شہنشاہیت سے غربت تک کی دکھ بھری داستان، مغل خاندان کی آخری وارثہ 6 ہزار ماہانہ پینشن پر جینے پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
نئی دہلی(نیوز ڈیسک)کبھی تاج و تخت کے وارث، کبھی غلامی و زوال کے شکار، تاریخ کے صفحات ایسے بے شمار قصے سناتے ہیں، مگر کچھ کہانیاں دل کو چھو لینے والی ہوتی ہیں۔ یہ کہانی بھی ایک ایسی ہی شخصیت کی ہے، جو کبھی مغلیہ سلطنت کے شاندار ماضی سے جڑی تھی، مگر آج زندگی کی بنیادی سہولتوں کے لیے ترس رہی ہے۔
جی ہاں، ہم بات کر رہے ہیں بہادر شاہ ظفر کی پڑپوتی سُلطانہ بیگم کی، جو کبھی ایک شاہانہ زندگی کا خواب دیکھتی تھیں، مگر آج کولکتہ کی ایک تنگ و تاریک گلی میں گمنامی اور مفلسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
شاہی خون، مگر بے بسی کا مقدر
سُلطانہ بیگم کا نام سن کر شاید ذہن میں کسی عظیم الشان محل کا تصور ابھرے، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ان کی شادی 1965 میں میرزا محمد بیدار بخت سے ہوئی، جو خود کو بہادر شاہ ظفر کا پڑپوتا بتاتے تھے۔ سُلطانہ بیگم اُس وقت محض 14 سال کی ایک معصوم لڑکی تھیں، جبکہ ان کے شوہر 46 سال کے ایک ادھیڑ عمر مرد۔ یہ شادی محض ایک بندھن نہیں تھی، بلکہ تاریخ کی ایک ایسی کڑی تھی جس میں ماضی کی شان و شوکت اور حال کی بے بسی آمنے سامنے کھڑی تھیں۔
مگر قسمت کو یہ بھی گوارا نہ ہوا۔ 1980 میں شوہر کے انتقال کے بعد، زندگی نے یکدم کروٹ بدلی اور شاہی ورثے کی یہ وارثہ دو وقت کی روٹی کے لیے بھی محتاج ہوگئی۔ کبھی جن کے آبا و اجداد ہندوستان کے تخت پر براجمان تھے، آج وہی ورثہ زمین کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے کو جسے وہ اپنا گھر کہنے پر مجبور ہے۔
کولکتہ کی ایک تنگ گلی میں، شاہی خون کی آخری نشانی
سُلطانہ بیگم آج ہاوڑہ، کولکتہ کی ایک خستہ حال بستی میں رہتی ہیں، جہاں روشنی کم اور اندھیرے زیادہ ہیں۔ ان کا گھر محض دو کمروں کا ایک چھوٹا سا جھونپڑا ہے، جہاں نہ مناسب پانی کی سہولت ہے، نہ ہی بجلی اور نہ ہی زندگی کی کوئی آسائش۔
حکومت کی طرف سے انہیں صرف 6000 روپے ماہانہ پنشن ملتی ہے، جو آج کے دور میں زندہ رہنے کے لیے ناکافی ہے۔ ایک وقت تھا جب مغلوں کے نام سے دربار لرز جاتے تھے، اور ایک آج ہے کہ ان کی اولاد کو دو وقت کی روٹی بھی مشکل سے نصیب ہوتی ہے۔
1857 کی جنگ اور بہادر شاہ ظفر کی آخری آہ
یہ کہانی صرف سُلطانہ بیگم کی نہیں، بلکہ تاریخ کے ایک المیے کی بھی ہے۔ بہادر شاہ ظفر، جو کبھی مغل تاج و تخت کے وارث تھے، 1857 کی جنگِ آزادی میں ہندوستانی باغیوں کے رہنما بنے، مگر برطانوی سامراج نے اس جنگ کو بے دردی سے کچل دیا۔ ظفر کو رنگون (موجودہ میانمار) جلاوطن کر دیا گیا، جہاں انہوں نے 1862 میں انتہائی بے بسی اور تنہائی میں جان دی۔
کیا یہ محض اتفاق ہے کہ ان کی پڑپوتی کو بھی اسی بے بسی اور لاچاری کی زندگی گزارنی پڑ رہی ہے؟ یا یہ تاریخ کا وہی بے رحم چکر ہے جو طاقتور سلطنتوں کو پہلے آسمان پر چڑھاتا ہے اور پھر زمین پر پٹخ دیتا ہے؟
کیا کوئی سُنے گا؟
