اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 مارچ ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی اپیلوں پر سزا کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا کہ استغاثہ کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس عامر فاروق اور سابق جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 3 جون 2024 کو عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے مختصر فیصلہ جاری کیا تھا.

(جاری ہے)

سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ 24 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کیخلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ ٹرائل غیر ضروری جلد بازی میں چلایا گیا ملزمان کے وکلا کے التوا مانگنے پر سرکاری وکیل تعینات کردیا گیا سرکاری وکیل کو تیاری کے لیے محض ایک دن دیا گیا فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری وکیل کی جرح ان کی ناتجربہ کاری اور وقت کی کمی ظاہر کرتی ہے یہ کیس ٹرائل کورٹ کو ریمانڈ بیک کرنے کی نوعیت کا ہے عدالت اس کیس کو میرٹ پر سن رہی ہے.

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جرح کو ایک طرف رکھ دیا جائے تو بھی استغاثہ کے شواہد کیس ثابت کرنے کے لیے ناکافی ہیں، استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے سائفر کیس سفارتی دستاویز سے متعلق تھا جو مبینہ طور پر عمران خان کے قبضے سے غائب ہو گئی تھی، پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ اس سائفر میں عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکا کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی.

ایف آئی اے کی جانب سے درج ایف آئی ار میں شاہ محمود قریشی کو نامزد کیا گیا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات 5 (معلومات کا غلط استعمال) اور 9 کے ساتھ تعزیرات پاکستان کی سیکشن 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ایف آئی آر میں 7 مارچ 2022 کو اس وقت کے سیکرٹری خارجہ کو واشنگٹن سے سفارتی سائفر موصول ہوا5 اکتوبر 2022 کو ایف آئی اے کے شعبہ انسداد دہشت گردی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر اور ان کے معاونین کو سائفر میں موجود معلومات کے حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرکے قومی سلامتی خطرے میں ڈالنے اور ذاتی مفاد کے حصول کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں نامزد کیا گیا تھا.

مقدمے میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے معاونین خفیہ کلاسیفائیڈ دستاویز کی معلومات غیر مجاز افراد کو فراہم کرنے میں ملوث تھے سائفر کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ انہوں نے بنی گالا میں 28 مارچ 2022 کو خفیہ اجلاس منعقد کیا تاکہ اپنے مذموم مقصد کی تکمیل کے لیے سائفر کے جزیات کا غلط استعمال کرکے سازش تیار کی جائے مقدمے میں کہا گیا کہ ملزم عمران خان نے غلط ارادے کے ساتھ اس کے وقت اپنے پرنسپل سیکرٹری محمد اعظم خان کو اس خفیہ اجلاس میں سائفر کا متن قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے ذاتی مفاد کے لیے تبدیل کرتے ہوئے منٹس تیار کرنے کی ہدایت کی.

ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا کہ وزیراعظم آفس کو بھیجی گئی سائفر کی کاپی اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے جان بوجھ کر غلط ارادے کے ساتھ اپنے پاس رکھی اور وزارت خارجہ امور کو کبھی واپس نہیں کی اورمذکورہ سائفر (کلاسیفائیڈ خفیہ دستاویز) تاحال غیر قانونی طور پر عمران خان کے قبضے میں ہے نامزد شخص کی جانب سے سائفر ٹیلی گرام کا غیرمجاز حصول اور غلط استعمال سے ریاست کا پورا سائفر سیکیورٹی نظام اور بیرون ملک پاکستانی مشنز کے خفیہ پیغام رسانی کا طریقہ کار کمپرومائز ہوا ہے.

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ملزم کے اقدامات سے بالواسطہ یا بلاواسطہ بیرونی طاقتوں کو فائدہ پہنچا اور اس سے ریاست پاکستان کو نقصان ہوا ایف آئی اے میں درج مقدمے میں کہا گیا کہ مجاز اتھارٹی نے مقدمے کے اندراج کی منظوری دے دی اسی لیے ایف آئی اے انسداد دہشت گردی ونگ اسلام آباد پولیس اسٹیشن میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشنز 5 اور 9 کے تحت تعزیرات پاکستان کی سیکشن 34 ساتھ مقدمہ سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشنل خفیہ معلومات کا غلط استعمال اور سائفر ٹیلی گرام (آفیشل خفیہ دستاویز)کا بدنیتی کے تحت غیرقانونی حصول پر درج کیا گیا ہے اور اعظم خان کا بطور پرنسپل سیکرٹری، سابق وفاقی وزیر اسد عمر اور دیگر ملوث معاونین کے کردار کا تعین تفتیش کے دوران کیا جائے گا.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کیس ثابت کرنے میں میں کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی میں کہا گیا کہ عمران خان اور غلط استعمال اسلام آباد ایف آئی اے سائفر کیس سائفر کی کیا گیا کے لیے

پڑھیں:

