Daily Ausaf:
2025-04-25@03:01:29 GMT

ٹرین اغوا کا دہشت گردانہ واقعہ

اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT

بلوچستان کوئٹہ ٹرین کے اغوا کی تفصیلات آ رہی ہیں۔ یہ افسوسناک واقعہ افغان شدت پسند شریف اللہ عرف جعفر کے امریکی عدالت میں پیشی کے روز پیش آیا۔ اتفاق سے کوئٹہ بولان کے قریب جس ٹرین کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا اس کا نام بھی ’’جعفر ایکسپریس‘‘ تھا۔ اس بدقسمت ٹرین میں 400 مسافر سوار تھے جن میں سے 100 مسافروں کو دہشت گردوں نے اغوا کر کے ٹرین کو آگ لگا دی تھی۔ واقعہ کے بعد سبی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ایمبولینسز جائے وقوعہ کی جانب روانہ ہو گئیں۔ بلوچستان دشوار گزار اور پہاڑی علاقہ ہے جہاں تک رسائی میں دشواری پیش آ رہی تھی۔ لیکن محکمہ ریلوے کی جانب سے امدادی ٹرین جائے وقوعہ پر روانہ کر دی گئی۔ حکومت بلوچستان کی جانب سے ہنگامی اقدامات کی ہدایت پر تمام ادارے متحرک ہو گئے۔ بی ایل اے نے اس اغوا کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وضاحت کی کہ یرغمالیوں میں پاکستانی فوج، پولیس، آئی ایس آئی اور اے ٹی ایف کے حاضر سروس اہلکار شامل ہیں، جو چھٹیوں پر جا رہے تھے۔ جبکہ عام شہریوں خاص طور پر خواتین، بچوں، بیماروں اور بلوچ شہریوں کو محفوظ راستہ فراہم کر کے رہا کروا لیا گیا تھا۔
آخری اطلاعات آنے تک سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں سے 80 مسافروں کو دہشت گردوں سے بازیاب کرا لیا گیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد دوطرفہ فائرنگ میں 13 دہشت گرد اور 6 سیکورٹی اہل کار شہید ہوئے۔ ٹرین سے اغوا ہونے والوں میں اکثریت فوجی اہلکاروں، آئی ایس آئی کے عملے اور سیکورٹی فورسز کے ملازمین کی تھی۔
چند روز قبل محمد شریف اللہ عرف جعفر کو پاکستان نے پکڑ کر امریکہ کے حوالے کیا تھا، جو اگست 2021 ء میں کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایبی گیٹ خودکش بم دھماکے میں ملوث تھا۔ اس حملے میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے دوران 13 امریکی فوجی اور 170 کے قریب افغان شہری ہلاک ہوئے تھے۔ امریکہ میں بی بی سی کے پارٹنر ادارے سی بی ایس نیوز کے مطابق ملزم شریف اللہ جعفر کو حکام کی جانب سے بدھ کی سہ پہر ورجینیا کی وفاقی عدالت میں ابتدائی سماعت کے لئے پیش کیا گیا اور ٹرین اغوا کا واقعہ بھی بدھ کے روز پیش آیا۔ اگرچہ ٹرین کے اغوا کی ذمہ داری بلوچستان کی کالعدم تنظیم بی ایل اے نے قبول کی ہے مگر ایک حیرت انگیز خبر یہ ہے کہ ہماری ایجنسیوں نے امریکی ٹپ پر پکڑ کر جو ملزم سی آئی اے کے حوالے کیا تھا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کو پکڑنے کا سہرا بھی اپنے سر سجا لیا تھا اور پاکستان کا شکریہ بھی ادا کیا تھا، اس نے عدالت میں بیان دیا کہ وہ کابل میں ایک نائی اور باورچی کا کام کرتا تھا اور اس پر لگائے گئے دہشت گردی کے الزامات درست نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے وہ اپنے تمام جرائم کا اقرار بھی کرچکا تھا۔ جبکہ یہ اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہیں اس ٹرین پر بزدلانہ حملے کا واقعہ پیش آنے سے پہلے دہشت گرد، افغانستان میں اپنے ’’ماسٹر مائنڈ‘‘ سے رابطے میں تھے۔
