اقوام متحدہ کی جعفر ایکسپریس میں مسافروں کو یرغمال بنانے کے واقعے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اقوام متحدہ نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملہ کرکے مسافروں کو یرغمال بنانے کے واقعے کی مذمت کرکے یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا ہے کہ ہم نے مسافر ٹرین کے واقعے کی رپورٹس دیکھیں، ہم یقیناً یرغمال بنائے جانے کی مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے مسافروں کو یرغمال بنایا ہوا ہے ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انہیں رہا کریں۔
ترجمان سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے میں ہونے والی پیش رفت سے کا جائزہ بھی لے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: جعفر ایکسپریس کو آزاد کرانے کے لیے فورسز کا آپریشن جاری، 155مسافر چھڑا لیے، 27 دہشتگرد ہلاک
واضح رہے کہ اس واقعے کی صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے بھی مذمت کی تھی۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی مذہب اور معاشرہ ایسی گھناؤنی کاروائیوں کی اجازت نہیں دیتا۔
منگل کو اپنے بیان میں صدر مملکت نے سکیورٹی فورسز کی جانب سے موثر کاروائی پر فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔صدر مملکت نے سکیورٹی فورسز کی جانب سے جعفر ایکسپریس کے مسافروں کو ریسکیو کرنے پر فورسز کی بہادری کی تعریف کی۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز بروقت کارروائی اور بہادری سے بزدل دہشتگردوں کو پسپائی کی جانب دھکیل رہی ہیں، بزدلانہ حملہ کرنے والے حیوان صفت دہشتگرد کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
balochistan un general secretary united nations بلوچستان جعفر ایکسپرس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان جعفر ایکسپرس جعفر ایکسپریس مسافروں کو صدر مملکت واقعے کی کی مذمت
پڑھیں:
اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں منظم انداز میں قتلِ عام کیا، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا اور حتیٰ کہ ایک فَرٹیلیٹی کلینک کو بھی تباہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کر رہی ہیں، جس میں نصف سے زائد جاں بحق افراد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف نسل کشی کی بلکہ دانستہ طور پر وہاں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کی کوشش بھی کی، اسرائیلی حکام اور فوج فلسطینی عوام کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے کے ارادے سے نسل کشی کر رہے ہیں۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اور سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات واضح شواہد فراہم کرتے ہیں کہ یہ اقدامات ریاستی پالیسی کے تحت کیے گئے، اس لیے اسرائیل کو اس نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بائیکاٹ کیا تھا اور اب رپورٹ سامنے آنے کے بعد اسے ’’جھوٹا اور توہین آمیز‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 64 ہزار 905 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