اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 مارچ 2025ء) آرمینیا اور آذربائیجان کے حکام نے جمعرات کے روز بتایا کہ انہوں نے تقریباً چار دہائیوں سے جاری تنازعے کو ختم کرنے کے لیے ایک امن معاہدے کے متن پر اتفاق کر لیا ہے۔ اسے ایک تلخ اور بہت ہی سخت تنازعے میں امن کی جانب ایک اچانک اہم پیش رفت کہا جا رہا ہے۔

سوویت یونین سے آزاد ہونے والے دونوں ممالک کے درمیان سن 1980 کی دہائی کے اواخر سے ہی جنگوں کا ایک طویل سلسلہ چلا ہے۔

اس کی اہم وجہ یہ تھی کہ آذربائیجان کا نگورنو کاراباخ کا ایک علاقہ، جس میں زیادہ تر نسلی آرمینیائی آباد تھے، آرمینیا کی حمایت سے آذربائیجان سے الگ ہو گیا تھا۔

ناگورنو کاراباخ: ایندھن ڈپو میں دھماکے سے متعدد افراد ہلاک

معاہدے کی شرائط پر اتفاق

آرمینیا کی وزارت خارجہ نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ آذربائیجان کے ساتھ امن معاہدے کے مسودے کو اس کی جانب سے حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

وزارت خارجہ نے مزید کہا، "امن معاہدہ دستخط کرنے کے لیے تیار ہے۔ آرمینیا جمہوریہ آذربائیجان کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کی تاریخ اور جگہ پر مشاورت شروع کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔"

ناگورنو کاراباخ کے پناہ گزین آرمینیا پہنچنے شروع ہو گئے

ادھر آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے کہا، "ہم اطمینان کے ساتھ اس بات کو نوٹ کرتے ہیں کہ امن اور آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان بین الریاستی تعلقات کے قیام سے متعلق معاہدے کے مسودے کے متن پر مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں۔

" بعض مسائل اب بھی توجہ طلب ہیں

اس مذکورہ معاہدے پر تاہم دستخط کرنے کی ٹائم لائن اب بھی غیر یقینی ہے، کیونکہ آذربائیجان کا کہنا ہے کہ وہ اس پر دستخط اسی شرط پر کرے گا، جب آرمینیا کے آئین میں ان باتوں کو تبدیل کیا جائے، جس میں اس کی سرزمین پر بعض دعوے کیے گئے ہیں۔

آرمینیا ایسے دعووں کی تردید کرتا ہے لیکن وزیر اعظم نکول پشینیان نے حالیہ مہینوں میں یہ بات کئی بار کہی ہے کہ ملک کے بنیادی دستاویز کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور ایسا کرنے کے لیے انہوں نے ریفرنڈم کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

البتہ اس کی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔

نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسند ہتھیار ڈالتے ہوئے

معاہدے میں کیا ہے؟

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے پشینیان کا حوالہ دیتے ہوئے جمعرات کے روز صحافیوں کو بتایا کہ یہ معاہدہ آرمینیا اور آذربائیجان کی سرحدوں پر تیسرے ممالک کے اہلکاروں کی تعیناتی کو روکے گا۔

اس شق میں ممکنہ طور پر یورپی یونین کے نگرانی کے اس مشن کا بھی احاطہ کیا گیا ہے، جس پر باکو تنقید کرتا رہا ہے اور ساتھ ہی اس میں روس کے سرحدی محافظین کا بھی ذکر ہے، جو آرمینیا کی بعض سرحدوں کی نگرانی کرتے ہیں۔

آذربائیجان کا نگورنو کاراباخ پر مکمل کنٹرول، آرمینیائی علیحدگی پسندوں سے مذاکرات

واضح رہے کہ آذربائیجان میں مسلمانوں کی اکثریت ہے، جبکہ آرمینیا میں عیسائیوں کی زیادہ آبادی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان سن اسی کی دہائی کے اواخر میں تنازعے کے آغاز اور دشمنیوں کے سبب لاکھوں مسلمان آذری باشندوں اور آرمینیائی باشندوں کو بڑے پیمانے پر بے دخل ہونا پڑا۔

آذربائیجان نے ستمبر 2023 میں نگورنو کاراباخ کے علاقے کو طاقت کے ذریعے واپس لینے کے بعد امن مذاکرات شروع کیے تھے۔ اس قبضے کے بعد علاقے کے تقریباً تمام 100,000 آرمینیائی باشندوں کو آرمینیا فرار ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔

دونوں فریقوں نے امن مذاکرات کے آغاز میں کہا تھا کہ وہ طویل عرصے سے جاری تنازع کو ختم کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کرنا چاہتے ہیں، لیکن یہ پیش رفت سست رو رہی اور تعلقات کشیدہ بھی رہے۔