دہشت گردوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والی اس ٹرین کو ڈرائیور امجد یاسین چلا رہا تھا جو دہشت گروں کی فائرنگ سے شہید ہو گیا، ان کا تعلق چھانگا مانگا کے گائوں چک نمبر 17 سے بتایا گیا ہے۔ شہید ٹرین ڈرائیور امجد یاسین کے والد یاسین راجپوت بھی کوئٹہ ریلوے میں بطور الیکٹریشن ریٹائرڈ ہوئے تھے اور اپنی ملازمت کے دوران یاسین نے بچوں سمیت مستقل رہائش کوئٹہ میں رکھی ہوئی تھی۔ امجد یاسین کا ایک بھائی ارشد یاسین ریلوے لاہور میں ٹرین گارڈ کے طور پر ملازمت کرتا ہے۔ امجد یاسین نے تعلیم بھی کوئٹہ کے سکولز میں حاصل کی اور وہیں ریلوے میں ملازمت اختیار کر لی تھی۔ ٹرین ڈرائیور کی شادی چھانگا مانگا میں زراعت آفیسر چوہدری ایوب منج مرحوم کی بیٹی سے ہوئی تھی۔ امجد یاسین ایک بیٹی اور دو بیٹوں کا باپ تھا۔ سب سے بڑی بیٹی ڈاکٹر اور دونوں بیٹے ایف ایس سی اور میٹرک کے طالبعلم ہیں۔ پاکستان ریل مزدور اتحاد کے تمام ذمہ داران و کارکنان نے اس اندوہناک واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ، طلال چوہدری نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس سے متعدد یرغمالیوں کو شدت پسند پہاڑی علاقے میں لے گئے ہیں جبکہ سکیورٹی فورسز کا آپریشن تاحال جاری ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کو بزدلانہ دہشت گردی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کو عبرتناک انجام تک پہنچائیں گے، خون بہانے والوں کو زمین پر جگہ نہیں ملے گی، دہشت گردوں کا مکمل صفایا کیا جائے گا، دشمن سن لے بلوچستان میں ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کو نیست و نابود کر دیا جائے گا۔
اس واقعہ کی مذمت صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان نے بھی کی ہے اور پورا پاکستان غم کی حالت میں ہے۔ لیکن یہ حملہ ٹرین پر نہیں ہوا بلکہ پاکستان کی سالمیت پر ہوا ہے۔ اگرچہ سیکورٹی ادارے دہشت گردوں کے تعاقب میں ہیں اور علاقے میں سیکورٹی فورسز کا سرچ آپریشن جاری ہے۔ لیکن جب تک دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ نہیں کیا جاتاہے تب تک پاکستان میں امن و امان کا قیام ممکن نہیں ہے۔
بلوچستان میں چین نے ’’سٹرٹیجک‘‘ سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردوں کو فری ہینڈ دینے سے گوادر کا پراجیکٹ خطرے میں چلا جائے گا۔ ایک طرف چین کو ناراض کرنا اور دوسری طرف نئی امریکی حکومت کو خوش کرنا پاکستان کو کسی نئی جنگ میں گھسیٹ سکتا ہے۔ ادھر کے پی کے اور سندھ میں بھی حالات خراب ہیں اور کچے کے ڈاکو بھی سیکورٹی فورسز کو آئے روز تنگ کرتے رہتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس نازک موقع پر افواج پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا جائے تاکہ پاکستان کی سالمیت، امن و امان اور حکومت کی رٹ کو مکمل طور پر قائم کیا جا سکے۔
ملکی حالات شدید اور خراب تر ہوتے جارہے ہیں سندھ، بلوچستان اور پختونخوا کے درمیان یکجہتی پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ آپریشن کی صورت میں باقی محصور مسافروں کو مارنے کی دھمکی دی گئی ہے ۔ یہ صورتحال انسانی المیے میں بھی بدل سکتی ہے۔ ٹرین کے باقی یرغمالی مسافر رہائی کے منتظر ہیں۔ بلوچستان کو ’’نو گو ایریا‘‘ نہیں بنایا جانا چایئے۔ بلوچستان اور کے پی کے صوبے قدرتی معدنیات سے مالا مال ہیں۔ ہمارے دشمن نہیں چاہتے ہیں کہ یہاں امن قائم ہو۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سیکورٹی فورسز امجد یاسین کی جانب ٹرین کے

