پیوٹن ٹرمپ کو بتانے سے ڈرتے ہیں، وہ جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں، زیلنسکی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
پیوٹن ٹرمپ کو بتانے سے ڈرتے ہیں، وہ جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں، زیلنسکی WhatsAppFacebookTwitter 0 14 March, 2025 سب نیوز
کیف(سب نیوز )صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روسی صدر جنگ بندی کی امریکی تجویز کو مسترد کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے صدر نے کہا ہے کہ پیوٹن امریکی صدر کو بتانے سے ڈرتے ہیں کہ وہ جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ یوکرین نے جنگ بندی کے لیے پیچیدہ شرائط نہیں رکھیں۔ان کا کہنا تھا کہ اتحادی ممالک پیوٹن پر دبا بڑھائیں اور مزید پابندیاں عائد کریں۔
دوسری جانب صدر زیلنسکی نے دارالحکومت کیف میں یوکرین کے مسلمان فوجیوں کے اعزاز میں افطار ڈنر دیا انہوں نے اپنے ہاتھ سے مسلمان فوجیوں میں افطار تقسیم کیا۔زیلنسکی کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک میں ہم نے اہم سفارتی کوششیں کیں ہیں جلد جنگ کے خاتمے اور یوکرین میں امن کی امید ہے۔
روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ روس جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔ یوکرین جنگ بندی سے طویل مدتی امن قائم ہونا چاہیے۔روسی صدر ولاد یمیر پیوٹن نے امریکی تجویز پر ردعمل میں کہا ہم دشمنی ختم کرنے کی تجاویز سے اتفاق کرتے ہیں۔ روس یوکرین کے ساتھ 30 روزہ جنگ بندی کی حمایت کرتا ہے۔خبرایجنسی کے مطابق صدر پیوٹن نے یوکرین تنازع پر توجہ دینے پر صدر ٹرمپ کا شکریہ بھی ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شاید مجھے امریکی صدر ٹرمپ کو فون کرنا پڑے گا۔ ہمیں تیس روزہ جنگ بندی پر امریکا سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات سے واقف ایک سینئر فلسطینی عہدیدار کا کہنا ہے کہ قطری اور مصری ثالثوں نے غزہ میں 5 سے 7 سال تک جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نیا فارمولا تجویز کر دیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس کا ایک سینئر وفد مشاورت کے لیے قاہرہ پہنچنے والا ہے۔آخری جنگ بندی ایک ماہ قبل اس وقت ختم ہوئی تھی جب اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کر دی تھی، اور دونوں فریق اسے جاری رکھنے میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے ثالثوں کے منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