Daily Mumtaz:
2025-09-19@00:39:15 GMT

امریکہ کے بعد چین اور روس کی بھی بھارت کودھمکی

اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT

امریکہ کے بعد چین اور روس کی بھی بھارت کودھمکی

نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک)بھارتی صحافی دنیش کے وِہرا نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ مودی کی غیر مستقل مزاجی اور موقع پرستی نے بھارت کے عالمی تعلقات، بالخصوص امریکا کے ساتھ روابط کو نقصان پہنچایا ہے۔

دنیش کے وِہرا نے ایک نجی گفتگو میں کہا کہ مودی حکومت نے ہمیشہ وقتی فائدے کو ترجیح دی، لیکن طویل المدتی تعلقات میں سنجیدگی اور استحکام دکھانے میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات میں بھی ایسی ہی غیر سنجیدگی دکھائی۔ پہلے “اب کی بار ٹرمپ سرکار” کے نعرے سے ٹرمپ کو سپورٹ کیا، لیکن جب حالات بدلنے لگے اور ٹرمپ کمزور دکھائی دیے تو مودی نے اپنا رویہ بدل لیا۔

صحافی کے مطابق ٹرمپ ہمیشہ یہ چاہتے تھے کہ بھارت ان کے ساتھ کھڑا ہو اور بعض معاملات میں انہیں کریڈٹ بھی دے، جیسے 2019 میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے دوران سیز فائر کی کوششوں میں۔ لیکن مودی حکومت نے یہ تسلیم کرنے کے بجائے تمام کریڈٹ خود لینے کی کوشش کی۔ اس رویے سے ٹرمپ سخت نالاں ہوئے اور دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا کمزور ہوگئی۔

دنیش کے وِہرا نے کہا کہ مودی حکومت نے عالمی فورمز پر بھی کئی مواقع ضائع کیے۔ جی سیون اجلاس میں جب ٹرمپ نے کینیڈا میں ملاقات کی خواہش ظاہر کی، تو مودی نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کروشیا جا رہے ہیں۔ اس انکار سے امریکا اور بھارت کے تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے بھارت پر تجارتی دباؤ بڑھایا گیا، ٹیرف عائد کیے گئے لیکن مودی حکومت اس صورتحال کو سنبھالنے کے بجائے اندرونی سیاست پر فوکس کرتی رہی۔ نتیجتاً بھارت عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا شکار ہوا۔

دنیش وِہرا نے مزید کہا کہ وائٹ ہاؤس کے قریبی حلقے مودی کی قیادت کو غیر سنجیدہ اور غیر قابل اعتماد سمجھنے لگے ہیں۔ امریکا کے اعلیٰ عہدیداروں نے کھلے عام کہا کہ بھارت صرف دکھاوے کی حد تک امریکا کے قریب ہے، حقیقت میں وہ روس اور اپنی اندرونی سیاست کو ترجیح دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی اس پالیسی نے بھارت کی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچایا ہے اور امریکا جیسی بڑی طاقت کے ساتھ تعلقات میں بداعتمادی کو جنم دیا ہے۔ ان کے مطابق اگر بھارت نے اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی نہ کی تو طویل مدت میں واشنگٹن کے ساتھ تعلقات مزید کمزور ہوں گے۔

@aslamzindagi583 #indiamedia #foryou #1millionviews #100kfollowers #trending #infreezmyacount #fllowme_guy ♬ original sound – Muhammad Aslam

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کہا کہ مودی مودی حکومت تعلقات میں امریکا کے نے کہا کہ کے ساتھ

پڑھیں:

ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی

امریکا نے ایرانی چابہار بندرگاہ پر عائد پابندیوں سے بھارت کو حاصل استثنیٰ ختم کر دیا جس سے براہِ راست بھارت کے منصوبوں اور سرمایہ کاری پر اثر پڑ سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی بندرگاہ چابہار، جسے خطے میں تجارتی روابط اور جغرافیائی حکمتِ عملی کے اعتبار سے کلیدی حیثیت حاصل ہے، ایک بار پھر غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہو گئی۔
بھارت نے 2016 میں ایران کے ساتھ معاہدہ کر کے چابہار بندرگاہ کی ترقی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کی تھی۔
چابہار کو افغانستان اور وسطی ایشیا تک بھارت کی رسائی کے لیے ٹریڈ کوریڈور کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاکہ پاکستان کے راستے پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
بھارت نے اب تک بندرگاہ اور ریل لنک کے منصوبے پر اربوں ڈالر لگائے ہیں جو پابندیوں پر استثنیٰ ختم ہونے کے باعث متاثر ہوسکتے ہیں۔
چابہار کو بھارت، افغانستان اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطے کے لیے متبادل راستہ سمجھا جاتا تھا۔ پابندیوں کے باعث یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر چابہار میں پیش رفت رک گئی تو بھارت کو وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے دوبارہ پاکستان کے راستے یا دیگر مہنگے ذرائع اختیار کرنا پڑ سکتے ہیں۔
ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ پابندیوں کے بعد بھارتی کمپنیاں مالیاتی لین دین اور سامان کی ترسیل کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہوں گی۔
کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر یورپی یونین یا روس کے ساتھ سہ فریقی تعاون کے ذریعے اس منصوبے کو زندہ رکھنے کی کوشش کرے گا۔
امریکا نے ماضی میں اس منصوبے کو افغانستان کی تعمیرِ نو اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری قرار دے کر ایران پر عائد بعض پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا تھا۔  تاہم اب امریکا نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر سخت اقتصادی دباؤ برقرار رکھنے کے لیے چابہار منصوبے کا استثنیٰ ختم کیا جا رہا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی موجودہ پالیسیوں، خاص طور پر روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات اور مشرقِ وسطیٰ میں اس کے کردار کے باعث نرمی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے امریکی اقدام کو “غیر قانونی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ چابہار ایک علاقائی ترقیاتی منصوبہ ہے جسے سیاسی دباؤ کی نذر کرنا خطے کے استحکام کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
ایران نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بھارت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے متبادل حکمتِ عملی اپنائے گا۔
تاحال بھارت کی جانب سے امریکی اقدام پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • امریکی صدرکا بھارت کوایک اور تجارتی جھٹکا، ایرانی چابہاربندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • مودی کیلیے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • ٹرمپ کا دورۂ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • ٹرمپ کا دورہ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین
  • ٹرمپ کا دبائو برطرف، دو طرفہ تعلقات کو بڑھائیں گے ، پیوتن اور مودی کا اتفاق
  • نریندر مودی کی 75ویں سالگرہ پر ٹرمپ کی مبارکباد، مودی کا اظہار تشکر
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں