Express News:
2025-11-05@01:39:59 GMT

سیاحت کے شعبے میں 2029 تک 5.53 ارب ڈالر کی مارکیٹ متوقع

اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT

اسلام آباد:

پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں سال 2029 تک 5.53 ارب ڈالر کی مارکیٹ متوقع ہے۔

اسٹیٹسٹا ٹریول اینڈ ٹورازم پاکستان رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی سفری اور سیاحتی مارکیٹ 2025 میں 4 ارب ڈالر کی آمدنی حاصل کرے گی، جو اس شعبے کی مضبوط معاشی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔

صنعت 6.75 فیصد سالانہ شرح سے ترقی کرتے ہوئے 2029 تک 5.

53 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، جو طویل مدتی ترقی کی نشاندہی کرتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ’’پیکیج ہالیڈیز‘‘ سب سے بڑا حصہ ڈالیں گی، جس کی مالیت 2025 میں 1.92 ارب ڈالر ہوگی، جو منظم سفری تجربات کی بڑھتی ہوئی طلب کو ظاہر کرتی ہے۔ سال 2029 تک، پیکیج ہالیڈیز مارکیٹ میں صارفین کی تعداد 22.17 ملین تک پہنچنے کی توقع ہے، جو منصوبہ بندی شدہ تعطیلات میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کو ظاہر کرتی ہے۔

مارکیٹ میں شمولیت 2025 میں 11.3 فیصد سے بڑھ کر 2029 میں 14.6 فیصد ہو جائے گی، جو سفر کے بڑھتے ہوئے مواقع اور کم لاگت کے رجحان کو ظاہر کرتی ہے۔ فی صارف اوسط آمدنی (ARPU) 150.66 ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، جو سیاحت پر بڑھتے ہوئے اخراجات کو ظاہر کرتی ہے۔

اسی طرح، 2029 تک آن لائن فروخت سیاحتی ریونیو کا 66 فیصد حصہ بنائے گی، جو ڈیجیٹل لین دین اور ای کامرس کے فروغ کی عکاسی کرتی ہے۔ بہتر انفرا اسٹرکچر اور بڑھتی ہوئی آمدنی گھریلو سیاحت کو فروغ دے رہی ہے، جو مقامی معیشت اور کاروبار کو مستحکم کر رہی ہے۔

ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، آن لائن بکنگ اور سوشل میڈیا سفری رجحانات کو فروغ دے رہے ہیں، جس سے سفری منصوبہ بندی مزید مؤثر ہو رہی ہے۔ حکومتی اقدامات، پالیسی اصلاحات اور تشہیری مہمات سیاحت کو فروغ دے رہی ہیں، جس سے پاکستان ایک پرکشش سیاحتی مقام بن رہا ہے۔

حکومتی اقدامات، بہتر انفرا اسٹرکچر اور ڈیجیٹل انضمام اس صنعت کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں، جو ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو متوجہ کر رہے ہیں۔ مستحکم سیاسی ماحول اور بہتر سیکیورٹی اقدامات نے سیاحوں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے، جس سے ملکی اور غیر ملکی سیاحت کو فروغ ملا ہے۔

نئی بین الاقوامی پروازیں پاکستان کی عالمی رابطہ کاری کو بہتر بنا رہی ہیں، جس سے غیر ملکی سیاحوں کی آمد اور زرمبادلہ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سیاحت کی ترقی مہمان نوازی اور ٹرانسپورٹ سمیت دیگر شعبوں میں ملازمتوں اور معاشی مواقع پیدا کرے گی۔

پائیدار سیاحت کے طریقے قدرتی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں، تاکہ آنے والی نسلیں بھی ان سے مستفید ہو سکیں۔ مہمان نوازی اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں نجی سرمایہ کاری صنعت کی ترقی اور خدمات کے معیار کو مزید بہتر بنا سکتی ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کو ظاہر کرتی ہے ارب ڈالر کو فروغ

پڑھیں:

ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ، اربوں کے اثاثوں والے افراد کی لسٹ جاری

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکشاف کیا ہے کہ کچھ ٹیکس دہندگان اربوں روپے مالیت کے اثاثے اور پرتعیش طرزِ زندگی رکھتے ہیں، مگر اپنے ٹیکس گوشواروں میں صرف معمولی آمدن ظاہر کرتے ہیں۔

