ہمارے وسائل سے لوٹ مار کر کے بلوچستان کا ستیاناس کر دیا گیا، اختر مینگل
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سربراہ بی این پی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہم نے سیاسی جماعتو ں کو بھی آزمایا، ریاست، ریاستی اداروں کو بھی ہم نے سمجھانے کی کوشش کی، بلوچستان کو ایک صوبے کی حیثیت سے دیکھیں تو صوبے کے لوگ آپ کے ساتھ چلنے کیلئے تیار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ بی این پی سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ ہمارے وسائل سے لوٹ مار کرکے بلوچستان کا ستیاناس کر دیا گیا۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ بہت کچھ ہوسکتا تھا، اگر سیاسی جماعتوں کا مقصد صرف اقتدار نہ ہوتا تو چیزیں سنبھل سکتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم نے سیاسی جماعتو ں کو بھی آزمایا، ریاست، ریاستی اداروں کو بھی ہم نے سمجھانے کی کوشش کی، بلوچستان کو ایک صوبے کی حیثیت سے دیکھیں تو صوبے کے لوگ آپ کے ساتھ چلنے کیلئے تیار ہیں۔ سربراہ بی این پی کا کہنا تھا کہ ہم اور کچھ نہیں مانگتے ہمیں صرف عزت چاہیے، ہمارے وسائل پردسترس ہماری ہونی چاہیے، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ اپنی حرکتیں صحیح کرتے، ہمارے وسائل سے لوٹ مار کرکے ستیاناس کر دیا گیا۔
اختر مینگل نے کہا کہ مطالبات کس کے سامنے رکھیں۔؟ میں نے سپریم کورٹ میں مطالبات پیش کیے، میں نے 6 نکات پیش کیے، کوئی بھی نکتہ آئین سے ہٹ کر نہیں تھا، میں نے کہا ہم علیحدگی کی طرف نہیں جا رہے، مطالبات تھے کہ بلوچستان کے ساتھ ہونی والی زیادتیوں کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی نے ہماری بات نہیں سنی، ہماری آواز کو برداشت نہیں کیا گیا، ہمیں اسمبلی سے آؤٹ کر دیا گیا، اب اختیارات فارم 47 والوں کے پاس ہیں، ہم تو بے بس ہیں ہم نے تو ہاتھ اٹھا لیے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ اختر مینگل کر دیا گیا کو بھی نے کہا
پڑھیں:
اس صوبے میں کسی قسم کے اپریشن کی اجازت نہیں دیں گے
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جولائی2025ء) وزیر اعلٰی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ اس صوبے میں کسی قسم کے اپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، اسحاق ڈار اور محسن نقوی میرے صوبے کی بات نہیں کرسکتے، محسن نقوی آپ کو بہت پیارا ہوگا لیکن وہ میرے صوبے کو نہ وہ جانتا ہے نہ کچھ کر سکتا ہے۔ تفصیلات کےمطابق جمعرات کے روز پشاورمیں وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی میزبانی میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی، صوبائی کابینہ اراکین اور ممبران صوبائی اسمبلی کے علاوہ سیاسی جماعتوں میں جماعت اسلامی،جمعیت علمائے اسلام (س)، پاکستان مسلم لیگ(ن)، پاکستان تحریک انصاف اور قومی وطن پارٹی شامل ہیں۔ شراکاء کو صوبے امن و امان کی موجودہ صورتحال امن و امان کے لئے صوبائی حکومت کی کوششوں اور اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔(جاری ہے)
کانفرنس کے اختتام پر مشرکہ لائحہ عمل پیش کیا گیا۔اعلامیہ کے مطابق صوبے میں دیرپا امن کی بحالی کے لئے جامع اور مربوط اقدامات فوری طور پر کیے جائیں۔ خوارج کے خاتمے کے لیے خفیہ معلومات کی بنیاد پر ہدفی کارروائیاں عمل میں لائی جائیں۔
دیرپا امن کی کاوش اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے تمام سیاسی جماعتیں ، مشران، عوام ، حکومت خیبر پختونخوا ، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بلاتفریق بھر پور کاروائی کا اعادہ کرتے ہیں۔ صوبے کو عسکریت پسندی کے چنگل سے نجات دلائی جائے گی اور امن بحال کیا جائے گا، جو علاقے میں خوشحالی اور پائیدار ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔تمام سیاسی جماعتیں اور عوامی نمائندے ضلعی سطح پر انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مسلسل اور بھر پور تعاون کا اعادہ کریں۔