'روس کاراباخ معاہدے کو پورا کرنے میں ناکام '، آذربائیجان

جنوری میں آذربائیجان کے صدر الہام علییف نے آرمینیا پر ایک "فاشسٹ" خطرہ پیدا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے، اسے تباہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تھا۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور آذربائیجان نگورنو کاراباخ آذربائیجان کے کہ آذربائیجان کرنے کے لیے کرنے کی

پڑھیں:

سعودی عرب اور پاکستان میں دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) بدھ کے روز سعودی عرب اور پاکستان نے ایک اہم اور تاریخی اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، جس کے ذریعے دونوں ممالک نے اپنی دہائیوں پر محیط سکیورٹی شراکت داری کو مزید گہرا کر دیا۔

ریاض میں طے پانے والے اس معاہدے پر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دستخط کیے۔

اس معاہدے میں دونوں ممالک نے اپنی سلامتی کو بڑھانے، خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعظم پاکستان کے دفتر سے بدھ کی شب جاری بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور ''کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

یہ دفاعی معاہدہ اسرائیل کے قطر پر حملے کے بعد سامنے آیا ہے، کیونکہ خلیجی عرب ریاستیں امریکہ پر اپنے دیرینہ سکیورٹی ضامن کے طور پر انحصار کرنے کے حوالے سے مزید محتاط ہوتی جا رہی ہیں۔

سعودی پریس ایجنسی میں شائع ایک بیان کے مطابق معاہدے میں کہا گیا ہے کہ ''کسی بھی ایک ملک پر جارحیت، دونوں پر جارحیت تصور کی جائے گی۔

‘‘ بھارت کا ردعمل

بھارت نے کہا کہ پاکستان،سعودی دفاعی معاہدے کے اثرات کا جائزہ قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام کے تناظر میں بھی لیا جائے گا۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعرات کے روز کہا کہ بھارتی حکومت کو معلوم تھا کہ یہ پیش رفت زیرِ غور تھی۔

میڈیا کے سوالات کے جواب میں جاری بیان میں جیسوال نے کہا، ''ہم نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کی اطلاعات دیکھی ہیں۔

حکومت کو معلوم تھا کہ یہ پیش رفت زیرِ غور تھی، جو دونوں ممالک کے درمیان ایک طویل المدتی انتظام کو باضابطہ شکل دیتی ہے۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا، ''ہم اس پیش رفت کے اثرات کا مطالعہ اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام کے تناظر میں بھی کریں گے۔‘‘

جیسوال نے کہا کہ حکومت اس بات پر قائم ہے کہ بھارت کے قومی مفادات کا تحفظ کیا جائے اور قومی سلامتی کو ہر شعبے میں یقینی بنایا جائے۔

معاہدے کی اہمیت

یہ معاہدہ مئی میں ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان چار روزہ کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں میزائل، ڈرون اور توپ خانے کی فائرنگ کے نتیجے میں 70 فوجی اور شہری ہلاک ہوئے۔

یہ فوجی جھڑپ 1999 کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سب سے شدید لڑائی تھی، جسے کم کرنے میں مبینہ طور پر سعودی عرب نے بھی کردار ادا کیا۔

سعودی عرب بھارت کا تیسرا سب سے بڑا تیل فراہم کنندہ ہے اور جنوبی ایشیائی ملک اپنی پیٹرولیم درآمدات کے لیے سعودی عرب پر انحصار کرتا ہے۔

دوسری جانب، اسلام آباد نے بھی سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھے ہیں، جہاں اس وقت اندازاً 25 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں اور کام کر رہے ہیں۔

پاکستان، سعودی عرب تعلقات

سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری، بھائی چارہ اور اسلامی یکجہتی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اسٹریٹجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون جاری ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے دفاعی معاہدے نے اس تعاون کو باہمی دفاعی عزم کی شکل دے دی ہے۔

خیال رہے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بدھ کو سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا تھا، جہاں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے وفود کی موجودگی میں مذاکرات کیے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب میں تاریخی دفاعی معاہدہ
  • پاکستان و سعودی عرب کا تاریخی معاہدہ
  • پاکستان، سعودی ڈیفینس معاہدہ سے کہاں کہاں کیا کچھ بدلے گا
  • پاکستانی سعودی دفاعی معاہدہ: کس کا کردار کیا؟
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ، لڑائیوں کا خیال بھی شاید اب نہ آئے
  • سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں ہیں.سعودی وزیر دفاع
  • پاکستان اور سعودی عرب کے مابین معاہدہ
  • سعودی عرب اور پاکستان میں دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل
  • 2 اور ممالک بھی پاکستان کے ساتھ اسی طرح کےمعاہدے کرنے والے  ہیں، سعودی عرب اور پاکستان کے دفاعی معاہدے پر حامد میر کا تبصرہ
  • عالمی تنازعات میں اموات کا بڑا سبب کلسٹر بم، یو این رپورٹ