تحریک بیداری کے سربراہ نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ محض بیانات سے آگے بڑھا جائے، عملی اقدامات کئے جائیں، دشمن کو اس کی پناہ گاہوں میں جا کر نشانہ بنایا جائے اور اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔ اگر ذمہ داران اسی بے عملی کا شکار رہے، تو یہ دہشت گردی ہمیں مزید اندھیروں میں دھکیل دے گی اور ہم تماشائی بنے رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری اُمت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی ایک تلخ حقیقت بن چکی ہے، جو دہائیوں سے وطن عزیز کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔ بلند و بانگ دعوے تو بہت کیے جاتے ہیں، مگر عملی اقدامات کی دنیا ویران نظر آتی ہے۔ پچھلے ہفتے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دو مختلف مواقع پر دہشتگردی کیخلاف سخت عزم کا اظہار کیا، ایک بار بہاولپور یونیورسٹی میں اور دوسری بار بنوں میں خودکش حملے کی جگہ جا کر، ان کے بیانات، وزیرِاعظم کے جذباتی دعووں کیساتھ مل کر، ریاست کے عزم کو ظاہر تو کرتے ہیں، مگر زمینی حقیقت اس کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ حکومت اور عسکری ادارے دہشتگردوں کے سامنے بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک طرف ملک شدید اقتصادی بحران میں گھرا ہوا ہے، تو دوسری طرف دہشتگردی ہماری ریاستی کمزوری کا مذاق اڑا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہماری افواج روزانہ دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر کاری ضرب لگاتیں، ان کے مراکز کو نیست و نابود کرتیں، مگر اس کے برعکس، ہر حملے کے بعد ہمیں وہی روایتی، گھسے پٹے بیانات سننے کو ملتے ہیں"دہشت گردوں کی کمر توڑ دی جائے گی، ان کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا، کسی صورت برداشت نہیں کریں گے" مگر پھر سب کچھ معمول پر آ جاتا ہے، حتیٰ کہ اگلا حملہ ایک بار پھر ہمیں چند دن کیلئے جھنجھوڑ دیتا ہے اور ہم ایک نئے بیانئے کیساتھ سوتے جاگتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم گزشتہ دو دہائیوں سے دہشتگردی کے عذاب میں مبتلا ہے اور اس کے زہریلے اثرات ملک کے ہر شعبے پر مرتب ہو رہے ہیں، معیشت برباد ہو رہی ہے، داخلی استحکام پارہ پارہ ہو رہا ہے اور عالمی سطح پر ہماری ساکھ مسلسل گر رہی ہے۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ محض بیانات سے آگے بڑھا جائے، عملی اقدامات کئے جائیں، دشمن کو اس کی پناہ گاہوں میں جا کر نشانہ بنایا جائے اور اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔ اگر ذمہ داران اسی بے عملی کا شکار رہے، تو یہ دہشت گردی ہمیں مزید اندھیروں میں دھکیل دے گی اور ہم تماشائی بنے رہیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عملی اقدامات نے کہا کہ

پڑھیں:

سیلاب کے نقصانات کا مکمل تخمینہ لگنے کے بعد بحالی کے کاموں کی حکمت عملی بنائی جائے گی، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات کا مکمل تخمینہ لگنے کے بعد بحالی کے کاموں کی حکمت عملی بنائی جائے گی تاکہ عوام کو کم وقت میں بھرپور ریلیف دیا جائے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حالیہ بارشوں اور سیلاب کے پیش نظر ملک بھر میں جانی و مالی نقصانات سمیت ، فصلوں اور لائف سٹاک  کے خسارہ کے تخمینہ پر جائزہ اجلاس پوا۔

شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تمام صوبے اور متعلقہ ادارے ملک میں سیلابی صورتحال اور حالیہ بارشوں کے پیش نظر نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں تاکہ بحالی کے لیے واضح اور موثر لائحہ عمل اختیار کیا جا سکے۔

