سعودی عرب اور پاکستان میں دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) بدھ کے روز سعودی عرب اور پاکستان نے ایک اہم اور تاریخی اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، جس کے ذریعے دونوں ممالک نے اپنی دہائیوں پر محیط سکیورٹی شراکت داری کو مزید گہرا کر دیا۔
ریاض میں طے پانے والے اس معاہدے پر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دستخط کیے۔
اس معاہدے میں دونوں ممالک نے اپنی سلامتی کو بڑھانے، خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان کے دفتر سے بدھ کی شب جاری بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور ''کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔
(جاری ہے)
‘‘یہ دفاعی معاہدہ اسرائیل کے قطر پر حملے کے بعد سامنے آیا ہے، کیونکہ خلیجی عرب ریاستیں امریکہ پر اپنے دیرینہ سکیورٹی ضامن کے طور پر انحصار کرنے کے حوالے سے مزید محتاط ہوتی جا رہی ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی میں شائع ایک بیان کے مطابق معاہدے میں کہا گیا ہے کہ ''کسی بھی ایک ملک پر جارحیت، دونوں پر جارحیت تصور کی جائے گی۔
‘‘ بھارت کا ردعملبھارت نے کہا کہ پاکستان،سعودی دفاعی معاہدے کے اثرات کا جائزہ قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام کے تناظر میں بھی لیا جائے گا۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعرات کے روز کہا کہ بھارتی حکومت کو معلوم تھا کہ یہ پیش رفت زیرِ غور تھی۔
میڈیا کے سوالات کے جواب میں جاری بیان میں جیسوال نے کہا، ''ہم نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کی اطلاعات دیکھی ہیں۔
حکومت کو معلوم تھا کہ یہ پیش رفت زیرِ غور تھی، جو دونوں ممالک کے درمیان ایک طویل المدتی انتظام کو باضابطہ شکل دیتی ہے۔‘‘بیان میں مزید کہا گیا، ''ہم اس پیش رفت کے اثرات کا مطالعہ اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام کے تناظر میں بھی کریں گے۔‘‘
جیسوال نے کہا کہ حکومت اس بات پر قائم ہے کہ بھارت کے قومی مفادات کا تحفظ کیا جائے اور قومی سلامتی کو ہر شعبے میں یقینی بنایا جائے۔
معاہدے کی اہمیتیہ معاہدہ مئی میں ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان چار روزہ کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں میزائل، ڈرون اور توپ خانے کی فائرنگ کے نتیجے میں 70 فوجی اور شہری ہلاک ہوئے۔
یہ فوجی جھڑپ 1999 کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سب سے شدید لڑائی تھی، جسے کم کرنے میں مبینہ طور پر سعودی عرب نے بھی کردار ادا کیا۔
سعودی عرب بھارت کا تیسرا سب سے بڑا تیل فراہم کنندہ ہے اور جنوبی ایشیائی ملک اپنی پیٹرولیم درآمدات کے لیے سعودی عرب پر انحصار کرتا ہے۔
دوسری جانب، اسلام آباد نے بھی سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھے ہیں، جہاں اس وقت اندازاً 25 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں اور کام کر رہے ہیں۔
پاکستان، سعودی عرب تعلقاتسعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری، بھائی چارہ اور اسلامی یکجہتی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اسٹریٹجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون جاری ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے دفاعی معاہدے نے اس تعاون کو باہمی دفاعی عزم کی شکل دے دی ہے۔
خیال رہے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بدھ کو سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا تھا، جہاں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے وفود کی موجودگی میں مذاکرات کیے۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دونوں ممالک کے درمیان سعودی عرب اور پاکستان دفاعی معاہدے پاکستان کے کے ساتھ
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی دفاعی معاہدے میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کلیدی کردار ہے۔
ایک تاریخی پیش رفت کے طور پر آج مملکتِ سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ پاکستان نے اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے، جو دونوں برادر ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کی گہرائی اور دفاعی تعاون کی مضبوطی کو ثابت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ، ایک ملک پر جارحیت دونوں کے خلاف تصور ہوگی
یہ سنگِ میل اور سب سے بڑا انقلابی معاہدہ اپنی اہمیت کی وجہ سے دونوں برادر ممالک کے سربراہان نے سائن کیا۔
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اس معاہدے کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اب پاکستان اب حرمین شریفین کے تحفظ میں سعودی عرب کا پارٹنر بن گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو سعودی عرب کا شراکت دار منتخب کیا تاکہ مقدس مقامات کے دفاع میں پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہو۔
موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھانے کا مقصد رکھتا ہے۔ تاکہ دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے
اس معاہدے کی شقوں کے تحت کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔ اس طرح یہ معاہدہ ایک اہم اور تاریخی سنگِ میل کی حیثیت اختیار کرتا ہے۔
اس معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے گہرے دوطرفہ تعلقات اور سیکیورٹی تعاون کی توثیق کرتے ہیں۔ جو گزشتہ کئی دہائیوں سے مشترکہ فوجی تربیت، کثیر الجہتی مشقوں اور دفاعی صنعتی تعاون کے ذریعے ظاہر ہوتا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا سعودی عرب میں پرتپاک استقبال، 21 توپوں کی سلامی، سبز ہلالی پرچم لہرائے گئے
یہ معاہدہ امن کے فروغ اور علاقائی و عالمی سلامتی کو مستحکم کرنے کے مشترکہ مقاصد کی بھی خدمت کرتا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ دونوں کے لیے سیکیورٹی، معیشت اور سفارت کاری میں انتہائی فائدہ مند ہے۔
مشترکہ دفاع سے مراد ہے کہ دونوں ممالک کسی بھی خطرے سے مشترکہ نمٹیں گے اور اپنے دفاع کے لیے ایک ملک کی طاقت دوسرے ملک کے دفاع کے لیے موجود ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آرمی چیف پاکستان دفاعی معاہدہ سعودی عرب فیلڈ مارشل عاصم منیر کلیدی کردار وی نیوز