Express News:
2025-04-25@10:36:39 GMT

پاک آذربائیجان باہمی تعلقات

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

جدہ میں منعقدہ او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے موقعے پر نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے آذربائیجان کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی اور اس موقعے پر اس عزم کو دہرایا کہ دونوں ممالک دو طرفہ تعاون میں اضافہ کریں گے۔

اس سے قبل گزشتہ سال 11 جولائی کو آذربائیجان کے صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر تعاون کے کئی سمجھوتوں پر دستخط ہوئے تھے۔ 1991 میں آذربائیجان کے آزادی کے حصول کے چند سال بعد 1995 کے موسم خزاں میں دونوں ممالک نے تجارت اور معیشت کی سطح پر تعاون کے لیے مشترکہ کمیشن کے قیام سے متعلق ایک پروٹوکول پر دستخط کیے تھے اور یہ طے پایا تھا کہ کمیشن کی میٹنگیں ہر دو سال بعد ہوا کریں گی۔ حالانکہ ایسے اجلاس کم از کم سال میں دو مرتبہ ہونے چاہئیں۔

آذربائیجان تیل اور گیس کے حوالے سے وسطی ایشیا کا انتہائی اہم ترین ملک ہے۔ اس کے علاوہ سونا، چاندی اور دیگر قیمتی معدنیات بھی پائی جاتی ہیں۔

ماہ فروری میں وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ آذربائیجان کے موقع پر آذربائیجان کی طرف سے 2ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر اتفاق کیا گیا۔ اس کے علاوہ یہ طے پایا کہ ایل این جی، پٹرولیم، دفاعی تعاون سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے تمام معاملات کو ایک ماہ کے اندر حتمی شکل دی جائے گی۔ پاکستان کے وزیر خارجہ اور آذربائیجان کے وزیر خارجہ کی ملاقات اسی سلسلے کی کڑی معلوم دے رہی ہے۔ ایک ماہ کے عرصے میں سے نصف سے زائد وقت گزر چکا ہے۔

دنیا جیو پولیٹیکل سے نکل کر تیز رفتاری کے ساتھ ’’جیو اکنامک‘‘ پالیسی کی جانب گامزن ہو چکی ہے۔ پاکستان نے ایک اہم مسئلے پر یعنی آرمینیا کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے، نگورنو کاراباخ کے مسئلے پر پاکستان نے ہمیشہ آذربائیجان کا ساتھ دیا ہے اور آذربائیجان نے بھی مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔

آذربائیجان پاکستان کے ساتھ اپنے تجارتی اور باہمی تعلقات کو مزید بڑھانے کا خواہاں ہے۔ پاکستان آذربائیجان کو فوجی ساز و سامان اور لڑاکا طیاروں کی فروخت کے لیے بات چیت کر رہا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں اضافے، نقل و حمل، توانائی کے شعبوں اور سیاحت کے شعبوں میں بھی مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔

1995 میں دونوں ملکوں نے مشترکہ کمیشن قائم کرنے پر اتفاق کیا تھا لیکن اس پر زیادہ توجہ نہ دی جا سکی۔ ملک کو معاشی جنجال سے نکالنے کے لیے وزیر اعظم نے کوششوں کا آغاز کیا ہے اور اس سلسلے میں وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارتی اور دیگر اہم معاملات توانائی کے شعبوں اور گوادر تک رسائی سمیت بہت سے امور کو لے کر چلنا ہے۔

کئی ممالک ایسے ہیں جوکہ 20 اہم تجارتی شراکت داروں کی فہرست میں شامل ہیں البتہ آذربائیجان کے لیے پاکستانی برآمدات محض ایک سے ڈیڑھ کروڑ ڈالر تک ہی محدود رہے۔ اب اسے کس طرح بہتر بنایا جاسکتا ہے۔پاکستان آذربائیجان کو چاول، فروٹ، میڈیکل اور فارما سیوٹیکل پراڈکٹس کاٹن فیبرک اور سینتھیٹک فیبرکس کے علاوہ خام کپاس،کچھ کیمیکلز وغیرہ بھی برآمد کرتا ہے۔ آذربائیجان میں اس بات کی گنجائش ہے کہ بڑی مقدار میں پاکستان سے کپڑے، گارمنٹس اور لیدر سے بنی اشیا جس میں لیدر جیکٹس، دستانے، کچھ تعمیراتی سامان فرنیچرز اورکئی اشیا ایکسپورٹ کر سکتا ہے۔

