ہسپانوی سائنسدانوں کا مغربی یورپ کا سب سے قدیم چہرہ دریافت کرنے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 مارچ 2025ء) اسپین میں سائنس دانوں نے ایک ایسے چہرے کی ہڈیاں دریافت کی ہیں، جو انسانی خاندان کی آج تک نامعلوم کسی نسل کا ہو سکتا ہے۔ جریدے نیچر میں بدھ کے روز شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق یہ ہڈیاں تقریباً 1.1 ملین سے 1.4 ملین سال پرانی ہیں۔
ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ یہ چہرہ ایک بالغ شخص کا ہے، جسے ''گلابی‘‘کا نام دیا گیا ہے اور یہ مغربی یورپ میں دریافت کیا گیا قدیم ترین چہرہ ہے۔
اس کا نام انگریزی زبان کے راک بینڈ پنک فلائیڈ کی نسبت سے رکھا گیا ہے۔اس چہرے کے اوپری جبڑے کی ہڈی اور گال کی جزوی ہڈی 2022 میں اسپین کے شمالی علاقے میں واقع اتاپورکے آثار قدیمہ کے مقام پر پائی گئی تھی۔
(جاری ہے)
ہسپانوی سائنسدانوں کی ایک ٹیم تب سے انسانی آباؤ اجداد کے بارے میں مزید جاننے کے لیے کام کر رہی ہے۔ اسپین کی یونیورسٹی آف روویرا آئی ورجیلی کی سرکردہ محقق روزا ہیوگیٹ نے ایک کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ مطالعہ ''یورپ میں انسانی ارتقاء کی تاریخ میں ایک نئے اداکار کو متعارف کرواتا ہے۔
‘‘ یہ ہڈیاں سیما ڈیل ایلیفانٹے غار کے مقام کی کھدائی کے دوران دریافت کی گئی تھیں۔ یہ وہی مقام ہے، جہاں سے تقریباﹰ 250 میٹر کی دوری پر دو عشرے قبل مغربی یورپ کے قدیم ترین انسان ''ہومو اینٹیسیسر‘‘ کی ہڈیاں پائی گئی تھیں۔ سائنسدان کیا جانتے ہیں؟گلابی کے چہرے کی ساخت ہومو اینٹیسیسر کی نسبت زیادہ قدیم ہے، جو اندازوں کے مطابق تقریباً 850,000 سال پہلے مغربی یورپ میں آباد تھا۔
اسپین کے نیشنل ریسرچ سینٹر آن ہیومن ایوولوشن کی ڈائریکٹر اور مطالعہ کی شریک مصنفہ ماریا مارٹنن ٹوریس نے کہا کہ ہومو اینٹیسیسر چہرہ پتلا اور درمیانی تھا جو کہ جدید دنیا کے لوگوں کے چہروں سے مشابہت رکھتا ہے، تاہم نیا دریافت کیا گیا چہرہ زیادہ ''قدیمی اور زیادہ مضبوط‘‘ ہے۔ گلابی کی کچھ مشابہت ہومو ایریکٹس سے ہے، اسی لیے اسے عارضی طور پر ہومو ایفینس ایریکٹس کا نام دیا گیا ہے۔ہومو ایریکٹس تقریباﹰ دو سال پہلے کرہ ارض پر رہتا تھا اور افریقہ سے ایشیا اور یورپ کے علاقوں میں منتقل ہوا۔ قدیم انسانی نسلوں کے آخری افراد تقریباً 100,000 سال پہلے مر گئے تھے۔ محققین نے مزید کہا کہ گلابی کے چہرے کی نامکمل ہڈیاں یہ نتیجہ اخذ کرنے کے لیے کافی نہیں تھیں کہ اس کا تعلق ابھی تک نامعلوم قدیم انسانی نسل سے ہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک حقیقی امکان ہو سکتا ہے۔
ش ر⁄ ک م (دھاروی وید، اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مغربی یورپ دریافت کی
پڑھیں:
جنوب مشرقی ایشیا میں مصر سے بھی زیادہ پرانی ممیاں دریافت
چین اور جنوب مشرقی ایشیا میں دنیا کی قدیم ترین ممیوں کی دریافتیں ہوئی ہیں جن میں سے بعض بہت اچھی حالت میں محفوظ ہیں۔
ذیل میں چند مشہور دریافتیں اور موجودہ تحقیق پیش ہے:
ژن ژہوئیز ممی
یہ دریافت 1968 میں صوبہ ہونان میں ہوئی۔ یہ ممی تقریباً 217–169 قبل مسیح یعنی 2,100 سال سے زیادہ پرانی ہے۔ اس کی حالت حیرت انگیز حد تک اچھی، جِلد نرم، بال، پلکیں باقی، داخلی اعضا محفوظ ہیں۔
تارم بیسن ممیاں
یہ ژنجیانگ میں شمال مغربی چین، خاص طور پر تکلاماکان صحرا کے علاقے میں دریافت ہوئیں۔ یہ تقریباً 1800 قبل مسیح یا اس سے بھی زیادہ پہلے کی ہیں۔ ان میں سے ایک بیوٹی آف لولان نامی ممی 3,800 سال قبل مسیح کے دور سے تعلق رکھتی ہے۔
منگائی کنگھائی ممی
اسی طرح تبت میں مانگائی کنگھائی مِمی تقریباً 1700 سال پرانی ہے جس کی حفاظت اچھی حالت میں ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں شائع ہونے والی ایک تحقیق نے تجویز کیا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا اور چین کے کچھ علاقوں میں تقریباﹰ 10,000 سال پہلے ممی بنانے کے طریقے رائج تھے، جو کہ قدیم ممی بنانے کی روایت کو مصر یا چیلی جیسی معروف مثالوں سے بھی قدیم ثابت کرتے ہیں۔
تحقیق نے یہ دکھایا کہ ماضی معاشروں نے مُردوں کو کسی خاص طریقے سے دھواں اور خشک کرنے کے طریقے کے ذریعے محفوظ کیا اور جسم کو “smoked” کیا گیا نہ کہ مکمل طور پر جلایا گیا۔ یہ ریکارڈ مصر کی ممی سازی سے کئی ہزار سال پرانا ہو سکتا ہے۔