کشمیر: پاکستان کے خلاف بھارتی اقدامات اور اسلام آباد کی جوابی کارروائی کی دھمکی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) بھارت کی جانب سے آبی وسائل سے متعلق سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے، سرحدی راستہ بند کرنے، ویزوں کو منسوخ کرنے اور دفاعی اتاشیوں کو ملک بدر کرنے جیسے فیصلوں کے بعد پاکستان میں آج (جمعرات) کے روز قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہو رہا ہے، جس میں فوجی حکام بھی شامل ہیں۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں منگل کے روز شدت پسندوں نے سیاحوں پر حملہ کیا تھا، جس میں کم از کم 26 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

بدھ کی شام کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں کابینہ کی سلامتی کمیٹی (سی سی ایس ) کی ایک میٹنگ ہوئی، جس کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف متعدد اقدامات کا اعلان کیا۔

(جاری ہے)

بھارت نے پاکستانی حکومت کے سرکاری سوشل میڈیا ایکس کے اکاؤنٹ کو بھی ملک میں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کا سرکاری ایکس ہینڈل اب بھارت میں دستیاب نہیں ہے۔

بھارت نے اس حملے سے متعلق اب تک کوئی شواہد فراہم نہیں کیے ہیں، تاہم اس کے اقدامات سے واضح ہے کہ وہ اس کا الزام پاکستان پر عائد کر رہا ہے۔ ادھر اسلام آباد نے اس حملے میں کسی بھی کردار کی تردید کی اور کہا ہے کہ اس کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مبصرین کے مطابق اس واقعے کے بعد سے دونوں ملکوں میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

کشمیر حملے کا جواب ’واضح اور سخت‘ دیں گے، بھارتی وزیر دفاع

اس دوران بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان، جموں کے ادھم پور علاقے میں تصادم کی اطلاعات ہیں، جس میں اب تک ایک بھارتی فوجی کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔

ادھر نئی دہلی کی طرف سے اعلان کردہ متعدد اقدامات کے خلاف ایک جامع پالیسی مرتب کرنے کے لیے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں جمعرات کی صبح قومی سلامتی کا اجلاس شروع ہوا۔

بھارت: حملے کے بعد سیاحوں کا کشمیر سے تیزی سے انخلا

پاکستان نے اس بارے میں کیا کہا؟

پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا ایکس پر پوسٹ میں کہا، "وزیراعظم محمد شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس 24 اپریل 2025 کو طلب کیا ہے، جس میں بھارتی حکومت کے بیانات کا جواب دیا جائے گا۔"

بدھ کے روز دیر رات گئے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل سے بات چیت میں اسحاق ڈار نے بھارت کے طرز عمل پر تنقید کرتے ہوئے اسے "نادانی" اور "جلد بازی" قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے حملے سے متعلق "کوئی ثبوت نہیں دیا ہے۔ یہ ایک غیر سنجیدہ نقطہ نظر ہے۔ انہوں نے اس واقعے کے فوراً بعد ہی ہیجان پیدا کرنا شروع کر دیا۔ "

اس سے پہلے پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک الگ بیان میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

پہلگام 'دہشت گردانہ' حملے پر عالمی ردعمل

بھارت نے پاکستان کے خلاف کن اقدامات کا اعلان کیا ہے؟

اطلاعات ہیں کہ جمعرات کی صبح بھارتی حکام نے دہلی میں اسلام آباد کے سفارت کار اور ناظم الامور اعلیٰ سعد احمد وڑائچ کو طلب کیا اور انہیں پاکستانی ہائی کمیشن میں موجود دفاعی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے سے متعلق اپنا فرمان سونپا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کی شام کو سکیورٹی سے متعلق کابینہ کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کی، جو تقریبا دو گھنٹے تک جاری رہی۔ اس میٹنگ میں دیگر اہم وزرا کے علاوہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے شرکت کی۔

اس کے بعد وزارت خارجہ نے میڈیا کے نمائندوں کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں اعلان کردہ متعدد اقدامات کے بارے میں بتایا۔

سکریٹری خارجہ وکرم مصری نے صحافیوں سے کہا کہ حملے کی سنگینی کو تسلیم کرتے ہوئے پانچ اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا: "نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں دفاعی/فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا گیا ہے۔ ان کے پاس بھارت چھوڑنے کے لیے ایک ہفتہ ہے۔ بھارت اسلام آباد میں اپنے ہائی کمیشن سے اپنے دفاعی/بحری/فضائی مشیروں کو واپس بلا لے گا۔

ہائی کمیشن میں ان پوسٹوں کے لیے موجود پانچ معاون ملازمین کو بھی واپس بلا لیا جائے گا۔"

