’پہلے دھماکا ہوا، ٹرین رک گئی، پھر شدید فائرنگ ہوتی رہی‘ بچنے والے مسافروں کی گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک : دہشت گردوں سے بازیاب ہونے والے جعفر ایکسپریس کے مسافروں کی جانب سے میڈیا چینلز پر انٹرویوز دیے جارہے ہیں، جس میں انہوں نے آنکھوں دیکھا حال سنایا ہے۔
جعفر ایکسپریس کے زندہ بچ جانے والے مسافروں نے دہشت گردوں کے حملے کو قیامت کی گھڑی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے دھماکا ہوا، ٹرین رک گئی، پھر شدید فائرنگ ہوتی رہی۔ ایک مسافر نے روداد سناتے ہوئے بتایا کہ حملے کے وقت ہر طرف چیخ و پکار تھی، ہم سب جان بچانے کے لیے ٹرین کے فرش پر لیٹ گئے تھے اور پھر اسی دوران فائرنگ کے ساتھ دھماکے ہوئے، جس کے بعد ٹرین رک گئی۔ مسافر نے بتایا کہ دہشت گردوں نے کہا کہ سب لوگ نیچے اتر جائیں، لوگ نہیں اتر رہے تھے لیکن میں اپنے بچوں کو لیکر اتر گیا، میں نے کہا جب وہ کہہ رہے ہیں کہ نیچے اترو تو پھر اتر جانا چاہیئے ورنہ اندر آ کر بھی مارنا شروع کریں گے۔
جعفر ایکسپریس حملہ ؛ نہتے شہریوں اور مسافروں پر حملے غیر اِنسانی اور مذموم عمل ہے؛ صدر مملکت
مسافر نے بتایا کہ ہم نیچے اتر گئے جس کے بعد انہوں نے مجھ سمیت میرے بچوں اور میری اہلیہ کو چھوڑ دیا، ساتھ یہ بھی کہا کہ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا۔
بازیابی پانے والے ایک اور بزرگ مسافر نے بتایا کہ دہشت گردوں کے کہنے پر بچوں کو اترنے کا کہا کیونکہ اندر میں بھی مرنا تھا اور باہر بھی، پھر اتر گئے لیکن ہم سب کو چھوڑ دیا گیا، ہم سب لوگ چلتے چلتے قریب نہر میں گر گئے اور 4 گھنٹے مسلسل چلنے کے بعد محفوظ مقام پر پہنچے۔
جعفر ایکسپریس پر حملہ: ملک دشمن سوشل میڈیا اکاؤنٹس گمراہ کن، جھوٹے پروپیگنڈے میں مصروف
ایک اور مسافر نے واقعے سے متعلق بتایا کہ اچانک فائرنگ ہوئی لیکن اللّٰہ کا شکر ہے کہ فوجی اور ایف سی ہمت کرکے ہمیں با حفاظت یہاں لے آئے، یہ فوجیوں اور ایف سی والوں کی ہی ہمت تھی کہ ہمیں بازیاب کرا کر یہاں تک باحفاظت پہنچا دیا۔
گزشتہ روز کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملے اور 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنانے کے بعد کلیئرنس آپریشن میں اب تک 30 دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے جبکہ 190 مسافروں کو بازیاب کروا لیا گیا۔
ونی، خودکشی کیس؛ دو ملزموں کا ریمانڈ، چار ملزم محفوظ
ٹرین صبح ساڑھے نو بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی، جب ٹرین گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے سے گزری تو وہاں نامعلوم مسلح افراد نے ٹرین پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز کا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے، خود کش بمباروں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے اور خود کش بمباروں نے تین مختلف جگہوں پر عورتوں اور بچوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
بزدلانہ حملہ کرنے والے حیوان صفت دہشتگرد کسی رعایت کے مستحق نہیں؛ وزیرِاعظم
عورتوں اور بچوں کی خود کُش بمباروں کے ساتھ موجودگی کی وجہ سے آپریشن میں انتہائی اختیاط برتی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس مسافر نے بتایا کہ بچوں کو کے بعد
پڑھیں:
جارحانہ انداز اپنانا کرکٹ کی ایک خوبصورتی ہوتی تھی، بیٹر کو ذہنی طور پر تنگ کرنا پڑتا ہے: محمد عامر
