ن لیگ نے پی پی سے سندھ میں پاور شیئرنگ میں حصہ مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں پاور شیئرنگ کے بدلے پیپلز پارٹی سے سندھ میں حصہ مانگ لیا۔
پیپلز پارٹی نے پنجاب میں لیگی ارکان کے برابر ترقیاتی فنڈز دینے کا مطالبہ دہرا دیا۔
مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملے پر کوآرڈی نیشن کمیٹیوں کے گزشتہ روز ہوئے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے مختلف محکموں کی چیئرمین شپ نہ ملنے اور افسران کی تعیناتی کا وعدہ پورا نہ ہونے کا شکوہ کیا۔
ذرائع کے مطابق پی پی نے پنجاب میں 20 ہزار سے زائد ووٹ لینے والے اپنے ٹکٹ ہولڈرز کو ترقیاتی فنڈز دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
پیپلز پارٹی نے پنجاب میں نئے لوکل ایکٹ بل پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا، پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملات دیکھنے کےلیے سب کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کے وفد میں شامل رہنماؤں نے گلہ کیا کہ پیپلز پارٹی تنقید بھی کرتی ہے اور فنڈز بھی برابر کے مانگتی ہے۔
اجلاس میں مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کو پیشکش کی کہ کابینہ میں شامل ہونے کی صورت میں ان کی محرومیاں ختم کی جا سکتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملات دیکھنے کےلیے سب کمیٹی تشکیل دے دی گئی، جس میں ن لیگ کی جانب سے ملک محمد احمد خان اور مریم اورنگزیب جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے علی حیدر گیلانی اور حسن مرتضیٰ شامل ہوں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پنجاب میں پاور شیئرنگ کے پیپلز پارٹی مسلم لیگ
پڑھیں:
عظمی بخاری کے بیان پر سندھ حکومت کا رد عمل بھی سامنے آگیا
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ حکومت کی ترجمان سمعتا افضال سید نے کہا ہے کہ ترجمان پنجاب حکومت کو زمینی حقائق دیکھ کر بیان دینا چاہیے۔کراچی سے جاری بیان میں سمعتا افضال سید نے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کے بیان پر ردعمل دیا۔
انہوں نے کہا کہ میئر کراچی نے مکمل ذمہ داری سنبھالی ہوئی ہے، لاہور میں تو کوئی میئر ہی نہیں ہے۔سندھ حکومت کی ترجمان نے مزید کہا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب خود فیلڈ میں ہیں اور صفائی کے کاموں کی نگرانی کر رہے ہیں۔سمعتا افضال سید نے یہ بھی کہا کہ ترجمان پنجاب حکومت کو بیان دینے سے پہلے زمینی حقائق دیکھنے چاہیے۔
آپ کی آنکھیں اپنے والدین سے نہیں ملتیں، گھر میں مذاق، لیکن پھر بزرگ شہری نے ڈی این اے کرایا تو 80 سال پرانی حقیقت کھل کر سامنے آگئی
مزید :