بنوں میں بیک وقت 2 تھانوں اور ایک پولیس چوکی پر دہشت گردوں کے حملے
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں دہشت گردوں نے 2 پولیس اسٹیشنزکو نشانہ بنایا جبکہ نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے خوجڑی پولیس چوکی پر دو ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کیا، تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
پولیس کے مطابق حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے اور علاقے میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ اس واقعے کے بعد گاؤں کے لوگوں نے بھی چوکی کی حفاظت کے لیے خود کو مسلح کر لیا اور اعلان کیا کہ خوجڑی پولیس چوکی کی حفاظت علاقے کے مشران کریں گے۔
پولیس کے مطابق بنوں کے بکاخیل پولیس اسٹیشن اور غوری والہ پولیس اسٹیشن پر بھی حملے کیے گئے جہاں فائرنگ کا تبادلہ کیا گیا۔ پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے تین مختلف مقامات پر بیک وقت حملے کیے جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پولیس اور سیکیورٹی ادارے حملہ آوروں کی تلاش میں ہیں اور علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔ عوام نے پولیس کے ساتھ تعاون کا اعلان کیا ہے تاکہ دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنایا جا سکے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پولیس کے
پڑھیں:
روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، 479 ڈرون برسادیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">کیف: یوکرینی فضائیہ نے بتایا ہے کہ روس نے یوکرین پر فضائی حملے کے دوران ایک رات میں ریکارڈ 479 ڈرون فائر کیے۔
یوکرین نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ کیف نے رات گئے روسی ڈرونز کے پرزے تیار کرنے والی الیکٹرونکس فیکٹری پر بھی حملہ کیا ہے جبکہ مقامی روسی حکام نے تصدیق کی کہ حملے کے بعد اس فیکٹری کو عارضی طور پر پیداوار روکنا پڑی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق کیف کی فضائیہ نے کہا ہے کہ بہت بڑے پیمانے پر یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب روس کی جانب سے جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کیا جارہا ہے۔
تاہم یوکرینی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 460 ڈرونز کو مار گرایا یا روک دیا جبکہ روس کی جانب سے رات بھر داغے گئے 20 میں سے 19 میزائلوں کو بھی ناکام بنایا۔
یوکرینی فضائیہ کا کہنا تھا کہ روسی ڈرون حملوں کے نتیجے میں یوکرین کے کئی علاقوں کو نقصان پہنچا تاہم اس حملے کے نتیجے میں کسی جانی نقصان یا پھر بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق روس نے 10 مقامات پر فضائی حملے کیے جبکہ یوکرین کے مغربی شہر روِنے کے میئر اولیگزینڈر تریتیاک نے اسے ’جنگ کے آغاز کے بعد علاقے پر سب سے بڑا حملہ‘ قرار دیا۔
روس نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین بھر میں اپنے حملوں میں شدت پیدا کی ہے، جس کے بارے میں یوکرین کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ روس اپنی 3 سالہ طویل جارحیت کو روکنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور امن مذاکرات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔
ان حملوں نے یوکرین کے پہلے سے ہی دباؤ کا شکار فضائی دفاعی نظام کی صلاحیت سے متعلق خدشات پیدا کیے ہیں۔