ایف بی آر کے مطابق یہ افراد لگژری گاڑیاں، مہنگے برانڈڈ کپڑے، گھڑیاں اور بیگز استعمال کرتے ہیں اور غیرملکی دورے کرتے ہیں، لیکن انکم ٹیکس ڈیکلریشن میں بہت کم آمدن رپورٹ کرتے ہیں۔

ایف بی آر کے لائف اسٹائل مانیٹرنگ سیل نے ممکنہ ٹیکس چوروں کی تفصیلات ہیڈکوارٹرز اور متعلقہ ریجنل ٹیکس دفاتر کو بھیج دی ہیں تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔

مزید پڑھیں: سینیٹرز نے ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو 10 سال قید سزا کی تجویز کو مسترد کردیا

لاہور کی ایک فنانشل ٹیکنالوجی کمپنی کے سی ای او کے پاس 30 لگژری گاڑیاں موجود ہیں، جن کی مجموعی مالیت 2.741 ارب روپے ہے۔ ان میں لیمبورگینی، رولز رائس فینٹم اور دیگر مہنگی گاڑیاں شامل ہیں، مگر ٹیکس ریٹرنز میں ان کا کوئی ذکر نہیں۔

ایک لاہور کی ٹریول انفلوئنسر نے 2021 سے 2025 کے دوران 25 سے زائد ممالک کا سفر کیا، لیکن آمدن صرف 4.42 لاکھ سے 37.9 لاکھ روپے ظاہر کی۔

اسلام آباد کی ایک ماڈل اور سوشل میڈیا انفلوئنسر نے 13 ممالک کا سفر کیا اور مہنگی جواہرات، برانڈڈ کپڑے، لگژری بیگ، رولیکس گھڑیاں اور دیگر قیمتی اثاثے خریدے، مگر آمدن صرف 35 لاکھ سے 54.9 لاکھ روپے ظاہر کی۔

ایف بی آر نے کہا ہے کہ یہ جانچ ایسے وقت میں کی گئی ہے جب ٹیکس وصولی کا نظام اپنے سالانہ ہدف 14.13 ٹریلین روپے کے حصول میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے اور جولائی تا اکتوبر 2025 کے دوران 274 ارب روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: سولر پینلز اور انٹرنیٹ مہنگے ہونے کا امکان، ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو تجاویز دیدیں

ایک فِن ٹیک کمپنی کے سی ای او اور بانی نے اپنی مہنگی گاڑیوں اور دیگر اثاثوں کے ذریعے اپنے پرتعیش طرزِ زندگی کو نمایاں کیا، لیکن ٹیکس ریٹرنز میں ان کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ ان کے گوشواروں کا جائزہ لینے سے ظاہر ہوا کہ ان کی آمدنی اور اثاثوں میں نمایاں تضاد موجود ہے۔

مثال کے طور پر، انہوں نے 2019 سے 2025 تک آمدنی میں بار بار ترمیم کی، جس سے کاروباری سرمایہ اور سونے کی مقدار میں بھی اضافہ ظاہر کیا گیا، حالانکہ ان کی اصل زندگی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں گزری ہے اور زرعی زمین کی ملکیت نہیں ہے۔

ایف بی آر کے مطابق، ان افراد کے خلاف باضابطہ تحقیقات اور کارروائی جاری ہے تاکہ ٹیکس چوری کی روک تھام کی جا سکے اور ملک میں ٹیکس کلچر کو فروغ دیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ارپ پتی آمدن کم ایف بی آر ٹیکس چور لگژری لائف

متعلقہ مضامین

  • حکومت تعلیم کے شعبے میں بہتر اقدامات کررہی ہے، ندیم الرحمن میمن
  • پنجاب سیاحت اور ورثہ اتھارٹی ایکٹ 2025 صوبائی اسمبلی سے منظور
  • چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو سے باہمی تعاون سے جامع عالمی ترقی کا فروغ
  • کیا کرپٹو مارکیٹ کریش ہونیوالی ہے؟ بِٹ کوائن کی قیمت میں کمی
  • ڈیفنس میں فلیٹ سے80لاکھ روپے کی ڈکیتی کی واردات
  • پاکستان بحری شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے، احسن اقبال
  • انٹربینک میں ڈالر مزید سستا، اوپن کرنسی مارکیٹ میں قدر بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم
  • میری ٹائم شعبے میں ترقی کا سب سے پہلے فائدہ ساحلی آبادیوں کو پہنچنا چاہیے، وفاقی وزیر احسن اقبال
  • ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ، اربوں کے اثاثوں والے افراد کی لسٹ جاری
  • چین نے پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20لاکھ ڈالر کی رقم جاری کردی