بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک) چائنہ ڈیلی نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ مودی حکومت کی خارجہ پالیسی میں دوغلا پن، توازن کے فقدان اور غیر مستقل مزاجی امریکہ اور بھارت کے تعلقات کو کمزور بنا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے تعلقات اس وقت نشیب و فراز کا شکار ہیں۔ قلیل مدت میں وقتی بہتری کے امکانات ضرور موجود ہیں لیکن طویل مدت میں باہمی اعتماد بری طرح متاثر ہو چکا ہے، جس کے باعث دو طرفہ تعاون محض سطحی حد تک محدود رہ سکتا ہے۔

چائنہ ڈیلی کا کہنا ہے کہ بھارت کی روس کے ساتھ دیرینہ اسٹریٹجک وابستگی بھی واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات میں رکاوٹ ہے۔ بھارت ایک جانب امریکہ سے قریبی تعلقات کا دعویٰ کرتا ہے، جبکہ دوسری جانب روس سے اسلحہ اور سستا تیل درآمد کرتا ہے، جو امریکی پالیسی کے منافی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چین کے ساتھ جاری سرحدی کشیدگی کے باوجود بھارت کھل کر مؤقف اپنانے سے گریز کر رہا ہے۔ حتیٰ کہ کواڈ (QUAD) اتحاد میں بھی اس کا رویہ محتاط رہا ہے، جس پر امریکہ میں مایوسی پائی جاتی ہے۔

چینی جریدے نے نشاندہی کی کہ مودی حکومت کی خارجہ پالیسی صرف محدود قومی مفاد پر مرکوز ہے۔ اگر نئی دہلی نے اپنی حکمتِ عملی پر نظرثانی نہ کی تو امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات طویل مدت میں قائم رکھنا مشکل ہو جائے گا۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف

امریکی میڈیا نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر حملے سے محض 50 منٹ قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا مگر امریکی صدر نے کوئی عملی اقدام نہ کیا۔

تین اعلیٰ اسرائیلی حکام کے حوالے سے امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے دوحہ میں موجود حماس کی قیادت پر میزائل حملے کی پیشگی اطلاع امریکہ کو دے دی تھی۔

پہلے یہ معلومات سیاسی سطح پر صدر ٹرمپ تک پہنچائی گئیں، بعد ازاں فوجی چینلز کے ذریعے تفصیلات شیئر کی گئیں۔

اسرائیلی حکام کے مطابق اگر ٹرمپ اس حملے کی مخالفت کرتے تو اسرائیل دوحہ پر حملے کا فیصلہ واپس لے سکتا تھا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے صرف دنیا کے سامنے ناراضی کا دکھاوا کیا درحقیقت حملے کو روکنے کی نیت موجود ہی نہیں تھی۔

یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل حملہ کیا تھا جس پر بین الاقوامی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے واقعے کے بعد وضاحت کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکہ کو مطلع کیا گیا، اور اس وقت صدر ٹرمپ کے پاس حملہ رکوانے کا کوئی موقع باقی نہیں تھا۔

متعلقہ مضامین

  • مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • مودی کیلیے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • متحدہ عرب امارات اسرائیل کیساتھ اپنے سفارتی تعلقات محدود کر سکتا ہے، غیر ملکی خبر ایجنسی کا دعویٰ
  • غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ
  • روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین
  • یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز
  • مودی کے دوغلی پالیسی اور اقلیتوں سے امتیازی سلوک بے نقاب ہوگیا
  • سوشل میڈیا ناقابل اعتبار ترین پیشہ ہے‘ سروے رپورٹ
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف