقلی کا حکم دیدیا۔
مریم نواز کا ریڑھی والا منصوبہ بھی بیوروکریسی نے کرپشن کی نذر کر دیا، 98 ہزار کی سب سے کم بولی لگانے والے کی بجائے ٹھیکہ ڈیڑھ لاکھ بولی لگانے والے کو دے دیا گیا۔۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: میں زیرالتوا ہائیکورٹ میں اسلام ا باد سپریم کورٹ کورٹ میں
پڑھیں:
ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ
اسلام آباد:صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی، جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔
وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آہپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