جعفر ایکسپریس ٹرین دہشتگردی کے پیچھے بھارت ہے: ترجمان دفترِ خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس ٹرین دہشت گردی کے پیچھے بھارت ہے، واقعے کے دوران ٹریس شدہ کالز میں افغانستان سے رابطوں کا سراغ ملا ہے۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفترِ خارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی ہمارے لیے ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، دہشت گردوں کی افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس دہشت گردی واقعے پر ریسکیو آپریشن مکمل ہو گیا ہے، ماضی میں بھی ہم ایسے واقعات کی مکمل تفصیلات افغانستان کے ساتھ شئیر کرتے رہے ہیں، ہم سفارتی رابطوں کو اس طرح پبلک فورم پر بیان نہیں کرتے، یہ ایک مسلسل عمل ہے جو جاری رہتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اسرائیلی جرائم کے احتساب کا مطالبہ کرتا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان پر ہماری بنیادی ترجیح دوستانہ اور قریبی تعلقات کا فروغ ہے، اس سمت میں تعلقات کا تسلسل اہم ہے، بہت سے دوست ممالک نے جعفر ایکسپریس دہشت گرد واقعے کی مذمت کی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، کئی دوستوں سے ہمارا انسدادِ دہشت گردی پر تعاون موجود ہے، پاکستانی حکومت کثیرالجہتی حکمتِ عملی پر گامزن ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ایران ہمارا دیرینہ ہمسایہ دوست ملک ہے، پاکستان میں موجود کسی بھی غیر ملکی شہری کے لیے قوانین موجود ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خارجہ شفقت علی خان جعفر ایکسپریس ترجمان دفتر
پڑھیں:
فرانس میں دہشت گردی کے الزام میں افغان شہری گرفتار
فرانس میں سیکیورٹی اداروں نے 20 سالہ افغان شہری کو گرفتار کر لیا جس کا تعلق داعش خراسان سے ہے۔
فرانسیسی انسداد دہشت گردی پراسیکیوشن (PNAT) کے مطابق ملزم پر دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
اسے گزشتہ ہفتے شہر لیون سے گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
تحقیقات کے مطابق ملزم جہادی نظریات کا حامی ہے اور داعش خراسان سے رابطے میں تھا۔
وہ تنظیم کی مالی امداد کے علاوہ اس کی پروپیگنڈا ویڈیوز کا ترجمہ اور سوشل میڈیا پر تشہیر میں بھی ملوث تھا۔
فرانسیسی اخبار لی پاریزین کی رپورٹ کے مطابق ملزم کئی سال قبل افغانستان سے فرانس آیا تھا اور گرفتاری کے وقت لیون کے ایک حراستی مرکز میں موجود تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ ٹک ٹاک اور اسنیپ چیٹ پر شدت پسندانہ مواد پھیلا رہا تھا اور ماضی میں دہشت گردی کی تعریف کرنے کے الزام میں پہلے سے زیرِ تفتیش تھا۔
یاد رہے کہ داعش خراسان افغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیا کے کچھ ممالک میں سرگرم ہے اور مارچ 2024 میں ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال پر حملے سمیت کئی خونریز کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