حقوق العباد اور حقیقی توبہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلامی تعلیمات کے مطابق توبہ کامطلب گناہوں سے رجوع کرنا،اللہ کی طرف لوٹنا،اور اپنی کوتاہیوں پرندامت محسوس کرتے ہوئے مستقبل میں انہیں نہ دہرانے کاعہدکرنا ہے۔ لفظ ’’توبہ‘‘عربی زبان میں’’لوٹنے‘‘اور’’واپس آنے‘‘کے معنی میں استعمال ہوتاہے۔ شرعی اصطلاح میں توبہ کامطلب ہے کہ بندہ اپنی غلطیوں،گناہوں اورکوتاہیوں سے صدق دل سے پشیمان ہوکراللہ کی طرف رجوع کرے اورآئندہ ان سے بچنے کاعزم کرے۔یہ ایک روحانی پاکیزگی اوراپنے رب سے تعلق کی تجدیدکاعمل ہے اوراستغفار سے مراداللہ سے معافی مانگناہے،جونہ صرف گناہوں کی بخشش کاذریعہ ہے بلکہ قلب کوصاف کرنے اوررزق وبرکت میں اضافے کا بھی سبب بنتاہے۔استغفارکامطلب ہے ’’مغفرت طلب کرنا‘‘یعنی اللہ تعالیٰ سے گناہوں کی معافی مانگنا۔استغفارمیں بندہ اپنے گناہوں کااعتراف کرتاہے اوراللہ سے بخشش اوررحمت کی دعا کرتا ہے۔ توبہ اوراستغفاراسلام میں نہایت اہم عبادات ہیں جوبندے کواللہ تعالیٰ کی رحمت اور مغفرت کے قریب کرتی ہیں۔قرآن وحدیث میں توبہ کی بہت زیادہ تاکیدکی گئی ہے اوراس کے ذریعے انسان اپنی گزشتہ کوتاہیوں کودرست کرسکتاہے اوراللہ کے قریب ہوسکتاہے۔
اسلام میں توبہ واستغفارایک عظیم رحمت ہے جوبندے کواس کے گناہوں سے پاک کرتی ہے اوراللہ کی قربت عطاکرتی ہے۔قرآن وحدیث میں اس کی باربارتاکیدکی گئی ہے اورہر مسلمان کوچاہیے کہ وہ کثرت سے توبہ اوراستغفارکرے تاکہ دنیااورآخرت میں کامیابی حاصل کرسکے۔ قرآن مجیدمیں اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پرتوبہ اوراستغفارکی ترغیب دی ہے اورتوبہ قبول کرنے کاوعدہ فرماتے ہوئے ارشاد فرمایاہے:ِ بے شک اللہ توبہ کرنے والوں اورپاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (البقرہ:222)
گناہوں کی معافی کاوعدہ فرماتے ہوئے اللہ کریم اپنے بندوں سے خودفرماتے ہیں،اورجوشخص کوئی براعمل کرے یااپنی جان پرظلم کرے پھراللہ سے بخشش طلب کرے تووہ اللہ کو بخشنے والا، مہربان پائے گا۔ (النسا:110)
توبہ کی قبولیت کے لئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، اوراے نبیؐ!کہہ دوکہ اے میرے بندو!جنہوں نے اپنی جانوں پرزیادتی کرلی ہے،اللہ کی رحمت سے ناامیدنہ ہو۔ یقینا اللہ تمام گناہوں کومعاف کردیتاہے،بے شک وہی بڑابخشنے والا،نہایت رحم کرنے والاہے (الزمر:53)
استغفارکے فوائدمیں رب کریم کاسب سے بڑاانعام تویہ ہے جس کا ذکررب کریم نے حضرت نوح علیہ السلام کی اپنی قوم کو اس نصیحت کا ذکر فرمایا جس میں اجتماعی استغفارکی برکت کے متعلق حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کونصیحت کرتے ہوئے فرمایا: تم اپنے رب سے معافی مانگو،یقیناوہ بڑابخشنے والاہے۔وہ تم پرآسمان سے خوب بارش برسائے گا،تمہارے مال اور اولاد میں اضافہ کرے گا،تمہارے لیے باغات اور نہریں بنائے گا۔(نوح:10-12)
