آئی این ایف معاہدہ ختم، روس کی جانب سے میزائل پابندی ختم کرنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ روس کی جانب سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنے والے اپنے میزائلوں کی تعیناتی معطل کرنے کے اقدامات کا خاتمہ ایک فطری نتیجہ ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک نے ماسکو کے صبرو تحمل مبنی موقف کو اہمیت نہیں دی۔ ریابکوف نے کہا کہ آئی این ایف معاہدہ ختم ہونے کے بعد روس کے تحمل کو نہ تو امریکہ اور نہ ہی اس کے اتحادیوں نے سنجیدگی سے لیا اور نہ ہی روس کو اس کا کوئی ریسپروکل جواب ملا۔ لہٰذا روس کے لیے یہ ایک منطقی نتیجہ ہو گا کہ وہ درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنے والے زمینی میزائلوں کی تعیناتی پر اپنی یکطرفہ پابندی ختم کر دے۔
ریابکوف نے یہ بھی کہا کہ روس میزائل کے اصل خطرے کے سامنے جوابی اقدامات کرنے پر مجبور ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ اور سوویت یونین کے رہنماؤں نے 1987 میں آئی این ایف معاہدے پردستخط کیے تھے۔ معاہدے کے مطابق دونوں ممالک 500 سے 5500 کلومیٹر تک مار کرنے والے زمین پر مبنی کروز اور بیلسٹک میزائلوں کے مالک نہیں رہیں گے اور نہ ہی ان میزائل کی تیاری یا تجربہ کریں گے۔ فروری 2019 میں ، امریکہ نے یکطرفہ طور پر آئی این ایف معاہدے سے دستبرداری کا عمل شروع کیا۔ 2 اگست ، 2019 کو امریکہ نے باضابطہ طور پر آئی این ایف معاہدے سے دستبرداری اختیار کی اور پھر امریکہ اور روس نے آئی این ایف معاہدے کے خاتمے کا اعلان کیا ۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی
واشنگٹن:امریکا اور جاپان کے درمیان ایک اہم تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت جاپانی مصنوعات پر مجوزہ 25 فیصد درآمدی ٹیکس کو کم کر کے 15 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس معاہدے کے ساتھ ہی جاپان نے امریکا میں 550 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور امریکی مصنوعات کے لیے اپنی منڈیوں کو کھولنے کا وعدہ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ دو طرفہ تجارتی تعلقات میں ایک نئی پیشرفت ہے اور اس سے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق یہ معاہدہ یکم اگست سے نافذ ہونے والے اضافی محصولات سے قبل وائٹ ہاؤس کی جانب سے طے پانے والے اہم ترین تجارتی معاہدوں میں سے ایک ہے۔
ابتدائی تفصیلات کے مطابق معاہدے کے تحت جاپانی گاڑیوں پر عائد 25 فیصد درآمدی ٹیکس کو بھی کم کر کے 15 فیصد کر دیا گیا ہے، جو کہ جاپان کی سب سے بڑی برآمدی مصنوعات میں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ 2024 میں امریکا اور جاپان کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم تقریباً 230 ارب ڈالر رہا، جس میں جاپان کو 70 ارب ڈالر کا تجارتی فائدہ حاصل ہوا۔ جاپان، امریکا کا پانچواں بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔
معاہدے کی خبر کے بعد جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی، خصوصاً ہونڈا، ٹویوٹا اور نسان کے حصص میں 8 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔ امریکی مارکیٹ میں بھی ایکوئٹی فیوچرز میں بہتری دیکھی گئی، جب کہ ین کی قدر ڈالر کے مقابلے میں مضبوط ہوئی۔
دوسری جانب جاپانی وزیر اعظم شیگرو اشیبا نے آج صبح ٹوکیو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ انہیں واشنگٹن میں موجود جاپانی مذاکرات کاروں سے ابتدائی رپورٹ موصول ہو چکی ہے، تاہم انہوں نے معاہدے کی تفصیلات پر تبصرے سے گریز کیا۔