اسلامو فوبیا کی بڑھتی لہر سے نمٹنے کیلئے ٹھوس اور مثر اقدامات پر عمل درآمد کیا جائے، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اسلامو فوبیا کی بڑھتی لہر سے نمٹنے کیلئے ٹھوس اور مثر اقدامات پر عمل درآمد کیا جائے، دفتر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 15 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اور موثر اقدامات پر عمل درآمد کیا جائے۔سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامو فوبک بیان بازی، نفرت انگیز تقاریر اور مسلم کمیونٹیز، مساجد اور مقدس نشانات پر حملے کے واقعات بنیادی انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی جنگ میں ایک سرکردہ آواز کے طور پر، پاکستان تمام مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان رواداری، ہم آہنگی اور باہمی احترام کو فروغ دینے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کا منتظر ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلامو فوبیا
پڑھیں:
افغان طالبان کے جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، دہشتگردی کیخلاف اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔
وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔
وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