احادیثِ نبوی کی روشنی میں توبہ کی فضیلت یوں بیان فرمائی گئی ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے کی توبہ پراس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتاہے جوریگستان میں اپنااونٹ اور سامان کھودے پھراسے واپس پالے۔ (بخاری )
جوشخص روزانہ سوباراستغفارکرتاہے،اللہ اس کی پریشانیاں دورکرتاہے۔ایک اورحدیث میں توبہ کی فضیلت میں یہ فرمایاگیا کہ ہے،اس کے رزق کوآسان بناتاہے،اوراسے ایسے راستے سے رزق دیتاہے جس کااسے گمان بھی نہیں ہوتا۔(سنن ابی داؤد)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :جوشخص سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے توبہ کرلے،اللہ اس کی توبہ قبول فرمالیتاہے۔
میرے آقارسول اکرمﷺکاارشادگرامی ہے،جوشخص استغفارکولازم پکڑلے،اللہ اسے ہرمشکل سے نکلنے کاراستہ دے گا،ہرغم سے نجات دے گااورایسی جگہ سے رزق عطا کرے گاجہاں سے اسے گمان بھی نہ ہو۔(سنن ابی ماجہ)
ماہِ رمضان الکریم کی برکات سے فائدہ اٹھانے کے لئے ضروری ہے کہ ہمیں توبہ واستغفار کے آداب کابھی پتہ ہو۔توبہ واستغفار کے چھ ایسے آداب ہیں جن کااہتمام انتہائی ضروری ہے:
سب سے پہلے بندہ اپنے گناہ کااحساس کرے اوراس پرندامت محسوس کرتے ہوئے اعتراف کرے۔
اخلاص نیت کے ساتھ توبہ صرف اللہ کی رضا کے لئے ہواورفوری طورپرگناہوں سے توبہ کرتے ہوئے دوبارہ نہ کرنے کاعزم ہو۔
سچے دل سے گناہ ترک کرنے اوردوبارہ نہ کرنے کاعزم اورمستقبل میں اس گناہ کونہ دہرانے کاپختہ ارادہ کیاجائے۔
عاجزی وانکساری کے ساتھ دل سے دعاکرنا اوراللہ سے معافی مانگی جائے ۔
توبہ کے بعدنیک اعمال کی طرف متوجہ ہوناتاکہ گناہوں کااثرزائل ہوسکے۔
حقوق العبادکی ادائیگی کاخصوصی حکم ہے اوراسی سلسلے میں اگرگناہ کاتعلق کسی انسان کے حق سے ہوتواس کاحق واپس کرنااوراس سے معافی طلب کی جائے۔اگر گناہ کسی انسان کے حقوق سے متعلق ہو(جیسے چوری یا غیبت)، تو اس کا حق واپس کرنا یا معافی مانگنا ضروری ہے۔
ماہِ رمضان الکریم میں ان مشہوردعائوں اور اذکاربرائے استغفارکااہتمام کیاجائے جوقرآن وحدیث سے منقول ہوں۔
عام استغفار کے لئے استغفر اللہ و اتوب الیہ::میں اللہ سے بخشش مانگتاہوں اوراسی کی طرف توبہ کرتاہوں۔ اورسیدالاستغفارکے لئے آقا رسول اللہﷺکی ایک بہت ہی خوبصورت اورمشہور دعا ہے:
اے اللہ!تومیرارب ہے،تیرے سواکوئی معبودنہیں،تونے مجھے پیداکیااورمیں تیرابندہ ہوں، میں اپنی طاقت کے مطابق تیرے عہد اوروعدے پرقائم ہوں،میں اپنے کیے کے شرسے تیری پناہ مانگتاہوں،میں تیرے عطا کردہ نعمتوں کااعتراف کرتاہوں اوراپنے گناہ کابھی اعتراف کرتاہوں، پس مجھے بخش دے،بے شک تیرے سوا کوئی گناہوں کونہیں بخش سکتا۔(بخاری)
یادرکھیں کہ توبہ واستغفارانسان کی کامیابی کاسب سے بڑاذریعہ ہے۔یہ عمل نہ صرف گناہوں کومٹاتاہے بلکہ انسان کواللہ کے قریب کرتاہے۔قرآن وحدیث میں ان کی فضیلت کو بارباربیان کیاگیاہے۔ہرمسلمان کوچاہیے کہ وہ روزانہ کی بنیادپرتوبہ واستغفارکو اپنی عادت بنائے،کیونکہ یہی وہ کلیدہے جودنیاوآخرت کی تمام مشکلات کوآسان کردیتی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کوتوبہ النصوح کرنے اوراس پرقائم رہنے کی توفیق عطافرمائے آمین۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اللہ تعالی کرتے ہوئے سے معافی میں توبہ توبہ کی اللہ کی اللہ سے کے لئے کی طرف