پڑھیں:

پنجاب میں  خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا ور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ

لاہور:

پنجاب میں خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا  اور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔

سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جنوری تا دسمبر 2024 کے دوران پنجاب میں خواتین پر ہونے والے 4 سنگین جرائم ، جنسی زیادتی، غیرت کے نام پر قتل، اغوا اور گھریلو تشدد  میں نمایاں اضافہ ہوا، لیکن نظامِ انصاف کی ناکامی نے متاثرہ خواتین کو انصاف سے دور رکھا۔

 رپورٹ کی تیاری کے لیے ایس ایس ڈی او نے رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) کے تحت دستیاب ڈیٹا اکٹھا کیا اور اسے اضلاع کی آبادی کے تناسب سے کرائم ریٹ کے فارمولے کے ذریعے تجزیہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق لاہور میں جنسی زیادتی کے سب سے زیادہ 532 واقعات رپورٹ ہوئے، جس کے بعد فیصل آباد میں 340 اور قصور میں 271 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ اس کے باوجود سزا کے تناسب انتہائی کم رہا۔

لاہور میں صرف 2 اور قصور میں 6 ملزمان کو ہی مجرم قرار دیا گیا۔ آبادی کے لحاظ سے قصور میں فی لاکھ 25.5 اور پاکپتن میں 25 واقعات رپورٹ ہوئے، جو ظاہر کرتا ہے کہ چھوٹے اور دیہی اضلاع میں خواتین کو خطرات لاحق ہیں۔

غیرت کے نام پر قتل کے جرائم میں فیصل آباد سرِ فہرست رہا جہاں 31 واقعات پیش آئے، جب کہ راجن پور اور سرگودھا میں 15-15 کیسز رپورٹ ہوئے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ ان تمام مقدمات میں کسی کو سزا نہیں دی گئی، تاہم فی صد آبادی کے حساب سے راجن پور میں 2.9 اور خوشاب میں 2.5 فی صد کے تناسب نے اس رجحان کی شدت کو اجاگر کیا۔

اغوا کے حوالے سے لاہور میں 4,510 کیسز رپورٹ ہوئے، مگر صرف 5 ملزمان کو سزا ہوئی۔ فیصل آباد میں 1,610، قصور میں 1,230، شیخوپورہ میں 1,111 اور ملتان میں 970 شکایات درج ہوئیں، لیکن کسی کو بھی عدالتوں سے سزا نہیں ہوئی۔آبادی کے تناسب سے لاہور کا کرائم ریٹ فی لاکھ 128.2، قصور 115.8 اور شیخوپورہ 103.6 رہا۔

گھریلو تشدد کے کیسز میں گجرانوالہ نے سبقت لے لی جہاں 561 شکایات موصول ہوئیں، جب کہ ساہیوال میں 68 اور لاہور میں 56 مقدمات درج ہوئے۔ ان تمام واقعات میں بھی سزاؤں کا تناسب صفر رہا اور فی لاکھ آبادی کے لحاظ سے گجرانوالہ میں 34.8 اور چنیوٹ میں 11 کے اعداد و شمار نے اس نوعیت کے جرائم کی سنگینی کو واضح کر دیا۔

ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیّد کوثر عباس نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس نے رپورٹنگ کے نظام کو بہتر بنایا ہے مگر عدالتوں میں کیسز کا مؤثر تعاقب نہ ہونے کے باعث سزائیں نا ہونے کے برابر ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس کے پاس وہ واقعات بھی پہنچتے ہی نہیں جو متاثرین رپورٹ نہیں کرا پاتے یا روک دیے جاتے ہیں اور اس لیے عدالتی اصلاحات کے ساتھ ساتھ عوامی آگاہی مہمات ناگزیر ہیں تاکہ خواتین بروقت ویمن سیفٹی ایپ اور ورچوئل پولیس اسٹیشن کے ذریعے اپنے کیس درج کرا سکیں۔

ایس ایس ڈی او کے سینئر ڈائریکٹر پروگرامز شاہد خان جتوئی نے بتایا کہ اغوا کے پیچھے انسانی اسمگلنگ، جبری تبدیلی مذہب، تاوان اور زیادتی جیسے سنگین جرائم چھپے ہیں جن کے لیے فوری ریاستی مداخلت درکار ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ رپورٹ میں شامل نقشہ جات اور ضلعی اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ کئی چھوٹے اضلاع بڑے شہروں سے کہیں زیادہ متاثر ہیں۔

رپورٹ کو ایک ہنگامی وارننگ قرار دیتے ہوئے ایس ایس ڈی او نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس، عدلیہ اور متعلقہ ادارے مشترکہ طور پر فوری اصلاحات کریں، قانونی عملدرآمد کو مؤثر بنائیں اور خواتین کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام حملہ پر کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس، ملک بھر میں شمع ریلی نکالنے کا اعلان
  • کراچی: اغوا ہونے والا نوجوان غیور عباس بازیاب، 2 اغواکار گرفتار
  •  بھارت نے اپنے مسائل کا ملبہ پاکستان پر ڈالا، ترکی بہ ترکی جواب دیں گے،اسحاق ڈار
  • پاکستان بھارت کےکسی بھی حملے کا بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہے،وزیردفاع
  • بھارت کے کسی بھی حملے کا بھر پور جواب دیں گے ، ابھیندن یاد ہوگا، وزیر دفاع
  • خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ
  • پنجاب میں  خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا ور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ
  • مقبوضہ کشمیر میں 28 سیاح قتل، بھارتی دہشت گردی، فالس فلیگ آپریشن مسترد کرتے ہیں: مشعال ملک
  • وفاقی حکومت کا پانچ سال بعد خوشحال خان خٹک ایکسپریس ٹرین سروس کو بحال کرنے کا فیصلہ
  • سندھ میں کچے کے علاقے سے اغوا کسٹم اہلکار بازیاب