پی ایف یو جے کی فیڈرل ایگزیکٹو کونسل کا اجلاس‘پیکا ایکٹ کے خلاف ہر محاذپر جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 مارچ ۔2025 ) پاکستان فیڈرل یونین اف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی فیڈرل ایگزیکٹو کونسل کا اجلاس صدررانا محمد عظیم کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں ملک کے چاروں صوبوں سے منتخب ارکان کی بڑی تعداد نے شرکت کی. تلاوت کلام پاک کے بعد سیکرٹری شکیل احمد نے اجلاس کے ایجنڈا کے مطابق کارروائی کا آغاز کیا اجلاس کے شرکا نے ایجنڈا کے نکات بارے اپنی آراءدیں اورمتفقہ طورپر درج ذیل فیصلے کیے گیے صدرانا محمد عظیم نے پیکا ایکٹ کے بارے میں پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے فیڈرل ایگزیکٹو کونسل کے اراکین کو بتایا کہ صحافیوں کے ایک گروہ نے حکومت سے ساز باز کر کے فنڈنگ لی ہے کہ وہ اب مستقبل میں پیکا ایکٹ بارے بات نہیں کریں گے.
(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ پی ایف یو جے نے اعلی عدلیہ میں اپیل دا ئر کررکھی ہے ہم ہرمحاذپر اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے انہوں نے کہا کہ تمام یوجیزسوشل میڈیا پر پیکا ایکٹ کے خلاف اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف فوری مہم شروع کریں جبکہ اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں یوجیز اپنے شہروں کے پریس کلبز یا تنخواہ ادا نہ کرنے والے اداروں کے سامنے احتجاج کے پروگرام تشکیل دیں گے. انہوں نے بتایاکہعدم ادائیگی کی وجہ سے صحافیوں کی مشکلات کم کرنے کے لیے پی ایف یو جی کی نائب صدر ناصرہ عتیق لاہور میں سپورٹ پیکیج دے رہی ہیں اسی طرح دیگر شہروں میں بھی یونینز مخیر حضرات سے رابطہ کر کے ایسے انتظامات کریں. ایف ای سی میں خالی سیٹوں پرچار نامزدگیاں کی گئیں جبکہ دیگر سیٹوں پر نامزدگیوں کو مختلف یوجیز کے انتخابات تک موخر کر دیا گیا. نامزد ارکان میں پنجاب سے ثنا نقوی کو اسسٹنٹ سیکرٹری جبکہ ایف ای سی ارکان میں پشاور سے سردار طیب،اسلام آباد سے اسحاق چودھری اور سجاد ترین کو نامزد کیا گیا آئینی کمیٹی،خواتین کمیٹی، یوتھ کمیٹی، سٹریٹجی کمیٹی، سینئرز کمیٹی، ایتھیکل کمیٹی سمیت مختلف کمیٹیوں کے ارکان کی نامزدگی کوایف ای سی کے اگلے اجلاس تک ملتوی کر دیا گیا. ایف ای سی کے اگلے اجلاس کے لئے کسی یوجے نے حامی نہ بھری جس پرفیصلہ ہوا کہ اس بارے گروپ میں مشاورت سے فیصلہ کیا جائے گا اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ سندھ سمیت دیگر صوبوں میں جن یوجیز کے الیکشن نہیں ہوئے وہ عید الفطرکے بعد پندرہ دن کے اندر الیکشن کرائیں گے ایف ای نے منظوری دی کہ فیڈریشن کا اکاﺅنٹ نومنتخب عہدیداروں کے نام منتقل کیا جائے. صدر رانا محمد عظیم نے تمام یوجیز کو ہدایت کی کہ وہ اسلام آباد کلب میں ہونے والے انتخاب میں اپنی یوجے کے گروپ کی جیت کے لئے اپنا کردار ادا کریں اور یہ کہ ایف ای سی رکن شاہد غزالی کے اخبار کو کامیاب کرانے کے لئے یوجیز اپنی کارکردگی رپورٹ اشتہار دے کر پبلش کرائیں سیکرٹری جنرل شکیل احمد اور سیکرٹری اطلاعات احتشام الحق کی ذمہ داری دی گئی کہ وہ جلد از جلد پی ایف یو جے کی ویب سایٹ مکمل کرواکر لانچ کریں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پی ایف یو جے پیکا ایکٹ ایف ای سی
پڑھیں:
متنازع تنخواہ، پی آر سی ایل کے 6؍ ڈائریکٹرز اور سابق سی ای او کو شو کاز نوٹس جاری
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے پاکستان ری انشورنس کمپنی لمیٹڈ (پی آر سی ایل) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز، اور سابق چیف ایگزیکٹو افسر کو سابق سی ای او کی تقرری، اہلیت اور تنخواہ کے پیکیج کی منظوری کے معاملے میں قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے۔ ایس ای سی پی کے ایڈجوڈیکیشن ڈپارٹمنٹ نے اپنے نوٹس میں کہا ہے کہ سرکاری سرپرستی میں چلنے والی کمپنی اور اس کے بورڈ نے طریقہ کار پر عمل کیے بغیر چیف ایگزیکٹو افسر کا تقرر اور اس کیلئے مشاہرے کا پیکیج (جس کی وجہ سے سی ای او نے 32؍ ماہ میں 355؍ ملین روپے حاصل کیے) منظور کرکے کمپنیز ایکٹ، انشورنس آرڈیننس اور پبلک سیکٹر کمپنیز (کارپوریٹ گورننس) روُلز کی کئی شقوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ رقم حکومت کی منظور کردہ حد سے بہت زیادہ ہے۔ نوٹس کے مطابق، پی آر سی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے حکومت سے منظوری حاصل کیے یا پھر ’’فِٹ اینڈ پراپر‘‘ کی شرائط کے تحت جائزہ لیے بغیر 27؍ ستمبر 2021ء کو اپنے اجلاس میں ایک شخص کو قائم مقام چیف ایگزیکٹو افسر مقرر کیا۔ اُس وقت، مقرر کیے جانے والے افسر کے پاس انشورنس کی صنعت میں کسی اہم عہدے پر کام کا مطلوبہ پانچ سال کا تجربہ نہیں تھا۔ اُن کے پاس صرف تین سال چار ماہ کا متعلقہ تجربہ تھا، یہ ایس ای سی پی کے سائونڈ اینڈ پروُڈنٹ مینجمنٹ ریگولیشنز کی خلاف ورزی ہے۔ کمیشن نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ اِس صورتحال کے باوجود، حکومت نے افسر کو پانچ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر باضابطہ طور پر 18؍ اگست 2022ء کو ایس پی پی ایس تھری پے اسکیل پر چیف ایگزیکٹو افسر مقرر کیا۔ پی آر سی ایل بورڈ نے اس کے بعد 19؍ اگست 2022ء کو ہوئے 169ویں اجلاس میں سی ای او کی مراعات اور مشاہرے میں غیر مجاز انداز سے اضافوں کی منظوری دی۔ ایس ای سی پی کے مطابق، بورڈ کی جانب سے منظور کی جانے والی اضافی مراعات کی تفصیلات یہ ہیں: سالانہ 10؍ فکس بونسز، جن میں سے ہر ایک بونس ایک ماہ کی تنخواہ کے برابر تھا، اور اس کے علاوہ کارکردگی بونس؛ ملازمت کے ہر مکمل سال کے عوض 4؍ ماہ کی مجموعی تنخواہ کے مساوی سیورنس پے؛ ہر سال کی سروس پر دو ماہ کی مجموعی تنخواہ (بشمول الائونسز) کے مساوی گریجویٹی؛ ہر سال تنخواہ میں اضافہ یا نظرثانی، جس کی شرح دو لاکھ 49؍ ہزار 500؍ روپے سالانہ مقرر کی گئی؛ سرکاری رہائش اور میڈیکل سہولت کمپنی کے ذمے؛ سرکاری کار بمع پٹرول، رخصت پر جانے کا کرایہ (Leave Fare Assistance)، اور مکمل تنخواہ کے ساتھ تفریحی چھُٹیاں؛ پروفیشنل اداروں کی رُکنیت فیس کی ادائیگی اور ملک کے کسی بھی دو کلبز کی ایک مرتبہ کی ممبرشپ (بشمول ماہانہ سبسکرپشنز)؛ موبائل اور انٹرنیٹ الائونس کی مد میں 15؍ ہزار روپے ماہانہ یا جتنی رقم خرچ کی اتنی ادائیگی؛ بچوں کی تعلیم کے اخراجات کی ادائیگی، ایک ماہ کی تنخواہ تک گھر کی تزئین و آرائش کا الائونس، اور ذاتی تفریحی اخراجات؛ اور وہ تمام دیگر الائونسز، مراعات اور سہولتیں جو چیف ایگزیکٹو افسر کے عہدے کیلئے پہلے سے منظور شدہ تھیں۔ ایس ای سی پی نے کہا کہ یہ مراعات وفاقی حکومت کی منظور کردہ ایس پی پی ایس-III پیکیج سے ’’واضح طور پر زیادہ‘‘ تھیں، لہٰذا کمپنیز ایکٹ کی شق 188(2) کی خلاف ورزی تھیں، یہ شق چیف ایگزیکٹو افسر کی تقرری کی شرائط و ضوابط طے کرنے کا اختیار صرف حکومت کو دیتی ہے۔ ایس ای سی پی نے الزام عائد کیا کہ کمپنی کی جانب سے اگست 2022ء میں ایس ای سی پی کو جمع کرائی گئی سی وی میں یہ غلط دعویٰ کیا گیا تھا سی ای او مقرر کیے گئے شخص کے پاس پانچ سال کا ’’Key Officer‘‘ (اہم عہدے پر کام کا) تجربہ ہے۔ بعد ازاں پی آر سی ایل کے دو ڈائریکٹرز کی جانب سے بھیجی گئی خط و کتابت سے یہ بات واضح ہوئی کہ مقرر کردہ افسر کے پاس صرف ساڑھے تین سال سے کچھ زیادہ کا تجربہ تھا۔ اس بنیاد پر کمیشن نے نتیجہ اخذ کیا کہ غلط معلومات جان بوجھ کر فراہم کی گئیں۔ یہ انشورنس آرڈیننس 2000ء کی شق 158 کی خلاف ورزی ہے۔ 6؍ بورڈ ڈائریکٹرز کو جاری کردہ نوٹس میں انہیں 14؍ یوم کے اندر جواب دینے اور وضاحت پیش کرنے کا کہا گیا ہے کہ ان کیخلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔ ان دفعات کے تحت سزا میں پچاس لاکھ روپے تک جرمانہ، خلاف ورزی کے جاری رہنے پر روزانہ جرمانہ، اور کمپنی کے ڈائریکٹر یا سی ای او کی حیثیت سے تقرری کے معاملے میں 5 سال تک نااہل قرار دیا جانا شامل ہے۔ پی آر سی ایل جو 2000ء میں قائم ہوئی۔ سرکاری ملکیت کی اس کمپنی میں زیادہ حصہ وزارت تجارت کا ہے۔ یہ پاکستان کی واحد سرکاری ری انشورنس کمپنی ہے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر لسٹڈ ہے۔
انصار عباسی