کچھ کیمیکل پراڈکٹس ایسے ہیں جو پاکستان فروخت کر سکتا ہے اس ملک کو ٹرانسپورٹ ایکوئپمنٹ، پلاسٹک کی اشیا، کھاد اس طرح کی کئی اشیا کی ضرورت ہے جو پاکستان تھوڑی سی مارکیٹنگ کر کے وہاں کے تاجروں سے تعلقات بڑھا کر ان کو سہولیات فراہم کرکے اپنی ایکسپورٹ کے حجم کو فوری طور کم ازکم ایک ارب ڈالر تک لے جاسکتا ہے۔ باکو میں سفارتخانہ ہے اسے فعال کریں، دونوں ممالک میں ایسے تاجر کو تجارتی اتاشی مقررکریں جو بزنس کو سمجھتا ہو اور دونوں ممالک کے ایکسپورٹرز اور امپورٹرز کے درمیان پل کا کام کر سکتا ہو تاکہ پاکستانی برآمدات میں زیادہ سے زیادہ اضافہ ہو۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آذربائیجان کے دونوں ممالک کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

امریکا نے پاک بھارت صورتحال پر گہری نظر رکھنے کا اعلان کر دیا

امریکا نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری صورتحال کو بہت قریب سے مانیٹر کر رہا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پر نظر رکھے ہوئے ہے اس بات کا اظہار امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ کے دوران کیا ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر کے حوالے سے امریکا اس وقت کوئی واضح پوزیشن اختیار نہیں کر رہا کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان حالات بہت تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اس حساس وقت میں امریکا انتہائی احتیاط سے کام لے رہا ہے اور کسی بھی فریق کی حمایت یا مخالفت کا اعلان نہیں کیا جا سکتا ٹیمی بروس نے بھارت میں حالیہ دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ امریکا اس مشکل وقت میں بھارت کے ساتھ کھڑا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس حملے میں ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ خطے میں امن و امان قائم رہ سکے اور دہشت گردوں کو واضح پیغام دیا جا سکے کہ ان کے اقدامات برداشت نہیں کیے جائیں گے امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ اس وقت یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ آیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرانے کے لیے کسی قسم کا کردار ادا کریں گے یا نہیں اس حوالے سے کوئی حتمی بات نہیں کی جا سکتی تاہم امریکا دونوں ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ امن و استحکام کے لیے سفارتی ذرائع کو اپنائیں اور تحمل کا مظاہرہ کریں امریکا کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاک بھارت تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی اور تجارتی روابط معطل ہو چکے ہیں بین الاقوامی برادری اس وقت خطے میں امن قائم رکھنے کے لیے پاکستان اور بھارت دونوں سے ذمہ دارانہ طرز عمل کی توقع کر رہی ہے

متعلقہ مضامین

  • پانی روکنے کی صورت میں بھارت کو سخت ردعمل کا سامنا ہوگا :دفتر خارجہ
  • امریکا نے پاک بھارت صورتحال پر گہری نظر رکھنے کا اعلان کر دیا
  • پاک افغان تعلقات کا نیا دور
  • پاکستان اور بھارت کے درمیان کون کون سے معاہدے موجود ہیں؟
  • پاکستان اور روس کا تعاون مزید بڑھانے اور باہمی دلچسپی کے امور پر قریبی روابط پر اتفاق
  • ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام
  • کیا پاک افغان تعلقات میں تجارت کے ذریعے بہتری آئے گی؟
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں اسرائیل بڑی رکاوٹ ہے، قطر
  • سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کو فروغ دیا جائے گا، ایران
  • روانڈا کے وزیر خارجہ کی وزیراعظم سے ملاقات