پڑھیں:
جگن کاظم نے علیزہ شاہ سے معافی کیوں مانگی؟
اداکارہ علیزہ شاہ ان دنوں خبروں کی زینت بنی ہوئی ہیں کیونکہ وہ اُن تمام سینیئر فنکاروں کو بے نقاب کر رہی ہیں جنہوں نے مختلف مواقع پر ان کے ساتھ ناروا سلوک کیا۔
علیزہ نے شازیہ منظور، جگن کاظم اور یاسر نواز جیسے سینیئرز کو براہِ راست تنقید کا نشانہ بنایا۔ ساتھ ہی انہوں نے منسا ملک کے ساتھ پیش آنے والے ایک جھگڑے کا بھی ذکر کیا، جس میں علیزہ نے ایک سین میں منسا کو دھکا دیا اور تھپڑ مارا۔
اپنی ایک حالیہ پوسٹ میں علیزہ نے جگن کاظم پر گرتی ہوئی اداکاری کی نقل اُتارنے کا الزام بھی لگایا۔
جگن کاظم کی معذرتاس تنقید کے بعد سینیئر اینکر اور میزبان جگن کاظم نے علیزہ شاہ سے معافی مانگی۔ انہوں نے اپنے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو جاری کی۔
ویڈیو میں جگن کاظم نے کہا کہ ’میں براہِ راست علیزہ بیٹا سے مخاطب ہوں۔ میں تمہیں بیٹا اس لیے کہہ رہی ہوں کیونکہ تم میرے بیٹے کی عمر کی ہو۔ اگر میری کسی بات سے تمہیں تکلیف پہنچی ہے تو میں دل سے معذرت خواہ ہوں۔
View this post on InstagramA post shared by Social Diary Magazine Official (@socialdiarymag)
جگن کاظم نے کہا کہ علیزہ، مجھے واقعی معلوم نہیں تھا کہ وہ ویڈیو تمہیں ناگوار گزری۔ تم نے کہا کہ تم مجھے عزت دیا کرتی تھیں، یہ بات سن کر مجھے بہت دکھ ہوا۔
جگن کاظم کا کہنا تھا کہ بحیثیت سینیئر مجھے تمہارے لیے ایک مثالی شخصیت ہونا چاہیے تھا، میں کبھی بھی کسی نوجوان پر برا اثر ڈالنا نہیں چاہتی۔ میں تم سے دل سے معافی مانگتی ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ویڈیو 4 سال پرانی تھی اور مجھے اندازہ نہیں تھا کہ یہ اتنا بڑا معاملہ بن جائے گا، لیکن اب میں سمجھ گئی ہوں کہ یہ اہم تھا۔ تم مجھے میسج کر دیتیں تو میں فوراً معذرت کر لیتی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں جب بھی کوئی غلطی کرتی ہوں، فوراً معافی مانگ لیتی ہوں، چاہے وہ میرے اہلِ خانہ ہوں یا دوست۔ مجھے واقعی نہیں معلوم تھا کہ تمہیں دکھ پہنچا ہے یا لوگ تمہیں ٹرول کر رہے ہیں۔
جگن کاظم نے کہا کہ میں سب کی طرف سے معذرت کرتی ہوں جو اس میں شامل تھے۔ اب جب مجھے یہ ویڈیو بنانے کا موقع ملا تو میں نے ضروری سمجھا کہ معذرت کروں۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ تم نے یہ معاملہ عوامی سطح پر اٹھایا ہے، اس لیے میں بھی عوامی طور پر معذرت کر رہی ہوں۔ جب میں انڈسٹری میں آئی تھی تو میرے ساتھ بھی بُرا سلوک ہوا تھا، اس لیے مجھے تمہاری کیفیت کا بخوبی اندازہ ہے۔
یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے اور شوبز انڈسٹری میں ہمدردی، معافی اور رویے کی سنجیدگی سے متعلق ایک نئی بحث کا آغاز کر چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں