گرانٹ ختم ہونے کے بعد مشہور امریکی یونیورسٹی کا 2 ہزار ملازمتیں ختم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
میڈیا کو جاری ایک بیان میں جان ہاپکنز یونیورسٹی نے کہا کہ یہ ہماری پوری کمیونٹی کے لیے ایک مشکل دن ہے، یو ایس ایڈ کی فنڈنگ میں 80 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی بندش اب ہمیں یہاں بالٹی مور اور بین الاقوامی سطح پر اہم کام ختم کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی مشہور جان ہاپکنز یونیورسٹی ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ادارے کو دی جانے والی 80 کروڑ ڈالر کی گرانٹ ختم ہونے کے بعد امریکا اور بیرون ملک میں 2 ہزار سے زائد ملازمتیں ختم کر دے گی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں نوکریاں ختم کی جا رہی ہیں، اس میں تعلیمی ادارے کے لیے 247 مقامی امریکی ملازمین اور 44 ممالک میں امریکا سے باہر مزید ایک ہزار 975 نوکریاں شامل ہیں۔ ملازمتوں میں کٹوتیوں کا اثر یونیورسٹی کے بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ، میڈیکل اسکول اور بین الاقوامی صحت کے لیے منسلک غیر منافع بخش شعبوں پر پڑے گا۔ میڈیا کو جاری ایک بیان میں یونیورسٹی نے کہا کہ یہ ہماری پوری کمیونٹی کے لیے ایک مشکل دن ہے، یو ایس ایڈ کی فنڈنگ میں 80 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی بندش اب ہمیں یہاں بالٹی مور اور بین الاقوامی سطح پر اہم کام ختم کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔
20 جنوری کو اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ارب پتی ساتھی ایلون مسک نے امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پیر کو کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 6 ہفتے کے جائزے کے بعد یو ایس ایڈ کے تمام پروگراموں میں سے 80 فیصد سے زائد کو ختم کر دیا ہے۔ امریکی غیر ملکی امدادی ایجنسی پر حملوں کے علاوہ ٹرمپ انتظامیہ جان ہاپکنز سمیت 60 امریکی یونیورسٹیوں کے کیمپسوں میں فلسطینی حامی مظاہروں کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا الزام ہے کہ مظاہرین یہود مخالف ہیں۔مظاہرین ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ امریکی حکومت غزہ پر امریکی اتحادی اسرائیل کے فوجی حملے پر تنقید کے ساتھ جوڑ رہی ہے، جس میں کم از کم 48 ہزار 515 فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔ گزشتہ ہفتے امریکا نے نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کو 40 کروڑ ڈالر کی گرانٹ اور معاہدے منسوخ کر دیے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ٹرمپ انتظامیہ بین الاقوامی یو ایس ایڈ کروڑ ڈالر کے لیے رہی ہے کے بعد
پڑھیں:
ٹرمپ اور ایلون مسک آمنے سامنے: سیاست، معیشت اور خلائی پروگرام پر لرزہ طاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیکنالوجی ارب پتی ایلون مسک کے درمیان حالیہ تنازع نے امریکا کی سیاست، معیشت اور خلائی میدان میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔ یہ محض دو طاقتور شخصیات کی آپسی لڑائی نہیں بلکہ ایسا تصادم ہے جس کے اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جا رہے ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق تنازع کا آغاز 3 جون کو اس وقت ہوا جب ایلون مسک، جو اس وقت ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کے سربراہ ہیں، نے ٹرمپ کے مجوزہ “بگ بیوٹیفل بل” کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، اس بل میں ٹیکس کٹوتیاں، امیگریشن اصلاحات، اور سرکاری اخراجات میں نمایاں کمی شامل تھی ، کانگریشنل بجٹ آفس کے مطابق یہ بل آئندہ 10 برسوں میں 2.4 ٹریلین ڈالر کے خسارے اور 10.9 ملین افراد کو صحت کی سہولت سے محروم کر سکتا ہے۔
ایلون مسک کی تنقید کے بعد صدر ٹرمپ نے 5 جون کو مسک کو کہاکہ “ایک شخص جو اپنا دماغ کھو چکا ، ٹرمپ نے دھمکی دی کہ وہ اسپیس ایکس کو دیے گئے 38 ارب ڈالر کے سرکاری معاہدے منسوخ کر سکتے ہیں، اسپیس ایکس ناسا کے خلائی مشنز کے لیے ڈریگن کپسول فراہم کرتی ہے اور امریکی خلائی پروگرام کا بنیادی ستون تصور کی جاتی ہے۔
مسک نے بھی بھرپور ردعمل دیتے ہوئے ٹرمپ پر جیفری ایپسٹین سے متعلق خفیہ فائلز چھپانے کا الزام عائد کیا اور صدر کے مواخذے کا مطالبہ کر دیا، اس کے بعد مسک نے 1992 کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ٹرمپ ایپسٹین کے ساتھ ایک پارٹی میں موجود نظر آ رہے تھے۔
خیال رہےکہ 5 جون کو ٹیسلا کے حصص میں 14.2 فیصد کی زبردست کمی واقع ہوئی، جس سے کمپنی کی مارکیٹ ویلیو میں 152 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ ایلون مسک کی ذاتی دولت میں بھی 33 ارب ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ البتہ اگلے دن جب سرمایہ کاروں نے کشیدگی میں کمی کی امید کی تو حصص دوبارہ 6 فیصد بڑھ گئے۔
ٹرمپ کی جانب سے اسپیس ایکس معاہدوں کی منسوخی کی دھمکی نے ناسا کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا۔ ایک موقع پر مسک نے ردعمل میں ڈریگن کپسول کو عارضی طور پر غیر فعال کرنے کی دھمکی دی، تاہم بعد میں وہ اس سے پیچھے ہٹ گئے۔
یہ تنازع ایک ڈیجیٹل جنگ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اور ٹروتھ سوشل پر دونوں فریقین کے حامیوں نے میمز، بیانات اور الزامات کی بارش کر دی ہے۔ مسک کی بیٹی ویوین جینا ولسن نے اسے ایک “ڈرامہ” قرار دیا، جب کہ ایشلی سینٹ کلیئر — جو مسک کے ایک بچے کی ماں ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں — نے ٹرمپ کو “بریک اپ ایڈوائس” دینے کی پیشکش کی۔
صدر ٹرمپ نے بھی طنز کے طور پر مارچ 2025 میں خریدی گئی اپنی سرخ ٹیسلا ماڈل ایس فروخت یا عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