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر حملہ، 24 افراد ہلاک

انہوں نے سرحدی راستہ بند کرنے کے بارے میں کہا کہ اٹاری میں انٹیگریٹڈ چیک پوسٹ کو فوری طور پر بند کیا جا رہا ہے۔ مصری نے کہا، "جو لوگ دستاویزی توثیق کے ساتھ سرحدی راستے سے آئے تھے، وہ یکم مئی 2025 سے پہلے تک اس راستے سے واپس جا سکتے ہیں۔

"

میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ بھارت سندھ آبی معاہدے کو اس وقت تک کے لیے "فوری طور پر معطل کر رہا ہے، جب تک پاکستان قابل اعتبار اور حتمی طور پر سرحد پار دہشت گردی کی حمایت سے دستبردار نہیں ہو جاتا۔"

وکرم مصری نے فیصلے کے مطابق پاکستانی شہریوں کو سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت اب بھارت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی۔

انہوں نے کہا، "ماضی میں اس اسکیم تحت پاکستانی شہریوں کو جاری کیے گئے تمام ویزوں کو منسوخ کیا جا رہا ہے اور ایسے ویزوں کے تحت بھارت میں موجود کسی بھی پاکستانی کو واپس لوٹنے کے لیے 48 گھنٹوں کا وقت دیا جا رہا ہے۔"

بھارت کا کہنا ہے سفارت کاروں میں مزید کمی کے اس فیصلے کے بعد یکم مئی 2025 سے ہائی کمیشنوں کی عملے کی مجموعی تعداد موجودہ 55 سے کم ہو کر 30 ہو جائے گی۔

بھارت کے سکریٹری خارجہ نے بتایا کہ میٹنگ میں سکیورٹی کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور تمام فورسز کو سخت چوکسی برقرار رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا، "فیصلہ کیا گیا کہ حملے کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور ان کی معاونین کا بھی محاسبہ کیا جائے گا۔"

کشمیر: بھارت اور پاکستان کے مابین اقوام متحدہ میں پھر تکرار

سکیورٹی پر سوالات

بھارت کی مودی حکومت کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے متنازعہ علاقے میں حالات بہتر ہونے، دہشت گردی کا قلعہ قمع کرنے اور کشمیریوں کو زندگی بہتر کرنے کا دعوی کرتی رہی ہے۔

تاہم بھارت میں حزب اختلاف کی جماعتیں اور سول سوسائٹی حکومت کے ان دعووں پر مسلسل سوال اٹھاتی رہی ہیں۔

حزب اختلاف کے رہنما راہول گاندھی سمیت متعدد حلقے اب یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ آخر سکیورٹی میں اتنی بڑی لاپرواہی کی ذمہ داری کون قبول کرے گا۔

راہول گاندھی نے پہلگام میں ہونے والے حملے پر اپنے ردعمل میں وزیراعظم مودی پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ کشمیر میں امن کی بحالی کے بلند و بانگ دعوے کرنے کے بجائے حکومت کو ہر صورت اس واقعے کی ذمہ داری لینی چاہیے۔

حزب اختلاف کے متعدد رہنماؤں نے ملک کی خفیہ ایجنسیوں پر بھی سخت نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ "پہلگام حملہ بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کی واضح ناکامی ہے۔"

اس حملے کا اصل ذمہ دار کون ہے اس بارے میں بھی ابھی تک کسی بھی جانب سے کوئی حتمی تصدیق نہیں کی گئی ہے، البتہ بھارتی سکیورٹی فورسز اور انٹیلیجنس ایجنسیوں نے پہلگام حملے کے بعض مشتبہ حملہ آوروں کے خاکے جاری کیے ہیں اور ان کا پتہ بتانے والوں کو انعام دینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

بھارت میں جماعت اسلامی، جمعیت علماء اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سمیت تقریبا سبھی مسلم تنظیموں نے بھی پہلگام حملے کی مذمت کی ہے۔ تاہم انہوں نے سکیورٹی میں ناکامی کے لیے حکومت نکتہ چینی کی ہے۔

ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ جب حکومت کشمیر میں حالات بہتر ہونے کا دعوی کر رہی تو 13 لاکھ فوج اور دیگر نیم فوجی دستوں کی موجودگی کے باوجود اس طرح کا حملہ کیسے ممکن ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • آرٹیکل 370کی منسوخی مودی سرکار کا ناکام اقدام ثابت
  • بھارتی اقدامات کے خلاف اسلام آباد میں انڈین ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ
  • مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • کشمیر: پاکستان کے خلاف بھارتی اقدامات اور اسلام آباد کی جوابی کارروائی کی دھمکی
  • این اے 18ہری پور میں انتخابی دھاندلی کا معاملہ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • پی ٹی آئی نے قائمہ کمیٹی داخلہ میں عمران خان سے ملاقات کا معاملہ اٹھا دیا
  • اسلام آباد میں عوامی سہولت کے لیے کئی بڑے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
  • عمران خان سے جیل ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست خارج
  • صرف ایک چمچ شہد کا استعمال کن بیماریوں سے بچاسکتا ہے؟جانیں
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت