WE News:
2025-07-25@02:01:50 GMT

خلا میں 9 ماہ تک پھنسے رہنے والے خلابازوں کو کتنا ملے گا؟

اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT

خلا میں 9 ماہ تک پھنسے رہنے والے خلابازوں کو کتنا ملے گا؟

ناسا کے خلاباز سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور جو 8 روزہ مشن پر خلا میں گئے تھے، غیر متوقع تکنیکی مسائل کی وجہ سے 9 ماہ سے زیادہ عرصے سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) پر پھنسے رہنے کے بعد اب بالآخر 19 مارچ سے پہلے SpaceX ڈریگن خلائی جہاز میں سوار ہو کر زمین پر واپس آنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

ایسے یہ میں بحث چھڑ گئی ہے کہ خلا میں ان کے طویل قیام کے لیے انہیں کتنا معاوضہ ادا کیا جائے گا؟

 یہ بھی پڑھیں:خلا میں پھنسے ناسا کے 2 خلا بازوں کی واپسی میں تاخیر کیوں؟

ناسا کے ریٹائرڈ خلاباز خاتون کیڈی کولمین کے مطابق، خلابازوں کے لیے اوور ٹائم کی کوئی خاص تنخواہ نہیں ہے۔ چونکہ وہ وفاقی ملازم ہیں، اس لیے خلا میں ان کے وقت کو زمین پر کسی بھی باقاعدہ کام کے سفر کی طرح سمجھا جاتا ہے۔ وہ اپنی باقاعدہ تنخواہ لیتے ہیں، جس میں NASA ISS پر ان کے کھانے اور رہنے کے اخراجات پورے کرتا ہے۔

کولمین نے انکشاف کیا کہ حادثات کی صورت میں انہیں جو اضافی معاوضہ مبینہ طور پر صرف 4 امریکی ڈالر (347 روپے) یومیہ ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سال 2010-11 میں انہیں  159 دن کے مشن کے دوران محض 636 ڈالر (55,000 روپے سے زائد) اضافی تنخواہ ملی تھی۔ چناچہ اس حساب سنیتا ولیمز اور مسٹر ولمور کو خلا میں 287 دن گزارنے کے بعد  ممکنہ طور پر 1,148 (تقریباً 1 لاکھ روپے) فی کس اضافی رقم ملے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خلاباز سنیتا ولیمز ناسا ولمور.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خلاباز سنیتا ولیمز ولمور خلا میں

پڑھیں:

ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی

اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان سمیت ترقی پذیر ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک کے لیے جاری کردہ اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں رواں مالی سال کے دوران مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔رپورٹ کے مطابق خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں میں کمی اس بہتری کی بنیادی وجہ ہو سکتی ہے۔اے ڈی بی کے مطابق پاکستان کی معاشی شرح نمو 3 فیصد تک رہنے کا امکان ہے جبکہ مالی سال 2025-26 کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 5.8 فیصد رہنے کی پیشگوئی برقرار رکھی گئی ہے۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے اضافی ٹیرف کے نفاذ سے نہ صرف ایشیائی ممالک متاثر ہو سکتے ہیں بلکہ عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال کے سبب برآمدات میں کمی کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں سال 2026 تک مجموعی معاشی ترقی 6.2 فیصد جبکہ مہنگائی کی شرح 4.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔یہ رپورٹ اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ اگرچہ علاقائی سطح پر کچھ مثبت رجحانات موجود ہیں، تاہم عالمی تجارتی ماحول اور پالیسی اقدامات آئندہ کی معاشی سمت کا تعین کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور: شہریوں کو اغوا کرکے تاوان لینے والے پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا
  • آسٹریا شینجن ویزا کے حصول کے لیے کم از کم بینک بیلنس کتنا ہونا چاہیے؟
  • دکی، کوئلہ کان میں پھنسے تین کانکنوں کی تلاش جاری، ایک لاش نکال لی گئی
  • پاک افغان معاہدہ طے، کن سبزی و پھلوں کی تجارت ہوگی، ٹیرف کتنا؟
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی
  • شاہراہ بابوسر پر پھنسے سیاحوں اور مسافروں کو ریسکیو کرنے کا آپریشن مکمل
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں اس سال مہنگائی میں کمی کی پیشگوئی کردی
  • اے ڈی بی کی پاکستان میں مہنگائی اور معاشی ترقی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی
  • شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیا
  • غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان