دہشتگردی کا خاتمہ دعووں سے نہیں عملی اقدامات سے ممکن ہے، علامہ جواد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
تحریک بیداری کے سربراہ نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ محض بیانات سے آگے بڑھا جائے، عملی اقدامات کئے جائیں، دشمن کو اس کی پناہ گاہوں میں جا کر نشانہ بنایا جائے اور اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔ اگر ذمہ داران اسی بے عملی کا شکار رہے، تو یہ دہشت گردی ہمیں مزید اندھیروں میں دھکیل دے گی اور ہم تماشائی بنے رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری اُمت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی ایک تلخ حقیقت بن چکی ہے، جو دہائیوں سے وطن عزیز کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔ بلند و بانگ دعوے تو بہت کیے جاتے ہیں، مگر عملی اقدامات کی دنیا ویران نظر آتی ہے۔ پچھلے ہفتے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دو مختلف مواقع پر دہشتگردی کیخلاف سخت عزم کا اظہار کیا، ایک بار بہاولپور یونیورسٹی میں اور دوسری بار بنوں میں خودکش حملے کی جگہ جا کر، ان کے بیانات، وزیرِاعظم کے جذباتی دعووں کیساتھ مل کر، ریاست کے عزم کو ظاہر تو کرتے ہیں، مگر زمینی حقیقت اس کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ حکومت اور عسکری ادارے دہشتگردوں کے سامنے بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک طرف ملک شدید اقتصادی بحران میں گھرا ہوا ہے، تو دوسری طرف دہشتگردی ہماری ریاستی کمزوری کا مذاق اڑا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہماری افواج روزانہ دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر کاری ضرب لگاتیں، ان کے مراکز کو نیست و نابود کرتیں، مگر اس کے برعکس، ہر حملے کے بعد ہمیں وہی روایتی، گھسے پٹے بیانات سننے کو ملتے ہیں"دہشت گردوں کی کمر توڑ دی جائے گی، ان کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا، کسی صورت برداشت نہیں کریں گے" مگر پھر سب کچھ معمول پر آ جاتا ہے، حتیٰ کہ اگلا حملہ ایک بار پھر ہمیں چند دن کیلئے جھنجھوڑ دیتا ہے اور ہم ایک نئے بیانئے کیساتھ سوتے جاگتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم گزشتہ دو دہائیوں سے دہشتگردی کے عذاب میں مبتلا ہے اور اس کے زہریلے اثرات ملک کے ہر شعبے پر مرتب ہو رہے ہیں، معیشت برباد ہو رہی ہے، داخلی استحکام پارہ پارہ ہو رہا ہے اور عالمی سطح پر ہماری ساکھ مسلسل گر رہی ہے۔
علامہ جواد نقوی نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ محض بیانات سے آگے بڑھا جائے، عملی اقدامات کئے جائیں، دشمن کو اس کی پناہ گاہوں میں جا کر نشانہ بنایا جائے اور اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔ اگر ذمہ داران اسی بے عملی کا شکار رہے، تو یہ دہشت گردی ہمیں مزید اندھیروں میں دھکیل دے گی اور ہم تماشائی بنے رہیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عملی اقدامات نے کہا کہ
پڑھیں:
زلزلہ کی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں ، ڈائریکٹر زلزلہ پیما مرکز
کراچی(آئی این پی)ڈائریکٹر زلزلہ پیما مرکز ڈاکٹر نجیب احمد نے واضح کیا ہے کہ زلزلے کی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی ۔ شارٹ ٹرم زلزلہ کی پیش گوئی کرنا مشکل ترین عمل ہے۔
ایک انٹرویو میں ڈاکٹر نجیب احمد کا کہنا تھا کہ کسی علاقہ میں سو سال پہلے زلزلہ آیاہے تو وہاں کے زمینی خدو خال دیکھ کر کچھ اندازہ لگایا جا سکتا ہے لیکن زلزلے کی شدت اور گہرائی پھر بھی نہیں بتائی جا سکتی۔ اِسی طرح زلزلہ آنے کے وقت کا تعین بھی نہیں کیا سکتا۔ڈائریکٹر زلزلہ پیما مرکز کا کہنا تھا کہ چاپان ، امریکا اور چین بھی زلزلوں کی پیش گوئی کرنے میں ناکام ہیں، ہمارے پاس جو سینسرز ہیں وہ بہت ہی حساس ہیں، یہ سینسرز اے 1.1 سے لے کر 9 تک شدت چیک کرتے ہیں۔ 14 جی پی ایس اسٹیشنز بھی جو ہر وقت زمین کی ارتعاش کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ڈاکٹر نجیب احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایکٹو فالٹ لائن پر ہے جہاں زلزلے تواتر سے آرہے ہیں۔ پاکستان ہندو کش کی ایکٹو فالٹ لائن پر ہے، ہم مسلسل زمینی صورتحال مانیٹر کر رہے ہیں۔
روزانہ ایک چمچ شہد کا استعمال کن بیماریوں سے بچاسکتا ہے؟
مزید :