دہشتگردوں کا کوئی دین مذہب نہیں، ہم اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں: زرتاج گل
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل وزیر نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کا کوئی دین مذہب نہیں، ہم اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس کے واقعے کی بھر پور مذمت کرتے ہیں ۔ ہم اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں ۔ دہشتگردی ایک ناسور ہے اور دہشتگرد کا کوئی مذہب کوئی دین نہیں ہوتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس کے خلاف اکٹھے ہوں۔ ہم اپنے عام شہریوں، سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی بہت لاشیں اٹھا چکے ہیں ۔ یہ حکومت بہت ہی نکمی ہے۔ وزیروں مشیروں کی فوج ایسے اکٹھی کی ہوئی ہے جیسے ریوڑیاں بٹ رہی ہوں ۔
جعفر ایکسپریس حملہ ؛ نہتے شہریوں اور مسافروں پر حملے غیر اِنسانی اور مذموم عمل ہے؛ صدر مملکت
زرتاج گل کا کہنا تھا کہ صدر، وزیراعظم اور ان کے وزرا فارم سنتالیس کی پیداوار ہیں ۔ صدر کی تقریر کا کسی کو کوئی پتا نہیں تھا۔ اس کی تحریر بعد میں دی گئی ہے ۔ لکھی تقریر میں معاشی اشاریے والی لائنوں پر وائٹ فلوٹ لگایا گیا ہے ۔ خطاب میں صدر نے صرف سندھ کے پانی کی بات کی، ملک کی کوئی بات نہیں کی گئی ۔ پانی کا مسئلہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، سب کو اکٹھے بٹھائیں اور تقسیم برابر ہو تاکہ لڑائی نہ ہو ۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ نورین آپا، علیمہ آپا اور بشریٰ بی بی سب ہمارے لیے قابل احترام ہیں ۔ علیمہ آپا ہمیں کوئی نصیحت کرتی ہیں تو ہم اس کو اون کرتے ہیں۔
جعفر ایکسپریس پر حملہ: ملک دشمن سوشل میڈیا اکاؤنٹس گمراہ کن، جھوٹے پروپیگنڈے میں مصروف
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا لیڈر اس وقت جیل بیٹھا ہے، قید کی صعوبتیں جھیل رہا ہے ۔ بانی پی ٹی آئی ڈیل کر کے باہر نہیں گیا۔ اس تحریک میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں، اہلیہ اور وکلا ان کے ساتھ ہیں کھڑے ہیں ۔ میڈیا میں کچھ خبریں آ جاتی ہیں جن کے سورس کا علم نہیں ہوتا۔ ایسی خبریں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں ۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سکیورٹی فورسز کے کے ساتھ ہیں نے کہا کہ پی ٹی آئی
پڑھیں:
مذہب اور لباس پر تنقید، نصرت بھروچا کا ردعمل
بالی ووڈ کی معروف اداکارہ نصرت بھروچا نے مذہب اور لباس پر ہونے والی تنقید پر اپنا ردِعمل دے دیا۔
نصرت بھروچا نے اپنی نئی فلم’چھوری 2‘ کی تشہیر کے دوران مندروں میں جانے اور لباس پر ہونے والی تنقید کے بارے میں بات کی۔
اُنہوں نے بتایا کہ میرے لیے میرا ایمان حقیقی ہے باقی زندگی میں غیر حقیقی چیزیں بھی ہوتی ہیں اور یہی چیز میرے یقین کو مضبوط کرتی ہے۔
بھارتی اداکارہ نے بتایا کہ اس لیے میں اب بھی اپنے مذہب سے جڑی ہوئی ہوں، اب بھی مضبوط ہوں اور میں جانتی ہوں کہ مجھے کس راستے پر چلنا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ جہاں بھی انسان کو سکون ملے چاہے وہ مندر ہو، گوردوارہ ہو یا گرجا گھر اسے وہاں جانا چاہیے اور میں سرِ عام یہ بات کہتی ہوں کہ میں نماز پڑھتی ہوں، وقت ملے تو 5 وقت کی نماز پڑھتی ہوں، دورانِ سفر بھی اپنی جائے نماز ساتھ رکھتی ہوں۔
نصرت بھروچا نے کہا کہ میں جہاں بھی جاتی ہوں مجھے ایک جیسا سکون ملتا ہے کیونکہ میرا ہمیشہ سے یقین ہے کہ خدا ایک ہے مگر اس سے رابطہ کرنے کے لیے مختلف راستے ہیں اور میں ان تمام راستوں کو تلاش کرنا چاہتی ہوں۔
اُنہوں نے بتایا کہ صرف مختلف عبادت گاہوں میں جانے پر ہی نہیں بلکہ میرے لباس پر بھی تنقید کی جاتی ہے۔
بھارتی اداکارہ نے بتایا کہ جب بھی میں سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر شیئر کرتی ہوں تو ناقدین کی جانب سے کچھ اس قسم کے سوال اُٹھائے جاتے ہیں کہ ’اس کے کپڑے دیکھو، یہ کس طرح کی مسلمان ہے؟‘
اُنہوں نے مزید کہا کہ ناقدین کی تنقید مجھے تبدیل نہیں کرسکتی اور نا ہی مجھے مندر جانے یا نماز پڑھنے سے روک سکتی ہے، میں تنقید کے باوجود بھی یہ دونوں کام کرتی رہوں گی کیونکہ یہ میرا ایمان ہے۔
نصرت بھروچا نے یہ بھی کہا کہ جب انسان کے اپنے خیالات، روح اور دماغ صاف ہوں تو دنیا میں کوئی بھی اسے نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
Post Views: 1