وزیراعظم نے اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام وزرائے اعلی نے بارشوں اور حالیہ سیلاب کے پیش نظر صورتحال کو  بروقت اور موثر طریقے سے حل کرنے  کے لیے بھرپور اقدامات کیے جو قابل تحسین ہیں۔

انہوں نے ہدایت کی کہ وفاقی اور  بین الصوبائی ادارے  نقصانات کے تخمینے میں ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کریں، بارشوں اور حالیہ سیلاب کی نقصانات کے جائزہ میں  جانی و مالی نقصان کے علاوہ فصلوں کی تباہ کاری اور مال مویشی کے نقصانات کو بھی شمار کیا جائے۔

وزیراعظم نے کاہ کہ سپارکو سے سیٹلائٹ اسسمنٹ میں مدد لی جائے، فصلوں کو سیلاب کے بعد مختلف امراض سے بچانے کے لئے فوری  اقدامات کئے جائیں جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں موزوں فصلوں کی کاشت کے لیے بھی خصوصی اقدامات کیے جائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ذرائع مواصلات کی بحالی اور متاثرہ سڑکوں کی تعمیر و مرمت کو اولین ترجیح دی جائے، تمام وزراء اور متعلقہ ادارے سیلاب زدہ علاقوں اور لوگوں کی بحالی کے مرحلے میں عوام کے شانہ بشانہ موجود رہیں۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تمام متعلقہ اداروں کو سیلاب اور بارش زدہ علاقوں میں جانی و مالی نقصانات اور فصلوں، ذرائع مواصلات اور لائف سٹاک میں ہونے والے نقصانات کا جامع اور حقیقت پسندانہ تخمینہ لگانے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ مکمل تخمینے کے بعد ہی حکومت بحالی کے کاموں کی جامع حکمت عملی مرتب کرے گی تاکہ موثر انداز میں متاثرہ علاقوں اور لوگوں کی بحالی پر کام کیا جا سکے۔

وزیراعظم نے تمام وفاقی اور متعلقہ صوبائی اداروں کو باہمی ہم آہنگی اور بھرپور تعاون سے کام کرنے کی ہدایت کی.اجلاس میں وزیراعظم کو چیئرمین این ڈی ایم اے سمیت دیگر متعلقہ اداروں کی طرف سے سیلابی صورتحال میں اب تک کیے جانے والے  تعمیر و بحالی کے کاموں پر بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ گنے، کپاس اور چاول کی فصلوں کے نقصانات کے تخمینے پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے، اور آئندہ دس سے پندرہ دنوں پانی کی مقدار کم ہونے پر اس پر کام مکمل کرلیا جائے گا۔

اجلاس میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال،  وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے اکنامک افیئرز ڈیویژن احد خان چیمہ،  تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اور دیگر متعلقہ سرکاری اداروں کے عہدے داران نے شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد: دکھ کے لمحات میں شہری سہولت، قبر کھدائی اور میت بس سروس اب بلا معاوضہ
  • علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کی ملتان میں استاد العلماء علامہ سید محمد تقی نقوی سے اہم ملاقات
  • مسلم مالک غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں،حافظ نعیم الرحمن
  • مسلم حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں ، منعم ظفر خان
  • امریکہ کی طرف جھکاؤ پاکستان کو چین جیسے دوست سے محروم کر دے گا،علامہ جواد نقوی
  • اسرائیلی سفاکانہ رویہ عالمی یوم جمہوریت منانے والوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے، علامہ ساجد نقوی
  • سیلاب کے نقصانات کا مکمل تخمینہ لگنے کے بعد بحالی کے کاموں کی حکمت عملی بنائی جائے گی، وزیراعظم
  • وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت
  • قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
  • سکول وینز اور رکشوں میں بچوں کو حد سے زیادہ بٹھانے پر سی ٹی او کا سخت ایکشن