یہ سوال آج بھی اپنی جگہ موجود ہے، کیا بھارتی حکومت اس شاہی ورثے کی آخری وارثہ کو ان کا حق دے گی؟ کیا یہ صرف ایک خاندان کی کہانی ہے، یا پھر تاریخ کے ساتھ کی گئی ایک اور ناانصافی؟
یہ محض ایک فرد کی نہیں، بلکہ پوری ایک سلطنت کی درد بھری کہانی ہے، جو کبھی اپنے وقت کی سب سے طاقتور حکومت تھی، اور آج اس کا خون ایک گلی کے کونے میں بیٹھا انصاف کا منتظر ہے۔ کیا کوئی سنے گا؟ یا یہ داستان بھی وقت کے دھندلکوں میں کھو جائے گی؟
مزیدپڑھیں:وہ واحد چیز، جس میں پاکستان ہندوستان سے آگے نکل گیا! فہرست میں نمبر دیکھ کر حیران نہ ہوں
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بہادر شاہ ظفر س لطانہ بیگم جو کبھی کی آخری کی ایک
پڑھیں:
برطانوی حکومت کا معزول شہزادہ اینڈریو سے آخری فوجی عہدہ واپس لینے کا اعلان
برطانوی حکومت نے سابق شہزادہ اینڈریو سے ان کا اعزازی فوجی عہدہ وائس ایڈمرل واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ ان کا آخری باقی رہ جانے والا فوجی ٹائٹل تھا۔
یہ بھی پڑھیں:جنسی اسکینڈل: برطانوی پرنس اینڈریو سے ’پرنس‘ کا لقب سمیت تمام شاہی اعزازت واپس لے لیے گئے
اینڈریو سے ان کی والدہ، مرحومہ ملکہ الزبتھ دوم، نے 2022 میں ان کے تمام اعزازی فوجی عہدے واپس لے لیے تھے، جب ان کے خلاف ورجینیا جیفری، امریکی مجرم جیفری ایپسٹین کیس کی مرکزی مدعیہ، نے مقدمہ دائر کیا تھا۔
What Andrew losing his last military title would mean https://t.co/asYEvQisco
— The i Paper (@theipaper) November 3, 2025
تازہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب بادشاہ چارلس سوم نے جمعرات کے روز اپنے چھوٹے بھائی سے باقی تمام شاہی القابات اور اعزازات بھی واپس لے لیے، کیونکہ برطانیہ میں جیفری ایپسٹین سے اینڈریو کے تعلقات پر عوامی غصہ بڑھ رہا ہے۔
وزیر دفاع جان ہیلی نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا کہ اینڈریو نے اپنی تمام اعزازی فوجی ذمہ داریاں چھوڑ دی ہیں۔
’بادشاہ کی ہدایت پر اب ہم ان کا آخری خطاب وائس ایڈمرل بھی واپس لینے کے عمل میں ہیں۔‘
مزید پڑھیں: برطانوی شہزادہ اینڈریو سے کن سنگین الزامات کے بعد شاہی خطاب اور عہدے واپس لیے گئے؟
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بادشاہ چارلس سے رہنمائی لے گی کہ آیا اینڈریو سے ان کے فوجی تمغے بھی واپس لیے جائیں۔
بادشاہ کا یہ چھوٹا بھائی کبھی 1982 کی فاک لینڈ جنگ میں شاہی بحریہ کے ہیلی کاپٹر پائلٹ کے طور پر اپنی خدمات کے باعث سراہا جاتا تھا۔ وہ 22 سالہ سروس کے بعد 2001 میں ریٹائر ہوئے۔
اینڈریو نے ہمیشہ ورجینیا جیفری پر جنسی زیادتی کے الزامات کی تردید کی ہے۔
جیفری نے اکتوبر میں شائع ہونے والی اپنی یادداشت میں دعویٰ کیا تھا کہ اسے اینڈریو کے ساتھ 3 مواقع پر جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کیا گیا، جن میں سے 2 بار وہ صرف 17 سال کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اعزازی بادشاہ چارلس سوم جیفری ایپسٹین فاک لینڈ جنگ فوجی ذمہ داریاں وائس ایڈمرل ورجینیا جیفری