پاکستان سپر لیگ 10 کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ گراؤنڈ میں کسی سے یاری دوستی نہیں ہوتی اور نہ کوئی سینئر جو نیئر ہوتا ہے۔ایک انٹرویو میں محمد عامر نے کہا کہ ’ کوئی مجھے پہلے بال پر شاٹ مار دے تو میں اسے جا کر جپھی تو نہیں ڈال سکتا میں اسے جا کر کچھ بولوں گا ہی نا تاکہ اس کا فوکس ہٹے۔ محمد عامر نے بتایا کہ ’ ماضی میں خونخوار کرکٹ ہوا کرتا تھی ، سر ویوین رچرڈز ہمارے ساتھ ہیں، ان سے اس بارے پوچھیں ، ماضی میں ایسے لگتا تھا کہ بلا گراؤنڈ میں مار دیں گے، جارحانہ انداز اپنانا کرکٹ کی ایک خوبصورتی ہوتی تھی، بیٹر کو ذہنی طور پر تنگ کرنا پڑتا ہے جس کا مقصد اس کا فوکس ہٹانا ہوتا ہے، کسی کو ڈسٹرب کرنے کا مطلب کسی کو عزت نہ دینا نہیں ، گراؤنڈ سے باہر ہم سب گپیں مار رہے ہوتے ہیں۔محمد عامر کا ماننا ہے کہ’ کنٹرول میں رہ کر جارحانہ انداز اپنائیں، اگر نامناسب زبان استعمال کرتا ہوں تو امپائر پکڑے گا، میچ ریفری جرمانہ کرے گا اگر کوئی مجھے جرمانہ نہیں کر رہا تو اس کا مطلب میں کنٹرول جارحانہ انداز اپنا رہا ہوں۔کرکٹر کا کہنا تھا کہ ’ ورلڈکپ جب کھیلنے آیاتھا تو کاؤنٹی کا معاہدہ چھوڑ کر آیا تھا جتنا میں ورلڈ کپ میں کھیلا اس دوران میرے پیسے ہی زیادہ لگے ہیں، میرے ٹرینر نے میرے ساتھ سفر کیا اس کا سارا خرچ میں نے خود اٹھایا، خیر وہ ایک الگ بات ہے لیکن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ختم ہونے کے بعد کسی نے مجھ سے بات ہی نہیں کی، کسی نے مجھے پلان کا نہیں بتایا عقل مند کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے ، جب میں پلان میں نہیں تو پھر میں نے اپنا تو سوچنا ہے اب میں نے سوچ لیا ہے کہ انٹر نیشنل کرکٹ سے تھینک یو ویری مچ ‘۔بابر اعظم کو اپنا حریف سمجھے جانے کے سوال پر محمد عامر کا کہنا تھا کہ ’ بابر اعظم پاکستان کا بہترین کرکٹر ہے ، اس میں کوئی شک نہیں لیکن اس وقت اس کا بیڈ پیچ چل رہا ہے اور یہ کچھ زیادہ لمبا ہوگیا ہے، ہر کھلاڑی پر بیڈ پیچ آتا ہے ، جب بابر اس سے نکلے گا تو لمبے رنز کرے گا، میں نے نوٹ کیا ہے کہ بابر اعظم بال پر کچھ لیٹ آ رہا ہے اور اس وجہ سے بابر شاٹ سلیکشن کے بارے میں فیصلہ نہیں کر پا رہا۔محمد عامر نے مزید کہا کہ’ ٹی ٹوئنٹی لیگ میں 2 ، 3 میچز سے نہ تو ٹیم کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور نہ کسی کھلاڑی کی پرفارمنس کا ، میرا یہ ماننا ہے کہ لیگ کے10 میچز میں سے3، 4 میچز ہی بہت اچھے جاتے ہیں، 2، 3 درمیانے ہوتے ہیں اور 2، 3 میچز خراب ہوتے ہی ہیں یہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا حسن ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ’کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم متوازن ہے اور تمام شعبے مکمل ہیں ، مارک چمپن کے آنے سے مڈل آرڈر مزید متوازن ہو گا، بیٹنگ میں تھوڑا مسئلہ آیا ہے ، 6 اوورز میں وکٹیں دیتے رہے ہیں، بولنگ میں ہماری بہترین کارکردگی ہے، ہم بولنگ میں مزید اچھا کرسکتے ہیں‘۔لاہور میں ہونے والے میچز کے حوالے سے محمد عامر نے کہا کہ ‘ لاہور کا کراؤڈ بہت مزے کا ہے، بہت شور کرتا ہے، لاہوریوں کی خوبصورتی ہے کہ دونوں ٹیموں کو سپورٹ کرتے ہیں، لاہور کی کنڈیشنز ہمیں راس آئیں گی، اگر پچز بیٹنگ ہوں گی تو ہماری بیٹنگ رنز کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، عثمان طارق اسی ہفتے امید ہے کہ بولنگ ٹیسٹ بھی کلیئر کریں گے تو انکے آنے سے اور بہتر ہوجائے گا ‘۔