سردار عتیق احمد کی جعفر ایکسپریس پر حملے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی میں یقینا غیر ملکی عناصر ملوث ہیں، ایسے اقدامات سے دشمن پاکستان کو کمزور کرنا چاہتا ہے جس میں وہ بری طرح ناکام ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم آزاد کشمیر و صدر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس حملے پر مدینہ منورہ سے اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کا حملہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ رمضان المبارک میں نہتے مرد، خواتین اور بچوں پر اس طرح کا واقعہ بلوچ روایات کے صریحا خلاف ہے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی میں یقینا غیر ملکی عناصر ملوث ہیں۔ سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ اہل کشمیر کی جانب سے شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اور دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ صدر مسلم کانفرنس نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کا اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایسے اقدامات سے دشمن پاکستان کو کمزور کرنا چاہتا ہے جس میں وہ بری طرح ناکام ہو گا۔ بلوچستان کی عوام اور مسلح افواج پاکستان سے دلی اظہار ہمدردی کرتے ہیں۔ یہ واقعات بلوچ عوام اور ساری قوم کے لئے سنگین آزمائش کا سبب ہیں۔ اللہ نے چاہا تو پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ہر سازش ناکام ہو گی۔ سردار عتیق احمد خان نے بطور خاص بیت اللہ شریف اور مسجد نبویؐ شریف میں موجود تمام پاکستانیوں سے دعا اور نوافل کی درخواست کی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کے بے بنیاد الزامات کی مذمت کرتے ہیں، رانا احسان افضل
اسلام آباد:دفاعی تجزیہ کار (ر)میجر جنرل زاہد محمود کا کہنا ہے کہ بہت افسوس ناک سچویشن ہے اور یہ نہ صرف پاکستان کے لیے، ہندوستان کے لیے یہ پورے خطے کے لیے بہت خطرناک سچویشن ہے، یہ کسی بھی لحاظ سے قابل قبول نہیں، ریجن ہمارا جب ڈی سٹیبلائز ہو گا تو پورے ورلڈ کی چیزیں ڈی سٹیبلائز ہوں گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ کوئی عام ریجن نہیں ہے یہ ہمیں پتہ ہونا چاہیے، دو نیوکلیئرکنٹریز ہیں انڈیا، پاکستان، پھر چین یہاں پر ہے، روس یہاں پر ہے تو یہ پورے ریجن کو امپیکٹ کرے گا، انڈیا جو ہے اس وقت اس کو اب بلیم میں اس طرح کرنا چاہوں گاکہ اس نے ایک ہاتھی کاروپ اپنایا ہے یہ تو ایک انسیڈنٹ ہوا ہے، جو ان کا بیسیکلی ایک فیلیئر ہے۔
رہنما تحریک انصاف نیاز اللہ نیازی نے کہاکہ ہمارے پولیٹیکل اختلافات تو ہو سکتے ہیں لیکن پاکستان پہ کوئی کمپرومائز نہیں ہے، جہاں تک آپ ٹیررازم کی بات کرتے ہیں تو ہم نے ہمیشہ ہماری گورنمنٹ کے دوران ٹیررازم کا ایک بھی واقعہ نہیں ہوا اور جہاں بھی ہو ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں جہاں بھی دہشت گردی ہو لیکن حکومت وقت کا کام ہوتا ہے فارن پالیسی بنانا اور فارن پالیسی جو گورنمنٹ بیٹھی ہے کی فارن پالیسی کا کیا جواب ہے اس کا جواب راناصاحب دیں گے، ریاست کو بچانا ہم پر بھی اتنا ہی فرض ہے جتنا ان پر ہے ہم اس سے زیادہ آگے جائیں گے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل نے کہا کہ سب سے پہلے تو ہم سمجھتے ہیں کہ جہاں پاکستان کے فارن آفس نے افسوس کا اظہار کیا ہے جو معاملات ہوئے انڈیا کے اندر، وہاں انڈیا کی طرف سے جو ری ایکشن آیا ہے وہ بے جااور غیر ضروری ہے، اگر انڈیا کی تاریخ نکال کر دیکھ لیں تو ہمیشہ انڈیا نے ایسے ہی کیا ہے، پلوامہ پہ پاکستان پہ انگلیاں اٹھائی گئیں لیکن کوئی شواہد نہیں دیے گئے تو ہمارا بھی مطالبہ ہے کہ ہم جہاں یہ بے بنیاد الزامات جو انڈیا پاکستان پر لگا رہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں اور ہم کہتے ہیں کہ اگر انڈیا کے پاس کوئی شواہد ہیں تو وہ سامنے لیکر آئے۔