سپریم کورٹ رولز 1980 میں ترمیم کا مسودہ تیار، ڈیجیٹلائزیشن کی سفارش
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
سپریم کورٹ رولز 1980 میں ترمیم کا مسودہ تیار، ڈیجیٹلائزیشن کی سفارش WhatsAppFacebookTwitter 0 13 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: سپریم کورٹ رولز 1980 میں ترامیم کا مسودہ تیار کر لیا گیا، جس میں ڈیجیٹلائزیشن اور خودکار نظام متعارف کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ کی جانب سے اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس کی ہدایت پر سپریم کورٹ رولز 1980 کے جائزے کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، جس کی سربراہی جسٹس شاہد وحید نے کی، جبکہ کمیٹی میں جسٹس عرفان سعادت، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس عقیل عباسی شامل تھے۔
اعلامیے کے مطابق، عدالتی امور میں مزید بہتری کے لیے بار کونسلز اور ججز سے بھی تجاویز طلب کی گئی ہیں۔ مسودہ مزید غور و خوض کے لیے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے دیگر ججز کو پیش کر دیا گیا ہے۔
ترامیم کے تحت عدالتی نظام میں جدید ٹیکنالوجی کو شامل کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں، تاکہ عدالتی کارروائیوں میں شفافیت، مؤثریت اور تیزی لائی جا سکے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ رولز 1980
پڑھیں:
میرا کوئی سیاسی مقصد ہے نہ کسی کیساتھ ناانصافی ہونی چاہئے: قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا ہے کہ خوشیاں فیملی کے ساتھ منائی جاتی ہیں، میں بار کو بھی فیملی سمجھتا ہوں، میرا کسی قسم کاکوئی سیاسی مقصد نہیں ہے، میرے حق میں فیصلے آئیں یا نہ آئیں وہ الگ چیز ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ عید ملن پارٹی سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اعظم خان، جسٹس انعام امین منہاس، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر واجد علی گیلانی، سیکرٹری منظور احمد ججہ اور دیگر وکلاء قیادت بھی موجود تھی۔ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگرنے اپنے خطاب میں کہا کہ اس سے پہلے میں آپ کے سامنے آیا ہوں، میں آپ لوگوں میں سے ہوں، میرے والد، بیٹا آپ ہی لوگوں میں سے ہے۔ آپ کا دکھ درد کوئی بھی ہو میں محسوس کرتا ہوں، میں جو کام کر سکتا ہوں وہ ضرور انشاء اللہ کروں گا۔ چھوٹے موٹے مسائل آپ کے حل کرتا رہا ہوں۔ آپ سے درخواست ہے کہ اپنے کیس کی تیاری کر کے آئیں، قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔ میں سمجھتا ہوں کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو، میرے آنے سے کیسز نمٹانے کی شرح بڑھی ہے، کس ٹائم پر کورٹ لگے گی اب ایسا کوئی مسئلہ نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ قانون کے مطابق انصاف ہو اور ایسا ہی ہونا بھی چاہیے۔ وکلا کو کبھی خالی ہاتھ واپس لوٹانے کی کوشش نہیں کی، کچھ نا کچھ ریلیف دیتے ہیں، کورٹ کا ٹائم فکس ہے جو صبح ٹائم پہ نو بجے شروع ہو جاتی ہے۔ کورٹ میں کیسز کی لسٹ جو لگتی ہے وہ تمام کیسز سن کر اٹھتے ہیں۔ قبل ازیں اپنے خطاب کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر سید واجد علی گیلانی نے کہا کہ انشاء اللہ آپ ہی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ ہوں گے، ہماری دعا بھی آپ کے ساتھ ہے۔ قائم مقام ہوں یا مستقل چیف جسٹس آپ ہمیں قبول ہیں۔ وکلاء پر دہشت گردی کے مقدمات، توہین عدالت کیسز قائم مقام چیف جسٹس نے ختم کئے۔