جنوبی افریقہ نے امریکا سے اپنے سفیر کے نکالے جانے کو افسوس ناک قرار دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
جنوبی افریقہ نے امریکا سے اپنے سفیر ابراہیم رسول کو نکالے جانے کے واقعے کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔
جنوبی افریقہ کے صدر کے دفتر سے جاری بیان میں دونوں ممالک کے درمیان ’سفارتی تہذیب‘ کی پاسداری کی اپیل کی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت تمام متعلقہ اور متاثرہ فریقوں پر زور دیتا ہے کہ اس معاملے میں قائم شدہ سفارتی تہذیب کو برقرار رکھیں۔
بیان میں کہا گیا کہ صدر کے دفتر کی طرف سے جنوبی افریقہ کے سفیر کی امریکا سے بے دخلیکا نوٹس لے لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
بیان میں کہا گیا کہ جنوبی افریقہ امریکہ کے ساتھ باہمی مفاد کے تعلقات کو قائم رکھنے کے لیے پرعزم ہے، تاہم ہمارے سفیر کی برطرفی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کرتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعہ کو کہا تھا کہ جنوبی افریقہ کے سفیر ابراہیم رسول امریکہ میں خوش آمدید نہیں کہتے کیونکہ وہ نسلی تعصب پیدا کرنے والے سیاستدان ہیں جو امریکی
گزشتہ مہینے ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی افریقہ کے اس قانون کا حوالہ دیتے ہوئے جو ان کے مطابق، سفید فام کسانوں سے زمین چھیننے کی اجازت دیتا ہے، جنوبی افریقہ کو امریکی امداد روک دی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
South Africa جنوبی افریقہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ جنوبی افریقہ کے
پڑھیں:
امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
ایران نے اپنے شہریوں سمیت 11 دیگر ممالک کے پر امریکا میں داخلہ بند ہونے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کا فیصلہ نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 12 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی، کونسے ممالک شامل؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت 12 ممالک کے شہریوں پر امریکا آنے کی پابندی عائد کردی گئی۔ ان کی اکثریت مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک سے ہے۔
بیرون ملک ایرانیوں کے امور کے لیے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل علی رضا ہاشمی راجہ نے اس اقدام کو، جو 9 جون سے نافذ العمل ہوگا، امریکی پالیسی سازوں میں بالادستی اور نسل پرستانہ ذہنیت کے غلبے کی واضح علامت قرار دیا۔
انہوں نے وزارت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ امریکی فیصلہ سازوں کی ایرانی اور مسلمان عوام کے خلاف گہری دشمنی کی نشاندہی کرتا ہے۔
مزید پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندیاں، امریکا میں منعقدہ فیفا اور اولمپکس کیسے متاثر ہوں گے؟
امریکی پابندیوں کا اطلاق ایران کے علاوہ افغانستان، میانمار، چاڈ، کانگو-برازاویل، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر ہوگا جبکہ 7 دیگر ممالک کے مسافروں پر جزوی پابندی عائد کی گئی ہے۔
علی رضا ہاشمی نے کہا کہ یہ پالیسی بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی اور کروڑوں لوگوں کو صرف ان کی قومیت یا مذہب کی بنیاد پر سفر کرنے کے حق سے محروم کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: امارات کا لبنان کے لیے اپنے شہریوں پر عائد سفری پابندی ختم کرنے کا اعلان، وزیر اعظم نواف سلام کا اظہار تشکر
یاد رہے کہ ایران اور امریکا نے سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے فوراً بعد سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے اور اس کے بعد سے ان کے تعلقات شدید کشیدہ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
12 مالک 12 ممالک پر امریکا سفر کی پابندی امریکا ایران ایران پر سفری پابندی