رواں سال کا پہلا مکمل چاند گرہن آج،سورج گرہن 29 مارچ کو ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
کراچی(اوصاف نیوز)رواں سال کا پہلا مکمل چاند گرہن آج چ جمعہ کو ہوگا۔محکمہ موسمیات کے مطابق چاند گرہن کا آغاز آج (جمعہ) 14 مارچ کو پاکستانی وقت کے مطابق صبح 8 بج کر 57 منٹ پر ہوگا، چاند کو مکمل گرہن صبح 11 بج کر 58 منٹ پر لگے گا جبکہ گرہن کا اختتام 3 بجے ہوگا۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ چاند گرہن کے موقع پر آسمان سرخ رنگ کی روشنی سے منور ہو جائے گا، یہ لگ بھگ 3 سال بعد پہلا چاند گرہن ہوگا اور ایسا آخری بار 2022 میں ہوا تھا۔اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دن کے اوقات میں ہونے کی وجہ سے پاکستان میں رواں سال کے پہلے چاند گرہن کو دیکھنا ممکن نہیں ہوگا جبکہ یہ نظارہ شمالی اور جنوبی امریکا میں دیکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ چاند گرہن اس وقت ہوتا ہے کہ جب زمین گردش کرتے ہوئے سورج اور چاند کے درمیان آ جاتی ہے، تاہم سورج گرہن کی طرح چاند گرہن کو کھلی آنکھ سے دیکھنے سے بصارت کو کوئی نقصان نہیں ہوتا۔دوسری جانب رواں سال کا پہلا سورج گرہن 29 مارچ کو ہوگا جو کہ پاکستان میں دکھائی نہیں دے گا۔
امریکا کی 17 ریاستوں کو سیلاب اور خطرناک طوفان کا سامنا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے؛ چین
چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ پر برف پگھل رہی ہے اور دونوں کی جانب سے مثبت بیانات سے کشیدگی میں کمی واقع ہونے کا امکان ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا کے ساتھ بات چیت کے لیے دروازہ پوری طرح کھلا ہے۔
ترجمان نے چینی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور ہم لڑنا نہیں چاہتے لیکن اگر ضرورت پڑی تو آخر تک لڑیں گے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے خبردار کیا کہ ایک طرف امریکا تجارتی معاہدہ کرنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے اور دوسری طرف دباؤ بھی ڈالنا چاہتا ہے۔ یہ چین سے معاملات طے کرنے کا درست طریقہ نہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین پرعائد بھاری ٹیرف میں نمایاں کمی کرنے جا رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں اپنی دوسری مدتِ صدارت کے آغاز سے 142 فیصد ٹریف عائد کرکے چین کے ساتھ ایک سخت تجارتی جنگ چھیڑ دی تھی۔
جواباً چین نے بھی امریکی اشیاء پر 125 فیصد کے بڑے جوابی محصولات نافذ کر دیے جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں بھی اضافہ ہوا۔
اس ٹیرف جنگ نے عالمی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا اور عالمی کساد بازاری کا خدشہ پیدا ہوگیا۔